مسئلہ فلسطین کا دو ریاستی حل

January 28, 2021

اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں قائم مقام امریکی سفیر رچرڈ ملز کی جانب سے نئی امریکی انتظامیہ کی فلسطین اسرائیل قضیے کی بابت پالیسی کے حوالے سے یہ عندیہ دیا جانا کہ امریکا کے صدر جو بائیڈن کی مشرقِ وسطیٰ سے متعلق پالیسی باہم متفقہ اور دو ریاستوں کے حل کی حمایت پر مبنی ہے، جس میں اسرائیل ایک قابلِ عمل فلسطینی ریاست کے ساتھ سلامتی اور امن کے ساتھ قائم رہے گا، ایسی اہم پیشرفت ہے جس کے خدوخال اگرچہ آنے والے وقت میں صحیح طور واضح ہوں گے لیکن امید کی جا سکتی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ فلسطینیوں کے موقف کو بھی اہمیت دے گی جسے صدر ٹرمپ کے دور میں بری طرح نظر انداز کیا گیا اور یکطرفہ امن منصوبہ نہ صرف پیش بلکہ عملی طور پر نافذ بھی کیا گیا۔ امریکہ کی جانب سے یروشلم (بیت المقدس) کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے وہاں سفارت خانہ کھولنے کا اقدام اِسی سلسلے کی بنیادی کڑی تھا۔ تاہم اب بھی بہت سے عالمی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ کی فلسطین اسرائیل پالیسی کم و بیش ٹرمپ دور جیسی ہی رہے گی لیکن کچھ معاملات میں نرمی اپنائے جانے کا امکان ہے۔ امریکی سفیر رچرڈ ملز نےمزید کہا کہ بائیڈن انتظامیہ فلسطینی قیادت اور عوام کیساتھ امریکی تعلقات کی تجدید کرتے ہوئے فلسطینی امداد کی بحالی اور ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے بند کئے گئے سفارتی مشنز کو دوبارہ کھولنے کیلئے اقدامات کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےمشرقِ وسطیٰ کیلئے جس امن منصوبے کا اعلان کیا تھا وہ مکمل طور پر اسرائیل نواز تھا جس میں فلسطینیوں کے مؤقف کو مکمل طور پر نظرانداز کیا گیا۔ ضرورت اِس امر کی ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ دونوں فریقوں کے ساتھ مل کر ایسا امن منصوبہ پیش کرے جس میں فلسطینیوں کو اُن کا پورا حق ملے۔ اسی طرح اِس نصف صدی سے زیادہ پرانے مسئلہ کا حل نکل سکتا ہے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں0092300464799