نیوزی لینڈ انکارپوریٹڈ کو سخت لاک ڈاؤن سے فائدہ

November 16, 2020

سڈنی: جیمی اسمتھ

جب کووڈ19 نے نیوزی لینڈ پر حملہ کیا تو جیسنڈرا آرڈن کی حکومت نے فوری طور پر ملک کی سرحدیں بند کردیں اور وائرس کے پھیلاؤ کے خاتمے کے لئے دنیا کا سخت ترین لاک ڈاؤن نافذ کردیا۔

مارچ کے اواخر میں لیے گئے اس فیصلے نے بہت سے لوگوں کو زندہ رہنے کے لئے بنیادی تزویراتی تبدیلیوں لاگو کرنے پر مجبور کرنے کے ساتھ کاروبار کو بحران میں مبتلا کردیا۔سب سے پہلے ایئر نیوزی لینڈ شدید متاثر ہوئی،جس نے بیل آؤٹ کے لئے حکومت سے 9 سو ملین نیوزی لینڈ ڈالر مانگ لیے۔

تاہم اب بیشتر پابندیاں ہٹا دی گئی ہیں اور بظاہر وائرس کا پھیلاؤ قابو میں ہے، اس لیے کاروباری اعتماد بحال ہورہا ہے۔ زراعت سے لے کر سیاحت تک کی صنعتوں میں متعدد کارپوریٹ رہنماؤں کو امید ہے کہ حکومت کا اپنی معیشت کو کھلا رکھنے کی بجائے صحت کو ترجیح دینے کا فیصلہ طویل المدت میں نتیجہ خیز ثابت ہوگا۔

قرض دینے والے ادارے اے این زیڈ نیوزی لینڈ کمرشل اور زرعی ڈویژن کے سربراہ مارک ہڈلسٹن نے کہا کہ کووڈ19 کے دوران زیادہ تر کاروباری اداروں کو نقدی یا لیکویڈیٹی کے مسائل سے دوچار ہونے کا تجربہ نہیں کرنا پڑا۔

مارک ہڈلسٹن نے سود کی شرح میں کٹوتی اور اجرتوں کی سبسڈی اسکیم کے فوری آغاز کے فیصلوں کو جزوی طور پر نیوزی لینڈ کے مرکزی بینک اور وزارت خزانہ سے منسوب کیا ۔دیگر متعدد بڑی معیشتوں کی طرح نیوزی لینڈ کساد بازاری کا شکار ہے، اس کی مجموعی ملکی پیداوار دوسری سہہ ماہی میں ریکارڈ 12.2 فیصد تک سکڑ گئی ہے۔تاہم ستمبر تک سرکاری شرح محض 5.3 فیصد کے ساتھ بیروزگاری کی شرح کم رہی ہے، جبکہ کارپوریٹ سیکٹر میں دیوالیہ پن میں اضافے کی پیشن گوئی بھی عملی شکل اختیار نہ کرسکی۔

کاروباری اعتماد میں اضافہ ہورہا ہے۔بلومبرگ کے اکتوبر میں 700 عالمی کاروباری رہنماؤں کے ایک سروے میں نیوزی لینڈ کو اس قوم کا درجہ دیا گیا ہے جس نے اس وبائی مرض اور مارکیٹ کو بہترین طریقے سے سنبھال لیا جس میں وہ سرمایہ کاری کرنے میںسب سے زیادہ پراعتماد ہوں گے۔

آئی ایم ایف کی پیشن گوئی سے پتہ چلتا ہے کہ ابتداء میں ہی سخت کال ڈاؤن کے نفاذ کا فیصلہ فائدہ مند ہوسکتا ہے۔ جبکہ رواں برس نیوزی لینڈ کی معیشت 6.1 فیصد تک سکڑنے کی توقع ہے، جو کہ امریکا کی بہ نسبت خراب لیکن برطانیہ سے بہتر ہے۔ مذکورہ دونوں ممالک کے مقابلے میں یہ آئندہ سال 4.4 فیصد کے حساب سے زیادہ تیزی سے ترقی کرسکتا ہے۔

تقریباََ 400 سروس اسٹیشنوں اور ٹرک کے اسٹاپس کو ایندھن پہنچانے والے زیڈ انرجی کے چیف ایگزیکٹو مائک بینیٹس نے کہا کہ وباء کے خاتمے کے حوالے سے نیوزی لینڈ دیگر ممالک کی نسب بہتر نظر آرہا ہے،جیسا کہ ہم کہتے ہیں کہ اس نے ہماری معیشت کو ایک نئے معمول کی جانب لوٹنے کا اہل بنادیا ہے۔زیادہ تر کاروباری ادارے کھلے ہیں اور سخت سماجی فاصلے کے قوانین کے بغیر بھی کام کرنے کے قابل ہیں ، خواہ اگر سرحدیں بند بھی رہیں۔

