ظفر علی کیو سی کو 2 ملین ڈالر رشوت نہیں قانونی فیس تھی، موسوی

January 23, 2021

لندن (مرتضیٰ علی شاہ) براڈشیٹ کے سی ای او کا کہنا ہے کہ ظفر علی کیو سی کو 2 ملین ڈالر رشوت نہیں قانونی فیس تھی۔ براڈ شیٹ کے سی ای او کاوی موسوی کا کہنا ہے کہ ان سے پہلے بیرسٹر ظفر علی کیو سی اور ڈاکٹر کرسٹن پکس نے حکومت پاکستان کے ساتھ ایک نئے معاہدے کے لئے مشترکہ طور پر کام کرنے کی پیش کش کے ساتھ رسائی حاصل کی تھی اور دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کے پاور کوریڈورز میں ان کے بااثر رابطے ہیں جو اس معاہدے کو آسان بنانے میں مدد فراہم کریں گے۔

انٹرویوز اور لیک کی گئی قانونی دستاویز جو ’موسوی دستاویز‘ کہلاتی ہے، میں کئے گئے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے ظفر علی کیو سی، ڈاکٹر کرسٹن پکس اور شاہد اقبال کی جانب سے ’حقائق کا اعلامیہ‘ جاری کئے جانے کے بعد کاوی موسوی نے گفتگو کی۔

ظفر علی کیو سی کا کہنا ہے کہ کاوی موسی نے انہیں براڈشیٹ کے واجب الادا، حکومت پاکستان کی جانب سے ادا کی جانے والی رقم کے بدلے میں 2 ملین ڈالرز رشوت دینے کی پیشکش کی تھی۔

کاوی موسوی کا کہنا ہے کہ انہوں نے ظفر علی کیو سی کو رشوت کی پیشکش نہیں کی بلکہ یہ پیشکش کی تھی کہ وہ خدمات کے بدلے مناسب طریقے سے ریکارڈ کی گئی مناسب قانونی فیس وصول کرسکتے ہیں۔

براڈ شیٹ کے سی ای او کا کہنا تھا کہ ظفر علی بطور وکیل آئے تھے اور انہیں کہا گیا تھا کہ وہ خدمات کے بدلے مناسب طریقے سے ریکارڈ کی گئی مناسب قانونی فیس وصول کرسکتے ہیں؛

وہ سرکاری عہدیدار نہیں ہیں اور تعریف کے مطابق وکیل کو ادا کی جانے والی قانونی فیسیں رشوت نہیں ہوسکتی ہیں۔ کیا وہ نہیں جانتے؟ ایک وکیل سوچتا ہے کہ اس کی فیس رشوت ہے؟ کاوی موسوی نے دعویٰ کیا کہ ظفر علی کیوسی نے ان سے آکسفورڈ میں ملاقات کی اور آصف علی زرداری کے ساتھ معاہدے کی پیش کش کی۔

جب وہ پاکستان سے واپس آئے تو پکس کے گھر ان کی درخواست پر حتمی میٹنگ ہوئی جس میں انہوں نے کہا وہ پاکستان میں کہتے ہیں کہ آپ زرداری کے آدمی ہیں۔ کیا آپ زرداری کے آدمی ہیں؟ جس پر میں نے ہنس کر کہا کہ آپ جس کی بھی پاکستان میں بات کر رہے ہیں وہ یقینی طور پر انٹیلی جنس لوگ نہیں ہیں۔