رشوت مانگنے والے پاکستانی عہدیدار کیساتھ شہزاد اکبر نہیں تھے‘ موسوی

January 14, 2021

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اس شخص کے ساتھ موجود نہیں تھے جس نے لندن میں گزشتہ موسم گرما کے دوران براڈ شیٹ کے مالک کے ساتھ ملاقات کی تھی تاکہ سیاست دانوں اور دیگر افراد کے مبینہ اثاثوں کا کھوج لگانے کیلئے نیا معاہدہ کیا جا سکے۔

براڈ شیٹ کے چیف ایگزیکٹو افسر کاوے موسوی نے دی نیوز اور جیو نیوز سے خصوصی بات چیت کی جس میں ان کے نیب کے ساتھ تمام معاملات اور پہلوئوں پر بات ہوئی تاہم انہوں نے تصدیق کی کہ پاکستانی عہدیدار نے جب اُن سے ملاقات کرکےنئے معاہدے کیلئے رشوت مانگی تھی تو اس وقت شہزاد اکبر موجود نہیں تھے ۔

موساوی نے شہزاد اکبر پر شدید تنقید کی کیونکہ انہوں نے درست انداز سے بات چیت نہیں کی جس کی وجہ سے مسائل کے حل کیلئے مذاکرات میں ناکامی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ شہزاد اکبر نے فیصلے کی رقم اور حکومت پاکستان کے اخراجات میں ’’ڈسکائونٹ‘‘ کا مطالبہ کیا تھا۔

موسوی نے کہا کہ انہوں نے شہزاد اکبر سے دو مرتبہ ملاقات کی جن میں سے ایک رائل گارڈنز ہوٹل اور دوسری چیلسی آرٹس کلب میں ہوئی جس میں مقدمہ بازی کے خاتمے پر بات ہوئی لیکن شہزاد اکبر اُس وقت موجود نہیں تھے جب کیفے رائوج میں ایک پاکستانی عہدیدار کے ساتھ ملاقات ہوئی تھی جس میں پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ نئے معاہدے کے حوالے سے بات چیت میں اس افسر نے رشوت مانگی۔

شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ انہوں نے موسوی سے 2019ء میں ملاقات کی تھی تاکہ ادائیگی کی رقم میں کمی کرائی جا سکے۔

یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ ایک نامعلوم شخص شہزاد اکبر کے ساتھ مل کر موسوی سے ملنے گیا تھا اور یہ شخص مشتبہ افراد کیخلاف تحقیقات کی بجائے اپنے حصے میں زیادہ دلچسپی رکھتا تھا۔ براڈ شیٹ کے مالک نے جیو نیوز کو بتایا ہے کہ ان کی شہزاد اکبر کے ساتھ دو ملاقاتیں ہوئیں جن میں ادائیگی کی رقم طے کرنے پر مذاکرات ہوئے لیکن اس کوشش کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا کیونکہ پاکستان نے ادائیگی نہیں کی اور موسوی نے عدالتی فیصلے کے ذریعے پاکستان سے رقم وصول کی۔

مانیٹرنگ ڈیسک کے مطابق براڈشیٹ نے عمران خان حکومت سے ایک اور معاہدے کے لئے بات چیت کی‘ کمپنی کے نمائندے بیرسٹر ظفر علی نے وزیر اعظم عمران خان اور مشیر احتساب شہزاد اکبر سے ملاقات کی ‘کاوے موسی نے نمائندہ جیو نیوزسے گفتگو میں انکشاف کیاکہ شہزاد اکبر نے یہ بھی بتایاکہ علی ظفر سے ملاقات کے لئے انہیں پاکستان کی ایک بہت طاقتور شخصیت نے کہا تھا ۔

موسوی نے کہا کہ نوا زشریف خاندان یہ کہنے کی کوشش کر رہا ہے کہ لندن عدالت میں انہیں ایون فیلڈ کیس سے بری کردیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم نے اس سلسلے میں عدالت میں دائر درخواست واپس لینی تھی ‘ شہزاد اکبر اگر یہ کہتے ہیں تو بالکل جھوٹ کہتے ہیں کہ میں نے براڈ شیٹ کو خریدا حقیقت یہ ہے کہ میں براڈ شیٹ کو شروع ہی سے مسلسل فنڈ کرتا رہا ہوں‘معاہدے کی خلاف ورزی مشرف حکومت نے کی لیکن اس کہ ذمہ دار پاکستانی ریاست ہے۔