بیورو آف امیگریشن کی جعلی ایجنٹوں کے خلاف مہم تیز

November 27, 2020

اسلام آباد (نامہ نگار خصوصی) کورونا وباء کی دوسری لہر میں شدت کے باعث ویزہ پابندیوں کے دوران بیرون ممالک جہاں ملازمتوں میں کمی آئی ہے وہیں محنت مشقت کیلئے جانے کے خواہشمند افراد کو دھوکہ دہی اور غلط معلومات کے ذریعے جعلی اور فرضی نوکریوں کا جھانسہ دے کر لوٹنے کا سلسلہ بھی شروع ہوچکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان کی وزارت سمندر پار پاکستانیز کے ذیلی ادارے بیورو آف امیگریشن نے مبینہ دھوکہ دہی کی رپورٹس کا نوٹس لیتے ہوئے سادہ لوح شہریوں کو دھوکہ دینے‘ جعلی اور فرضی نوکریوں کے اشتہارات دینے اور عوام کو بیرون ملک بھجوانے کے جھوٹے دعوے داروں کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ بھی تیز کر دیا ہے۔ بیورو آف امیگریشن حکام کے مطابق اس وقت بیرون ملک جانے کے خواہش مند افراد کو جن طریقوں سے لُوٹا جا رہا ہے ان میں سب سے بڑا طریقہ واردات یہ ہے کہ اخبارات میں فرضی نوکریوں کے اشتہارات جاری کئے جاتے ہیں اور لوگوں سے ان نوکریوں پر بیرون ملک بھجوانے کا جھانسہ دیکر پیسے بٹورے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایسے افراد جنہوں نے کورونا وبا سے پہلے بیرون ملک جانے کے پروٹیکٹوریٹ سمیت دیگر دستاویزات مکمل کر لیں تھیں ان سے دوبارہ پروٹیکٹوریٹ فیس اور دیگر اخراجات کے نام پر پیسے بٹورے جا رہے ہیں۔ تیسرا یہ ہے کہ متحدہ عرب امارات کی جانب سے دوبارہ ویزوں پر پابندی کے اعلان کے باوجود شہریوں کو کہا جا رہا ہے کہ اگر وہ اضافی رقم دیں تو ان کے لئے ویزے نکلوائے جاسکتے ہیں۔ حکام کے مطابق جب بھی اخبارات میں کسی بھی بیرون ملک نوکری کا اشتہار کسی اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر یا ریکروٹنگ ایجنسی سے دیکھیں تو اس پر پرمیشن نمبر لازمی دیکھیں اور اس کی بیورو آف امیگریشن کی ویب سائٹ پر فارن جابز کے پورشن میں جا کر تصدیق کریں۔ صرف یہی نہیں بلکہ اشتہار اور ویب سائٹ پر ملازمت کی نوعیت‘ تنخواہ‘ رہائش اور ملازمت کے مقام وغیرہ کی بھی تسلی کر لیں۔ بیورو آف امیگریشن اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے جعلی ملازمتوں والے اشتہارات کی نشاندہی بھی کرتا رہتا ہے۔ بیورو آف امیگریشن اس سلسلے میں شہریوں سے ملنے والی شکایات کی روشنی میں کارروائی کر رہا ہے۔ مختلف وجوہات کی بنیاد پر گزشتہ تین ماہ میں 170 اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹرز کے لائسنس منسوخ کئے ہیں۔