طلب و رسد میں توازن

October 16, 2020

عوام کو اِس وقت جس بےلگام اور کمر توڑ مہنگائی کا سامنا ہے جس کا پی ٹی آئی حکومت کو بھی ادراک ہے، وزیراعظم عمران خان اُس حوالے سے بارہا مختلف اجلاسوں اور بیانات کے ذریعے مجاز حکام کو ہدایات بھی دے چکے ہیں۔ ساتھ ہی ملک میں گزشتہ جنوری سے جاری گندم کا بحران ہزار کوششوں کے باوجود ٹلنے کا نام نہیں لے رہا، ذخیرہ اندوز اور اسمگلنگ مافیا پوری طرح سرگرم ہے۔ اِس دوران اب تک حکومت چار مرتبہ کثیر مقدار میں گندم درآمد بھی کرچکی ہے پھر بھی اِس کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ایک جگہ رُکنے کا نام نہیں لے رہیں۔ اب رواں ہفتے سے وزیراعظم نے اپنی نگرانی میں مہنگائی کے خلاف فیصلہ کن مہم شروع کی ہے جو زمینی حقائق کے باعث ایک چیلنج سے کم نہیں، یہاں یہ بات ایک سوالیہ نشان ہے کہ مقامی فصل سمیت درآمد کی جانے والی گندم کی مجموعی مقدار طلب کے مقابلے میں کم نہیں پھر بھی یہ کہاں جا رہی ہے کہ مارکیٹ میں آٹے کی قیمت جو جنوری سے پہلے 55روپے فی کلو تھی اب تک 75روپے پر پہنچ چکی ہے۔ اسی طرح روٹی کا وزن کم اور اِس کی قیمت آٹھ روپے سے بڑھ کر پندرہ روپے پر تک جا پہنچی پھر بھی نان بائی مطمئن نہیں۔ بیکری پر 60روپے کی ڈبل روٹی سو روپے تک پہنچ گئی ہے، اِس مجموعی صورتحال کے تناظر میں بدھ کے روز اسلام آباد میں اعلیٰ سطح کے تین اجلاس منعقد ہوئے۔ پہلا اجلاس وزیراعظم کی صدارت میں ہوا جس میں اُنہوں نے اپوزیشن کی حالیہ احتجاجی مہم پر مہنگائی کے خلاف اقدامات کو ترجیح دیتے ہوئے حالات جلد معمول پر لانے کا عزم ظاہر کیا ۔ وہ آنے والے چند روز میں گندم اور چینی کی طلب و رسد میں توازن اور ذخیرہ اندوزوں کے خلاف ممکنہ کارروائی پر بھی مطمئن ہیں۔ دوسری طرف وفاقی وزراء شاہ محمود قریشی، فخر امام اور حماد اظہر نے مشترکہ پریس کانفرنس میں وثوق سے کہا ہے کہ آئندہ دو ہفتوں میں مارکیٹ میں چینی دس سے پندرہ روپے فی کلو سستی ہو جائے گی۔ ادھر اقتصادی رابطہ کمیٹی کا بدھ کے روز ہونے والا اجلاس، جو خصوصی طور پر گندم کے حوالے سے تھا آئندہ فصل ربیع کو ٹھوس بنیادوں پر مستحکم بنانے کے لئے بعض فیصلے کئے گئے جن میں سرفہرست امدادی قیمت فی چالیس کلوگرام 1400 روپے سے بڑھا کر 1745 کرنے کی وفاقی فوڈ سکیورٹی کے نام سمری تیار کرنا بھی شامل ہے۔ یہ فیصلہ ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی کے لئے تو بہتر ہے لیکن اس سے آنے والے دنوں میں مارکیٹ میں آٹے کی قیمت موجودہ سطح سے بھی بلند ہونے کا امکان دکھائی دیتا ہے۔ تاہم ای سی سی کی اس بات میں وزن ہے کہ گزشتہ برس امدادی قیمت محض 50 روپے فی من بڑھانے کی وجہ سے بہت سےکسانوں نے اس کی کاشت میں دلچسپی نہیں لی۔ پیر کے روز سے ملک بھر میں وزیر اعظم عمران خان کی سخت ہدایات کی روشنی میں اشیائے صرف کی قلت پیدا کرنے ا ور اسمگلنگ مافیا کے خلاف چھاپے مارنے کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔ منافع خور مافیا کا ایک عام حربہ ذخیرہ اندوزی کے ذریعے اشیائے صرف کی مصنوعی قلت پیدا کرکے ان کی قیمتیں بڑھانا ہوتا ہے اس وقت اس صورتحال کی زد میں بہت سی ادویات بھی آرہی ہیں خصوصاً ہیپا ٹائٹس سی اور دوسرے امراض کی ویکسینز جو پہلےہی بہت مہنگی ہیں اور عام آدمی ان بیماریوںسے متاثر ہوتا ہے ان کی مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کردی گئی ہے تاکہ مان مانی قیمتوں کا تعین ہوسکے۔ ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کے خلاف اس سال قوانین کو مزید سخت کیا گیا ہے تاہم اس کے مرتکب افراد کو سزائیں دینے کا کوئی قابل ذکر کیس ابھی تک سامنے نہیں آیا۔ جبکہ کھلے عام یہ سارے کام ہو رہے ہیں غریب عوام کو ان عناصر کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے جب تک انہیں سزا ئیں نہیں ملیں گی حالات میں سدھار ایک چیلنج بنا رہے گا۔