کراچی کے ساحل کے قریب واقع دو جزیرے وفاق نے تحویل میں لے لیے

October 05, 2020



وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے صدارتی آرڈیننس کے مطابق سندھ اور بلوچستان کے جزائر کی مالک وفاقی حکومت ہوگی، بنڈال اور بڈو سمیت تمام جزائر کی مالک وفاقی حکومت ہوگی۔

صدر مملکت عارف علوی نے جزائر سے متعلق آرڈیننس 2 ستمبر 2020 کو جاری کیا تھا ، اس کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

صدارتی آرڈیننس کے مطابق ٹیریٹوریل واٹرزاینڈ میری ٹائم زونزایکٹ1976 کے زیر انتظام ساحلی علاقےبھی وفاق کی ملکیت ہوں گے، جبکہ حکومت نوٹیفکیشن کے ذریعے پاکستان آئی لینڈز ڈیویلپمنٹ اتھارٹی قائم کرے گی، اتھارٹی منقولہ اور غیر منقولہ جائیداد کا قبضہ حاصل کرنے کی مجاز ہوگی۔

آرڈیننس کے متن کے مطابق اتھارٹی کا ہیڈکوارٹرز کراچی میں ہوگا، علاقائی دفاتر دیگر مقامات پر قائم ہوسکیں گے، آرڈیننس کےتحت اٹھائے گئے اقدام یا اتھارٹی کےفعل کی قانونی حیثیت پرکوئی عدالت یاادارہ سوال نہیں کرسکے گا۔

صدارتی آرڈیننس کے مطابق اتھارٹی غیرمنقولہ جائیداد پرتمام لیویز، ٹیکس، ڈیوٹیاں، فیس اور ٹرانسفر چارجز لینےکی مجاز ہوگی۔

آرڈیننس کے مطابق وزیراعظم اتھارٹی کا پیٹرن ہوگاجوکارکردگی کےجائزے سمیت پالسیی ہدایات جاری کرےگا، حکومت چیئرمین سمیت5 سے11 ارکان پرمشتمل 5سال کے لیے پالیسی بورڈ تشکیل دے گی،حکومت گریڈ 22 یا مساوی حاضر یا ریٹائرڈ افسر کو اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کرے گی۔

صدارتی آرڈیننس کے مطابق آرمی کے لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے کے مساوی حاضر یا ریٹائرڈ افسر بھی چیئرمین تعینات ہوسکے گا،چیرمین کے عہدے کی مدت چار سال ہوگی جس میں ایک بار توسیع ہو سکے گی، پیٹرن، اتھارٹی، چیئرمین، ممبر یا کسی بھی عہدیدار یا ملازم کےخلاف کوئی قانونی کارروائی نہیں ہوسکے گی۔

آرڈیننس کے مطابق اتھارٹی ایک یا زیادہ رجسٹرار مقرر کر سکے گی، رجسٹرار کو سول کورٹ کا اختیار ہوگا جو کسی فرد یا دستاویزات کی طلبی کا مجاز ہوگا، اتھارٹی کے زیر انتظام ایک فنڈ بھی قائم کیا جاسکے گا۔

صدارتی آرڈیننس کے مطابق اتھارٹی کو دس سال کے لیے آمدنی ، منافع اور وصولیوں پر ٹیکسوں کی چھوٹ ہوگی،آرڈیننس کی خلاف ورزی پر 6ماہ سے7سال تک قید اورجرمانہ کی سزائیں بھی دی جاسکیں گی۔