حویلیاں حادثہ، خرابی کے باوجود طیارہ اڑا، ذمہ دار کون ہے؟ سندھ ہائیکورٹ، سول ایوی ایشن سے جواب طلب

December 02, 2020

کراچی (اسٹاف رپورٹر) سندھ ہائیکورٹ نے حویلیاں طیارہ حادثے کیس کی سماعت کےدوران پی آئی اے اور سول ایوی ایشن حکام پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے خرابی کے باجود جہاز اڑایا اسکا ذمہ دار کون ہے؟ ہائیکورٹ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی سے تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ تکنیکی سوالات کی روشنی میں بتائیں کہ کون ذمہ دار ہے؟ پی آئی اے کی جانب سے متعلقہ ذمہ داران کیخلاف کارروائی اور پی آئی اے کے موجودہ اے ٹی آر طیاروں کی منٹیننس سے متعلق بھی تفصیلات طلب کی گئی ہیں، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ اگر مسافر محفوظ نہیں تو کیا فائدہ؟ بار بار ہدایت پر رپورٹ آ بھی گئی ورنہ کبھی سامنے نہ آتی۔ منگل کو سندھ ہائی کورٹ میں حویلیاں پی اے ٹی آر طیارہ حادثہ کیس کی سماعت کے موقع پر پی آئی اے اور سول ایوی ایشن کے ٹیکنیکل انجینئرز پیش ہوئے ۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اتنا بڑا حادثہ ہوا ذمہ دار کون ہے ؟۔ ڈائریکٹر ٹیکنیکل پی آئی اے کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ ٹیکنیکل مسئلہ تھا ہم نے اس حادثے سے سبق سیکھا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ لوگ رقم خرچ کرکے ٹکٹ خریدتے ہیں اگر مسافر محفوظ نہیں تو کیا فائدہ ؟ ڈائریکٹر ٹیکنیکل نے بتایا کہ ہمارے پاس 6 اے ٹی آر طیارے ہیں۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اس رپورٹ کے بعد پی آئی اے نے کسی ذمہ دار کا تعین کیا ؟ ہماری بار بار ہدایت کی وجہ سے رپورٹ آ بھی گئی ورنہ کبھی سامنے نہ آتی آپ لوگوں نے خرابی کے باجود جہاز اڑایا اس کا ذمہ دار کون ہے ؟ پڑھ کر بتائیں کیا لکھا ہے رپورٹ میں ؟ ۔ اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے موقف اختیار کیا کہ آبزرویشن میں پی آئی اے کو زمہ دار قرار دیا گیا ۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ آپ رپورٹ پڑھ کر کیوں نہیں آئے ؟ آپ چاہتے نہیں ہیں کہ رپورٹ یہاں ڈسکس ہو ۔ ڈائریکٹر ٹیکنیکل پی آئی اے نے بتایا کہ لیفٹ انجن میں مسئلہ آیا رائٹ انجن ٹھیک تھا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ٹربائن بلیڈ کیوں تبدیل نہیں کیا گیا ؟۔ ڈائریکٹر ٹیکنیکل پی آئی اے نے بتایا کہ ڈیزائن کا مسئلہ تھا دس ہزار گھنٹوں کی پرواز کی حد ہے ورکشاپ میں جب طیارہ آیا تو اس کے منٹیننس کی گئی جس دوسرے پرزے کا زکر ہے وہ صرف امریکا میں کھلتا ہے۔