مائک بینیٹس ان کاروباری رہنماؤں میں شامل تھے جنہوں نے کووڈ19 کے پھیلاؤ سے قبل فوری اور سخت لاک ڈاؤن کی وکالت کی تھی، نیوزی لینڈکا اٹلی جیسے ممالک کی طرح شدیدمتاثر ہونے کا امکان تھا۔

25 مارچ کو جب نیوزی لینڈ کی حکومت نے اس کے سخت ترین لاک ڈاؤن اقدامات کا نفاذ کیا،جس میں نقل وحرکت پر سخت پابندیاں شامل تھیں، ایندھن کی طلب میں 85 فیصد کمی آگئی۔ جس نے زیڈ انرجی کو اپنی بیلنس شیٹ کا خلاء پر کرنے کیلئے 350 ملین نیوزی لینڈ ڈالر اضافے پر مجبور کیا۔

معیشت کے دوبارہ کھلنے سےایوی ایشن کے شعبہ سے باہر ایندھن کی طلب اب مکمل طور پر بحال ہوچکی ہے۔مائک بینیٹس نے کہا کہ ماضی میں کوئی یہ بحث کرسکتا تھا کہ سرمائے میں اضافے کی واقعتاََ ضرورت نہیں تھی۔

نیوزی لینڈ میں چند بڑے کاروبار دیگر معیشتوں کی بحالی سے فائدہ اٹھارہے ہیں، انہوں نے بھی ابتداء میں ہی لاک ڈاؤن کا نفاذ کردیا تھا۔

دنیا کے سب سے بڑے ڈیری مصنوعات کے برآمدکنندہ فونٹیرا نے چین کی جانب سے طلب میں اضافے کی وجہ سے 2021 میں6 فیصدسے زائد اضافے کی پیش گوئی کے حوالے سے اکتوبر میں اس کے دودھ کی قیمت میں اضافہ کیا۔ جس سے اس گروپ کو دودھ بیچنے والے نیوزی لینڈ کےکاشتکاروں کو 10 ارب نیوزی لینڈ ڈالر کی اضافی آمدنی ہوسکتی ہے۔

فونٹرا کے چیف ایگزیکٹو مائلز ہوریل نے کہا کہ کووڈ 19 کے ابتدائی اثرات کے باوجود ہم نے دیکھا کہ چین میں تیزی سے ڈیری مصنوعات کی طلب بحال ہوئی۔

نیوزی لینڈ کیلئے دیگر اہم زرعی برآمدات گائے کا گوشت، بھیڑ، پھل اور سبزیاں جی ڈی پی کا 5 فیصد ڈالنے والی صنعت کی مدد کرتے ہوئے مستحکم رہیں۔اس شعبے کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج یہ ہے کہ آنے والی فصل کے لئے پھل توڑنے کی ملازمتوں کے لئے کافی تعداد میں ملازمین کی تلاش کی جائے۔

کورونا وائرس نے ہیلتھ کیئر اور ٹیکنالوجی گروپس کے منافع میں اضافے کیلئے بھی مدد کی ہے۔کووڈ19 کے علاج کے لئے استعمال ہونے والی سانس کی بحالی کیلئے 20 ارب نیوزی لینڈ ڈالر کی مصنوعات کے تیار کنندہ فشر اینڈ پےکل ہیلتھ کیئر کا کہنا ہے کہ مارچ2021ءکو ختم ہونے والے سال میں وبائی مرض کی وجہ سے اس کے منافع میںایک تہائی سے زیادہ کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

جب سے جیسنڈرا آرڈرن نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا حکم دیا چھوٹے کاروباروں کے لئے ویلنگٹن میں واقع اکاؤنٹنگ سافٹ ویئر پلیٹ فارم ، زیرو میں حصص دوگنا ہوگئے،کیونکہ اس کا کاروبار عروج پر ہے۔

غیر ملکی سیاحوں پر انحصار کرنے والی نیوزی لینڈ کی اہم صنعت سیاحت کے کچھ حصوں نے بھی ملک کی سرحدیں بند رہنے کے باوجود موافقت کا انتظام کیا ہے۔

نیوزی لینڈ، آسٹریلیا اور امریکا کو سب سے بڑے کیمپر(خیموں) وین فراہم کرنے والوں میں سے ایک ٹورازم ہولڈنگز لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو گرانٹ ویبسٹر نے کہا کہ یہ کافی ڈرامائی تھا کیونکہ ہم نے دیکھا کہ راتوں رات نیوزی لینڈ کا 90 فیصد کاروبار غائب ہوگیا۔

اس نے گرانٹ ویبسٹر کو ملکی سیاحوں کی جانب راغب ہونے اور آمدنی کے نئے سلسلوں، جیسا کہ بیرون ملک سے آنے والے شہریوں کا قرنطینہ کے لئے موٹر ہومز فراہم کرنے کی جانب توجہ مبذول کروائی۔

