مہنگائی میں اضافہ، برآمدات اور سرمایہ کاری میں کمی، ٹیکس وصولی اور ترسیلات زر بڑھ گئیں، پٹرولیم قیمتوں میں 20روپے لٹر اضافے کی سفارش

February 27, 2021

مہنگائی میں اضافہ، برآمدات اور سرمایہ کاری میں کمی

اسلام آباد (مہتاب حیدر، نمائندہ جنگ ،جنگ نیوز، خبرایجنسیاں)مہنگائی میں اضافہ، برآمدات اور سرمایہ کاری میں کمی، ٹیکس وصولی اور ترسیلات زر بڑھ گئیں ،سات ماہ میں مہنگائی کی اوسط شرح 8.2فیصد رہی،درآمدات 7.2فیصد بڑھی، اقتصادی شرح نمو اور تجارتی توازن میں مزید بہتری متوقع ،زرمبادلہ کے ذخائر 20.2ارب ڈالرز ہوگئے۔

ادارہ شماریات کاکہناہےکہ آٹا، گھی ، دال، انڈے اور مرغی سمیت 25اشیا ءکی قیمتوں میں اضافہ، صرف 5میں کمی ہوئی، ادھر اوگرا نے پٹرولیم قیمتوں میں 20 روپے لیٹر اضافے کی سفارش کرتے ہوئے ڈیزل کی فی لیٹر قیمت میں بھی 19روپے 61پیسے اضافے کی تجویز دی ہے۔

تفصیلات کےمطابق رواں مالی سال کے پہلے7ماہ جولائی تا جنوری کے دوران ترسیلات زر میں اضافہ ، برآمدات اور سرمایہ کاری میں کمی ہوئی ، سات ماہ میں ملک میں مجموعی سرمایہ کاری میں 78فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، سات ماہ میں 75کروڑ50لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی جبکہ اس عرصے کے دوران گزشتہ برس 3ارب43کروڑ81لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔

وزارت خزانہ کے جاری اعداد وشمار کے مطابق سات ماہ میں ترسیلات زر میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 24.1فیصد اضافہ ہوا ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ڈیٹا کے مطابق برآمدات میں 3.8فیصد کمی اور درآمدات میں 6.1فیصد اضافہ ہوا جبکہ پاکستان بیورو آف شماریات کے مطابق برآمدات میں 5.6فیصد اضافہ ہوااور درآمدات میں7.2فیصد اضافہ ہوا، ٹیکسٹائل کے شعبے میں 8.2فیصد اضافہ ہوا۔

سات ماہ میں اوسط مہنگائی کی شرح 8.2فیصد رہی ، گزشتہ برس اس عرصے میں مہنگائی کی اوسط شرح11.6فیصد تھی ، روا ں برس جولائی تا دسمبر کے چھ ماہ میں پاکستان کا بجٹ خسارہ 1137ارب90 کروڑر وپے رہا جو کہ جی ڈی پی کا 2.5فیصد ہے گزشتہ برس اس عرصے میں بجٹ خسارہ 2.3فیصد یعنی 994ارب70کروڑر وپے تھا۔

پرائمری بیلنس میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ، چھ ماہ میں 337ارب20کروڑ روپے پرائمری بیلنس رہا گزشتہ برس یہ 286ارب50کروڑروپے تھا، چھ ماہ میں ایف بی آر کا ٹیکس ریونیو 2572ارب روپے رہا گزشتہ برس یہ 2426ارب روپے تھا ، نان ٹیکس ریونیو میں 3.1فیصد کمی ہوئی ، جولائی تادسمبر 895ارب30کروڑر وپے نان ٹیکس ریونیو رہا جو گزشتہ برس 924ارب10کروڑر وپے تھا۔

رواں برس جولائی تا جنوری کے سات ماہ میں کرنٹ اکائونٹ بیلنس 0.6فیصد رہا اور 90کروڑ ڈالر سرپلس میں ہے، زرعی قرضوں کی فراہمی میں 1.8فیصد اضافہ ہوا، نجی شعبے کو قرضوں کی فراہمی میں 63فیصد اضافہ ریکارڈ کیاگیا۔

چھ ماہ میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں اضافہ ہواا ور8.2فیصد گروتھ رہی جو کہ گزشتہ برس اس عرصے میں منفی 2.7فیصد تھی ، جولائی تا جنوری کے سات ماہ میں کمپنیوں کی رجسٹریشن میں 33.36فیصد اضافہ ہوا۔

