میل آن سنڈے کیخلاف شہبازشریف کی ہتک عزت کی سماعت

September 28, 2020

لندن(مرتضیٰ علی شاہ)میل آن سنڈے کےخلاف لندن ہائیکورٹمیں شہبازشریف کی جانب سے ہتک عزت کے مقدمے کی سماعت اگلےچند روز میں متوقع ہے لیکن میل آن سنڈے نے گزشتہ 9ماہ کے دوران اپنے دفاع میں کچھ جمع نہیں کرایاہے،دونوں فریقوں کے ذرائع نےاس بات کی تصدیق کی ہے کہ سماعت کےدوران اس بات کاتعین کیاجائے گا کہاخبار میں شائع ہونے والے مضمون میں ہتک عزت قرار دئے گئے الفاظ کے معنی کیاہیں؟۔ اور شہباز شریف نے جن الفاظ کوتوہین آمیز قرار دیاہے وہ درحقیقت توہین آمیز ہیں یا نہیں؟۔ ہتک عزت کے مقدمات میںالفاظ کے معنی کے حوالے سے سماعت اسی وقت ہوتی ہے جب دونوں فریقوں کے درمیان الفاظ کے معنی کے حوالے سے اختلاف ہو پھر اس کافیصلہ عدالت پر چھوڑ دیاجاتاہے کہ وہ مکمل سماعت شروع کرنے سے قبل الفاظ کے معنوں کاتعین کرے،قانونی ماہرین کے مطابق ابتدا میں الفاظ کے معنی کے تعین سے مدعاالیہ کو الفاظ کے معنی ثابت کرنے کیلئے مقدمے کے اخراجات سے نجات مل جاتی ہے اور مدعی کو ایک ایسے مقدمے پر وقت ضائع کرنے سے نجات مل جاتی ہے جو اگلے مرحلے میں جا کر توہین آمیز نہ ثابت ہوسکے۔معنی کے حوالے سے اس سماعت سے یہ ثابت ہوجائے گا کہ کس فریق کے دلائل مضبوط ہیں ،تاہم اب بھی دونوں فریق الفاظ کے معنی کی سماعت کے نتائج سے قطع نظر مکمل سماعت شروع کراسکتے ہیں،اخبار نے الزام لگایاتھا کہ شہباز شریف برطانوی ٹیکس دہندگان کے دئے گئے فنڈز میں کرپشن کے مرتکب ہوئے ہیں،رپورٹ میں لکھاگیاہے کہ ڈی ایف آئی ڈی نے شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے دور میں پنجاب کو برطانوی ٹیکس دہندگان کے 500ملین پونڈ دئے تھے۔ رپورٹر ڈیوڈ روز نے لکھاتھا کہیہ کہاجاتارہا ہے کہ ڈی ایف آئی ڈی ان کی حکومت کی مدد کررہی ہےاور شہباز اور ان کی فیملی دسیوں ملین پونڈ خوردبرد کرکے برطانیہ میں لانڈرنگ کرتے رہے ہیں،انھیں اس بات کایقین ہے کہ اس خورد برد کردہ رقم میں ڈی ایف آئی ڈی کی جانب سے دی گئی امدادی رقم کابھی کچھ حصہ شامل ہے۔ڈیلی میل کے ایک ذریعے نے تصدیق کی ہے کہ پبلشر نے ابھی تک دفاع میں کچھ جمع نہیں کرایاہے لیکن معنی کا معاملہ طے ہوجانے کے بعد جمع کرایاجائے گا ،شہباز شریف کی نمائندگی کارٹر رک کررہے ہیں اور ان کی ٹیم کے قانونی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیلی میل کے وکلا کوئی ثبوت پیش نہیں کرسکے ہیں کیونکہ ان کے پاس اپنے دعوے کے ثبوت میں کوئی شواہد موجود نہیں ہیں،جبکہ میل کے ذرائع کاکہناہے کہ کورونا کے سبب اس حوالے سے کچھ مشکلات کاسامنا تھا تاہم دفاع پیش کیاجائے گا۔دونوں فریقوں نے مقدمے میں کامیابی کادعویٰ کیا ،شہباز شریف اور ان کی فیملی کاکہناہے کہ انھوں نے زلزلہ زدگان کے فنڈز سے کچھ نہیں لیا کیونکہ زلزلہ 2005میں آیا تھا جب وہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ نہیں تھے ،جبکہ ڈیلی میل کا دعویٰ ہے کہ فنڈ 2012 تک موجود تھا۔ڈیلی میل نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ شہباز شریف کے داماد علی عمران نے پاکستان کی ایک عدالت میں بتایاتھا کہ رقم 2011 میں ERRA کے حکام سے حاصل کی گئی۔ علی عمران نے بھی پی ٹی آئی یوکے کے سینئررہنما وحید میاں کی لافرم کے ذریعے اخبار کے خلاف ہتک عزت کامقدمہ دائر کررکھا ہے ،دی میل کے وکلا کااستدلال ہے کہ ڈیوڈ روز نے یہ الزام عاید نہیں کیا کہ شہباز شریف نے رقم چرائی بلکہ یہ سوال کیا ہے کیا ان کی فیملی نے ایسا کیا ہے اوروہ یہ دعویٰ کرے گا کہ مبینہ چوری کے الزام کو بینک ٹرانسفر ریکارڈز اورچیکز اوربرمنگھم کے ایک اکائونٹ سے پاکستانی بینک اکائونٹ میں بھیجی گئی رقم سے تقویت ملتی ہے۔شہباز شریف کی ٹیم ڈی ایف آئی ڈی کے اس بیان پر انحصار کرے گی جس میں خوردبرد کے الزامات کومسترد کرتے ہوئے کہاگیاتھا کہ فنڈز کا حساب رکھا گیاہے اور اس میں کرپشن نہیں ہوئی کارٹر رک کا کہناہے کہ ڈی ایف آئی ڈی پہلے ہی اخبار کی جانب سے کئے گئے ان دعووں کو جھوٹ اوربے بنیاد قرار دے کر رد کرچکا ہے۔جس سے شہباز شریف کے اس موقف کوتقویت ملتی ہے کہ وہ کبھی بھی فنڈ کی خورد برد میں ملوث نہیں رہے اور اخبار کے آرٹیکل میں لگایاگیا یہ الزام مضحکہ خیز ہے کہ شہباز شریف نے برطانوی ٹیکس دہندگا کی رقم خوردبرد کی اور یہ رقم درحقیقت پاکستان میں 2005میں آنے والے تباہ کن زلزلے کے متاثرین کیلئے تھی ،شہباز شریف نے اس الزام کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس الزام میں کوئ حقیقت نہیں ہے۔