جزائر، پولیس پر سندھ، وفاق آمنے سامنے، میری حکومت ختم کرنے کی دھمکی دی گئی، وزیراعلیٰ سندھ

October 22, 2020

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) جزائر اور آئی جی سندھ پولیس کے معاملے پر وفاق اور صوبائی حکومت آمنے سامنے آگئی ، سندھ اسمبلی نے جزائر سے متعلق حالیہ صدارتی آرڈیننس کے خلاف قرارداد منظورکرلی۔

صوبائی وزراء نے قرارداد کے حق میں تقاریر کرتے ہوئے کہا کہ جزائر ہمارے ہیں ، وفاق کو جزائر پر قبضہ نہیں کرنے دیں گے،وفاقی اتحادی جی ڈی اے نے قرارداد کی حمایت کردی ، سیشن کے آغاز پر اپوزیشن کا احتجاج اور شور شرابا ،پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کا واک آئوٹ ، سندھ اسمبلی میں پولیس کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے بھی قرارداد منظور کرلی گئی۔

پی ٹی آئی کے ایک رکن سندھ اسمبلی شہر یار شر نے اپنی پارٹی پالیسی سے بغاوت کرتے ہوئےبائیکاٹ میں حصہ نہیں لیا اورقرارداد کی حمایت کردی ، ان کا کہنا تھا کہ سندھ ہماری ماں ہے،انہوں نے کہا کہ میرا یہ موقف ہے میں سندھ کا بیٹا ہوں،میں یہ واپس نہیں لوں گا۔

وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمبلی میں سندھ کے جزائر سے متعلق صدارتی آرڈی ننس کے خلاف پیش قرارداد پر پر اپنے کلیدی خطاب میں کہاانکشاف کیا کہ مجھے سندھ حکومت ختم کرنے کی دھمکی دی گئی تھی، چپ اس لئے ہوں کہ تحقیقات ہورہی ہے اگرزبان کھولی توآپ بھی کانوں کو ہاتھ لگائیں گے، بہت چیزیں میں نہیں بتا سکتا ہو ں،ہمارے مہمانوں سے بڑھ کر ہماری حکومت نہیں۔

رات کو ایک ڈیڑھ بجے کہا گیا کہ صبح تک مقدمہ درج نہ ہوا تو ایسی کی تیسی کریں گے، دریں اثناء وزیراعلیٰ ہائوس میں مراد علی شاہ کیساتھ انسپکٹر جنرل آف پولیس کی سربراہی میں انکے سینئر ترین پولیس افسران نے ملاقات کی۔

اس موقع پر اجلاس بھی منعقد کیا گیا، مراد علی شاہ نے پولیس افسران کو ہدایت کی کہ وہ اسی جذبہ کے ساتھ اپنی خدمات جاری رکھیں باقی ان پر چھوڑ دیں،انہوں نے دہشتگردوں کیخلاف سندھ پولیس کی کامیابیوں کو سراہا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت ہر مشکل گھڑی میں اپنی پولیس کے ساتھ ہے، میں نے پولیس کے معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی اپنائی ہے اور اس کی کبھی بھی خلاف ورزی نہیں ہونے دوں گا، انہوں نے پولیس افسران کو کام جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت ان کیساتھ کھڑی ہے۔

قبل ازیں سندھ اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ انہیں سندھ حکومت ختم کرنے کی دھمکی دی گئی ۔ایسا لگا سندھ کالونی ہے۔سندھ کے جزائرسے صوبے کی ملکیت ہیں، صوبے کی ایک ایک انچ زمین کی حفاظت کی جائے گی۔

حکومت سندھ نے ان جزائر پر نئے شہر بسانے کے لئے کسی کو کوئی این او سی نہیں دیا وفاقی حکومت جب تک متنازع صدارتی آرڈی ننس واپس نہیں لیتی اس سے کوئی بات نہیں ہوگی۔جو لوگ جزائر پر سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد کے موقع پر منہ چھپا کر ایوان سے باہرچلے گئے انہیں غدار تو نہیں کہوں گا لیکن ان کی سندھ دھرتی سے محبت پر مجھے شک ہے۔ یہ تاریخی دن ہے،آج ہم اسی پرانے ہال میں بیٹھے ہیں۔سندھ پر ہونے والے حملے پر قرارداد منظور کریں گے۔

جی ڈی اے، تحریک لبیک اور پی ٹی آئی کے شہریار شر کا مشکور ہوں وہ یہاں بیٹھے۔ ہم تنقید سننے کے لیے تیار ہیں۔مجھے افسوس ہے ان لوگوں کو پر جو اتنی اہم قردار پر چلے گئے۔ ان ہون نے کہا کہ جو بائیکاٹ کرکے چلے گئے انہیں اگر قرارداد پرسپورٹ کرنا تھا توکرتے۔