برطانیہ کو کورونا وائرس اور ڈس انفارمیشن کی دہری پینڈامک کیخلاف جنگ لڑنا ہوگی، سائمن سٹیونز

February 17, 2021

لندن (پی اے) نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس انگلینڈ) کے سربراہ کا کہنا ہے کہ کورونا ویکسین لگوانے میں ہچکچاہٹ پر قابو پانے کیلئے معنی خیز پیشرفت کی گئی ہے لیکن ملک میں ڈس انفارمیشن کی پینڈامک کے خلاف جنگ جاری ہے۔ انہوں نے کہا ملک کو کورونا وائرس کوویڈ 19 اور ڈس انفارمیشن کی دہری پینڈامک کے خلاف جنگ کرنا ہوگی اور ان پر قابو پانا ہوگا۔ سر سائمن سٹیونز نے کہا کہ بلیک اینڈ ایشین ایتھنک کمیونٹیز میں کورونا ویکسین لگوانے میں تیزی لانے کیلئے پیشرفت ہو رہی ہے۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ مقامی مذہبی رہنماؤں کی شمولیت خدشات کے شکارگروپوں میں ویکسی نیشن عمل تیز کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔ لیکن ان کا کہنا تھا کہ ملک دہری پینڈامک کے خلاف جنگ میں ہے اور اسے پوری قوت کے ساتھ ڈس نفارمیشن اور کورونا وائرس کے خلاف جنگ لڑنا ہوگی۔ انہوں نے گزشتہ روز ڈائوننگ سٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ بلیک ایشین اینڈ ایتھنک مارٹی کمیونٹیز کو ویکسی نیشن کی آفر قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کے بارے میں ایک حقیقی تشویش ہے، کیونکہ یا تو وہ کام پر ہیں یا وہ ہیلتھ ورکرز یا سوشل کیئر ورکرز یا عوام کے ممبر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس ہچکچاہٹ اور تشویش پر قابو پانے کیلئے جو بہت کچھ ہو رہا ہے وہ یہ ہے کہ یہاں کے کمیونٹی لیڈرز اور فیتھ لیڈرز کو اس پروگرام میں شامل کرنے کی بہت بڑی کوشش کی جارہی ہے اور این ایچ ایس خود بھی اس پر قابو پانے کیلئے ویکسی نیشن پروگرام کا انتظام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ آغاز میں ان میں سے کچھ کمیونٹیز میں ویکسی نیشن کا تناسب بہت ہی کم تھا لیکن میں سمجھتا ہوں کہ اب ہم معنی خیز پیش رفت دیکھ رہے ہیں۔ ویکسین نیشن کے مقامات میں مساجد بھی شامل ہیں اور ایک راسخ العقیدہ یہودی سائٹ ویک اینڈ پر آدھی رات تک ویکسین جابس فراہمی کر رہی تھی۔ سر سائمن اسٹیونز سائمن نے کہا کہ این ایچ ایس ریس اینڈ ہیلتھ آبزرویٹری جیسی آرگنائزیشنز ویبنارز کو استعمال کرتے ہوئے ماہرین کے حقائق کے ذریعے لوگوں اور کمیونٹیز کی تشویش اور ہچکچاہٹ دور کرنے اور لوگوں کو ویکسین لگوانے کے بارے میں معقول فیصلے کرنے کی ترغیب دے رہی ہیں۔ سر سائمن نے مزید کہا کہ ہم جس چیز کا مقابلہ کر رہے ہیں وہ دہری پینڈامک ہے۔ ہم کورونا وائرس پینڈامک اور ڈس انفارمیشن کی پینڈامک کیخلاف ہیں جو کہ کمیونٹیز اور لوگوں میں عدم اعتماد پیدا کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ان دونوں پینڈامکس کےخلاف پوری قوت اور عزم کے ساتھ جنگ لڑنا ہوگی۔ انگلینڈ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وائٹی نے کہا کہ بہت سارے لوگ فوری طور پر ویکسی نیشن کی آقر کو قبول نہیں کرسکتے لیکن یہ انکار کی بات نہیں ہے اس کے بارے میں سوچنے کی ضرورت ہے۔ ہم سب کو سوچنا چاہئے کہ یہ انتہائی اہم اور نازک معاملہ ہے۔ اس ڈس انفارمیشن کا مقابلہ کرنے کیلئے لوگوں کی سپورٹ یقینی بنائیں۔ پروفیسر وائٹی نے کہا کہ وہ مختلف کمیونٹیز سے تعلق رکھنے والے میڈیکل لیڈرز سے ملاقاتیں کر رہے ہیں تاکہ ان کے ساتھ تجربات کو شیئر کر سکیں کہ ہم کس طرح کام کر سکتے ہیں اور کس طرح یہ یقینی بنا سکتے ہیں کہ لوگوں کو مکمل طور پر درست معلومات مل رہی ہیں اور یہ کہ اس ڈس انفارمیشن کے وائرس کے اثرات اور کورونا ویکسین لینے کے بارے میں خدشات سے کہیں زیادہ خطرناک ہیں۔