سپریم کورٹ، سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس کی سماعت 15فروری تک ملتوی

February 12, 2021

سینیٹ انتخابات، صدارتی ریفرنس کی سماعت 15فروری تک ملتوی

اسلام آباد (اے پی پی/نمائندہ جنگ)سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے سے متعلق دائر صدارتی ریفرنس کی سماعت آئندہ پیر 15فروری تک ملتوی کر دی ۔

جسٹس اعجاز نے ریمارکس دیئے کہ پہلے فیصلہ موجود ہونے کی صورت میں کیا حکومت ہماری رائے کی پابند ہوگی،چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن کام کرے، فیصلہ ووٹنگ سے پہلے دے دیں گے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم اپنے موقف پر قائم ہیں، پیپلز پارٹی پیچھے ہٹ گئی، جمعرات کو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نےمذکورہ بالا معاملہ کی سماعت کی ۔

دوران سماعت اٹارنی جنرل نے دلائل دیئے کہ میرا جو موقف بلدیاتی انتخابات میں تھا وہی اس ریفرنس میں ہے،پیپلز پارٹی نے اپنا موقف تبدیل کر لیا ہے میرا موقف آج بھی وہی ہے۔

سینٹ کے انتخابات پر آرٹیکل 226 کا اطلاق نہیں ہوتا،بلدیاتی انتخابات پر صوبائی قوانین اور الیکشن ایکٹ کا اطلاق ہوتا ہے، آئین اور قانون بلدیاتی انتخابات کا مکمل میکانزم فراہم کرتا ہے۔

بلوچستان اور سندھ ہائیکورٹس نے لوکل حکومتوں کے عہدایداروں کا الیکشن سیکرٹ قرار دیا،بلدیاتی انتخابات پر بھی آرٹیکل 226 کا اطلاق نہیں ہوتا،سینٹ اور اسمبلیوں کے انتخابات آئین کے تحت ہوتے تو الیکشن ایکٹ کی ضرورت نہیں تھی۔

آئین کے تحت ہونے والے انتخابات کا الیکشن ایکٹ میں ذکر ہی نہیں،الیکشن ایکٹ ختم کر دیں تو سینٹ انتخابات ممکن نہیں ہونگے،سینٹ کے گزشتہ انتخابات کی خفیہ رائے شماری انتخابی قوانین کی شق 122 کے تحت ہوئی تھی۔

جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ قانون سازی کرنے والوں نے خفیہ رائے شماری کی شق شامل کی تھی،قانون سازوں کی مرضی خفیہ ووٹنگ برقرار رکھیں یا نہ رکھیں، آرٹیکل 140 اے واضح ہے کہ مقامی حکومتیں قانون کے تحت بنیں گی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بلدیاتی اداروں کا ذکر آئین کے آرٹیکل 7 میں ہے آرٹیکل 140 اے نے اسے نئی زندگی دی۔

اس دوران چیف جسٹس گلزار احمد نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے کیا شیڈول بنایا ہے۔جس پر الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن نے سینٹ الیکشن کے لئے شیڈول کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا ہے۔

( آج) جمعہ سے شیڈول کے مطابق ارکان اسمبلی اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرا سکیں گے، سینٹ انتخابات کیلئے رواں سال 3 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی ہے،عدالت سے استدعا ہے کہ الیکشن کمیشن کو بیلٹ پیپرز چھاپنے اور دیگر تیاریوں کے لئے مناسب وقت دیا جائے۔

جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے الیکشن کمیشن کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ آپ شیڈول کے مطابق اپنا کام شروع کریں فیصلہ دینا عدالت کا کام ہے، الیکشن اوپن بیلٹ سے ہو ں گے یا خفیہ رائے شماری سے عدالت مقررہ وقت سے قبل اپنا فیصلہ سنا دے گی ۔

عدالت عظمی نے سماعت پیر 15 فروری تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ آئندہ سماعت پر اٹارنی جنرل پندرہ منٹ میں اپنے دلائل مکمل کریں گے،اٹارنی جنرل کے بعد سینیٹر رضا ربانی دلائل دیں گے، میاں رضا ربانی کے بعد چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلزعدالت کے روبرو دلائل دیں گے ۔