اس گروپ کی مجموعی طور پر گاڑیوں کی فروخت میں اپریل اور اگست کے درمیانی عرصے میں سالانہ 73 فیصد اضافہ ہوا۔جس سے اس کے خالص قرض کو تقریباََ نصف تک کم کرنے میں مدد ملی۔ٹورازم ہولڈنگز کے حصص کی قیمت مارچ کے بعد سے 325 فیصد تک بحال ہوئی۔

تاہم سیاحت کے تمام کاروباری اداروں میں اس طرح کی تبدیلی سےنکلنےکے لئے لچک نہیں ہے۔

ایئرنیوزی لینڈ کو جون میں سالانہ 454 ملین نیوزی لینڈ ڈالر کا نقصان ہوا اور 4 ہزار ملازمتوں میں کمی کردی گئی۔اس کے ماہانہ 65 سے 85 ملین نیوزی لینڈ ڈالر کے اخراجات ہورہے ہیں،اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ممکن ہے کہ 2021 کے وسط تک اس میں نئی ایکویٹی کا اضافہ کرنا پڑے۔

فورسیتھ بار میں تحقیق کے شعبے کے سربراہ اینڈی باؤلی نے کہا کہ سرحدوں کے دوبارہ کھلنے تک اخراجات کی صورت میں ایئرلائن کو خسارے کا امکان ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ آسٹریلیا کے ساتھ سرحد کھولنے کی مشاورت کے ساتھ دوبارہ اخراجات اور آمدنی میں توازن میں مددمل سکتی ہے۔صنعتوں کے گروپوں نے حکومت سے کووڈ19 کے حوالےسے کم خطرہ سمجھے جانے والے ممالک سے آنے والے سیاحوں کے لئے سرحدی قوانین میں نرمی کا مطالبہ کیا ہے۔

تاہم، چند ایک اس کا تعلق اس بات سے جوڑتے ہیں کہ دیوالیہ ہونے پر حکومت کی جانب سے بڑے پیمانے پر اجرت میں سبسڈی کی شکل میں اور ڈائریکٹرز کو تجارت کے لئے قانونی کارروائی سے بچانے کے قواعد،دونوں کی میعاد ستمبر میں ختم ہوگئی تھی، کی وجہ سے ممکن ہے کہ ملک کے کارپوریٹ سیکٹر کے لئے ایک بڑے بحران میں تاخیر ہوئی ہو۔

دیوالیہ پن کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ قرضوں کی عدم ادائیگی میں اضافہ ناگزیر ہے،ممکن ہے کہ قرض دہندگان آنے والے مہینوں میں قرضوں کی ادائیگیوں کے نفاذ کا آغاز کریں۔

چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس آسٹریلیا اینڈ نیوزی لینڈ کے مک ولیمز نے کہا کہ کساد بازاری میں معیشت کے ساتھ رابطہ منقطع ہے اور نچلی سطح پر قرضوں کی عدم ادائیگی ہے۔تشویش کی بات یہ ہے کہ زومبی کمپنیاں اب بھی کام کررہی ہیں جو عام حالات میں ناکام ہوجاتی ہیں۔

خطرہ یہ ہے کہ جب یہ کمپنیاں گرتی ہیں تو اپنے ساتھ دیگر کاروبار کو بھی نیچے گرادیتی ہیں۔

پھر بھی ، کچھ ایگزیکٹوز کا کہنا ہے کہ کوویڈ ۔19 کی کمیونٹی ٹرانسمیشن کو ختم کرنے میں نیوزی لینڈ کی واضح کامیابی ہے،ایسا کارنامہ جو چند ہی دیگر ممالک نے حاصل کیا،ہمارے لیےکسی بھی عالمی معاشی بحالی سے فائدہ اٹھانے کے لیے اچھی صورتحال ہے۔

ملک کو وبائی مرض کے دوران بیرون ملک ملازمت کرنے والے نیوزی لینڈ کے پروفیشنلز کی وطن واپسی میں اضافے کا سامنا کرنا پڑا اور کچھ کا خیال ہے کہ جب بین الاقوامی سرحدیں بالآخر دوبارہ کھل جائیں گی تو مزید غیرملکی سرمایہ کار اور ہنرمند کارکن ان کی پیروی کرنے کی جانب راغب ہوسکتے ہیں۔

انوسٹمنٹ بینک مرے اینڈ کو کے چیئرمین جسٹن مرے نے کہا کہ اگر آپ نیوزی لینڈ کے شہری ہیں اور نیویارک میں ایپل میں کام کرتے ہیں تو آپ کو اپنی ملازمت برقرار رکھتے ہوئے نیوزی لینڈ واپس لوٹنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ یہ ایک زبردست تجویز ہے۔یہاں اہم مسئلہ سرکاری پالیسی ہے۔ ہماری معیشت کو فائدہ پہنچانے کے لئے حکومت نیوزی لینڈ کی کووڈ19 کو ختم کرنے کی کامیابی کو کس طرح استعمال کرے گی؟