انتخابی اہلیت اور نااہلی کیلئے الیکشن ایکٹ میں مجوزہ تبدیلیاں

October 28, 2020

اسلام آباد ( طارق بٹ ) الیکشن ایکٹ میں مجوزہ تبدیلیوں کے تحت ارکان پارلیمنٹ اور امیدوروں کی اہلیت، نا اہلی کا جائزہ کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے دوران ہی لے لیا جائے گا ۔

اس حوالے سے ترمیم 2 اکتوبر 2017 سے لاگو ہو گی ۔ یہ مجوزہ تبدیلی قومی اسمبلی میں متعارف کردہ بل میں شامل ہے جس کے تحت حکومت بڑے پیمانے پر ایکٹ میں ترامیم کا ارادہ رکھتی ہے ۔ دفعہ۔231 کے تحت اہلیت یا نا اہلی کافیصلہ آرٹیکلز ۔ 62 اور 63 کی بنیاد پر ہو گا جس میں مجوزہ ترمیم کے لئے کوئی ٹائم فریم نہیں دیا گیا ہے ۔

بل میں ایک اور اہم تبدیلی تجویز کی گئی ہے ۔دفعہ۔195 میں شق شامل کی گئی ہے کہ الیکشن کمیشن اپنے اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کو شائع کر نے کا پابند ہو گا الیکشن کمیشن کثرت رائے سے کئے گئے اپنے فیصلوں کو شائع کرتا رہا ہے ،لیکن بند دروازوں کےپیچھے کئے گئے فیصلوں کو کبھی عام نہیں کیا گیا۔

ایک اور اہم ترمیم جو تجویز کی گئی ہے وہ یہ کہ سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن میں رجسٹریشن کے لئے کم از کم 20 فیصد خواتین سمیت دس ہزار ارکان کے نام دستخطوں یا انگوٹھے کے نشانات کے ساتھ بھی پیش کر نے ہوں گے ۔ اس کے ساتھ ان کے قومی شناختی کارڈز کی نقول بھینتھی ہو نی چاہئے ۔

دفعہ۔ 203 (4)میں ترمیم کے ذریعہ خواتین کے ساتھ معزوروں اور مخنثوں کو بھی پارٹی ارکان بنانے کی حوصلہ افزائی کی گئی ہے ۔ ایک نئی دفعہ۔213 اے تجویز کی گئی ہے جس کے تحت سیاسی جماعتیں سالانہ کنونشن منعقد کرانے کی پابند ہوں گی ۔