بھارتی اسپورٹس چینل نشریات، پیمرا کو 20 یوم میں انکوائری کی ہدایت

October 22, 2020

اسلام آباد ( نامہ نگار) بھارتی سپورٹس چینل کی پاکستان میں نشریات دکھانے کے معاملے پر ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی اطلاعات و نشریات نے پیمرا کو انکوائری رپورٹ بیس یوم میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔ ایوان با لاء کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ پی ٹی وی سپورٹس سے پی ٹی وی بڑی آمدن حاصل کرتا ہے مگر انڈیا کا ایک سپورٹس چینل دیگر کمپنیوں کے ساتھ کام کر رہا ہے اُس کی نشریات پاکستان میں دکھائی جا رہی ہیں جس پر پیمرا حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ لائسنس دیتے وقت وزارت داخلہ سے سیکورٹی کلیئرنس حاصل کیا جاتا ہے ،معاملے کی انکوائری کر کے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کردینگے۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ دس نومبر تک کمیٹی کو انکوائری رپورٹ فراہم کی جائے۔سینیٹر مصدق مسعود ملک کی عوامی اہمیت کے معاملہ برائے پاکستان کا غلط نقشہ نشر کرنے کے حوالے سے سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے کمیٹی کو بتایا کہ کمیٹی کی ہدایت کے مطابق معاملے کی دوسری انکوائری کرائی ہے جس کی رپورٹ تیار ہو گئی ہے تاہم وزیرا طلاعات و نشریات نے کہا کہ رپورٹ پہلے پی ٹی وی بورڈمیں پیش کی جائے۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ معاملے کے حوالے سے مرحلہ وار سزائیں دینا مناسب نہیں ہے غلطی کسی سے بھی ہو سکتی ہے۔ ایم ڈی پی ٹی وی نے کمیٹی کو بتایا کہ اس معاملے کے حوالے سے پانچ لوگوں کو سزائیں دی تھیں دو کو فارغ کیا اور تین کو معطل کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ حیران کن بات ہے کہ پی ٹی وی نے متعلقہ محکمہ جس کی ویب سائٹ پر نقشہ ابھی بھی موجود ہے۔ جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایف بی آر کے ڈائریکٹر کے ساتھ رابطہ کیا گیا مگر انہوں نے ملنے سے انکار کر دیا جس پر کمیٹی نے معاملہ ختم کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں ایف بی آر کو طلب کر لیا ۔سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری نے کہا کہ پی ٹی وی نے ایک پرائیویٹ کمپنی کے ذریعے ملازمین کی جانچ پڑتال کر کے ملازمین کو نوکریوں سے نکالنے کا منصوبہ بنایا ہے اور اب بھی 58سال کے 200سے 250ملازمین نکال دیئے گئے جبکہ مزید لوگوں کو نکالنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔ ایم ڈی پی ٹی وی نے کہا کہ ایک کمپنی ہائر کی گئی ہے جو ایک سال میں رپورٹ تیار کرے گی ادارے کی بہتری کیلئے یہ اقدام اٹھایا گیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریڈیو پاکستان نے کمیٹی کی بے شمار سفارشات پر عملدرآمد کر دکھا یا ہے ۔پی ٹی وی کو ریڈیو پاکستان سے سیکھنا چاہئے۔قرآن کا ترجمہ ملک کی قومی زبانوں پنجابی، سندھی، پشتو، سرائیکی، بلوچی و دیگر میں چلایا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اسلامی تعلیما ت اور قرآن مجید کو سمجھنے کے قابل ہو سکیں۔ ریڈیو پاکستان نے بچوں سے زیادتی کے حوالے سے پیغامات موثر انداز میں چلائے ہیں۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ پچھلے کئی برسوں سے ریڈیو پاکستان میں کنٹریکٹ پر ملازمین بھرتی کیے گئے ہر 90 دن کے بعد کنٹریکٹ کی تجدید کی جاتی تھی۔ ادارے کے پاس 2331 ریگولر ملازمین ہیں 4070پنشنرز ہیں اور ایک ہزار کے قریب کنٹریکٹ ملازمین ہیں۔ رواں سال ادارے کو ایک ارب کم بجٹ دیا گیا۔پنشن کی مد میں 40 ملین روپے کی کمی ہے۔