فروری کو جاری معاشی آئوٹ لک کے مطابق جولائی تا جنوری کے سات میں بیرونی سرمایہ کاری کا حجم ایک ارب 14کروڑ 53لاکھ ڈالر رہا گزشتہ برس اس کا حجم ایک ارب 57کروڑ70لاکھ ڈالر تھااس میں کمی ہوئی ، بیرون ملک سے ترسیلات زر16ارب50کروڑ ڈالر رہی گزشتہ برس 13ارب 30کروڑڈالر تھی۔

رپورٹ کے مطابق عالمی سطح پر تیل اور اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا رحجان ہےتاہم حکومتی اقدامات کے باعث مہنگائی کو کنٹرول کرنے میں مدد ملی۔

وزارت خزانہ نے بین الاقوامی سطح پر خصوصاً تیل اور خوراک کی قیمتوں میں اضافے کے حالیہ رُجحان کے باعث آئندہ ماہ افراط زر 5.5سے 7.5 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ گزشتہ ماہ افراط زر کی شرح 5.7 فیصد رہی۔

جمعہ کو وزارت خزانہ کے جاری بیان کے مطابق مالی بچت کے حوالے سے کورونا وائرس سے نمٹنے کے بروقت اقدامات، نقل و حرکت پر عائد پابندیوں میں نرمی، ویکسی نیشن کے لئے فوری اقدامات اور سازگار مالی پالیسی کی وجہ سے مشکل وقت میں اقتصادی سرگرمیاں جاری رہیں اور آئندہ مہینوں میں ان سرگرمیوں میں مزید اضافے کا امکان ہے۔

خصوصاً صنعتی شعبے میں پائیدار شرح نمو مشاہدے میں آئی ہے، اس کے ساتھ ہی بیرونی توازن کو بھی برقرار رکھا گیا ہے۔ کنزیومر پرائس انڈکیس (سی پی آئی) میں سال بہ سال کی بنیاد پر جنوری 2021ء میں کمی ہوئی اور یہ 5.7 فیصد رہا۔

گزشتہ سال اس دوران افراط زر 14 فیصد رہا۔ سبزی، پھلوں اور انڈوں کی قیمتوں میں کمی نے افراط زر کو قابو میں رکھا۔ جولائی تا جنوری 2021ء افراط زر کی اوسط شرح گزشتہ کے 11.6 فیصد کے مقابلے میں 8.2 فیصد رہی۔ گزشتہ سال کے مقابلے میں گندم کی فصل بہتر ہونے کی توقع ہے۔

اس بار گزشتہ سال کے 88 لاکھ ہیکٹرز کے مقابلے میں92لاکھ ہیکٹر رقبہ گندم کے لئے زیرکاشت ہے۔ بروقت بارش، سازگار موسم اور بہتر فارم مینجمنٹ کے نتیجے میں گندم کی پیداوار کا مطلوبہ ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔

پاکستان آٹو موٹیو اینڈ مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن (پاما) کے مطابق فارم ٹریکٹرز سازی اور فروخت میں 54.7 فیصد اور 54.6 اضافہ ہوا۔ لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) دسمبر 2021ء تک کورونا وائرس سے قبل کی سطح پر آ گئی ہے۔

نیپرا نے ڈسکوز اور کےالیکٹرک کے صنعتی صارفین کے لئے بجلی کے اضافی استعمال کے سپورٹ پیکیج کی منظوری دی ہے۔ حکومت نے ٹیکس معافی میں آئندہ جون اور فکسڈ ٹیکس میں دسمبر تک توسیع کر دی ہے۔ رواں مالی سال کے پہلے نصف میں مالی خسارہ شرح نمو کا ڈھائی فیصد رہا۔

مالی سال 2021ء کے پہلے نصف میں ابتدائی مالی توازن اضافی 337.2 ارب روپے رہا جو گزشتہ عرصہ میں 286.5 ارب روپے تھا۔ ٹیکس وصولیاں جولائی تا دسمبر 2021ء 6.4فیصد اضافے کے ساتھ 2455.9ارب روپے رہیں جو گزشتہ سال 2307.8 ارب روپے تھیں۔

نان ٹیکس ریونیو گزشتہ سال کے 924.1 ارب کے مقابلے میں 895.3 ارب روپے رہیں۔ اخراجات گزشتہ سال کے 4226.6 ارب کے مقابلے میں 6.2 فیصد اضافے کے ساتھ 4489.1 ارب روپے ہوگئے۔ رواں کھاتے میں 9 کروڑ ڈالرز فاضل رہے جو شرح نمو کا 0.6 فیصد ہے۔ رواں کھاتہ خسارہ 22 کروڑ 90 لاکھ روپے رہا۔