میانمار، فوجی بغاوت کےخلاف مزاحمت میں شدت، پولیس فائرنگ، مزید 18مظاہرین ہلاک

March 01, 2021

میانمار، فوجی بغاوت کےخلاف مزاحمت میں شدت، پولیس فائرنگ، مزید 18مظاہرین ہلاک

جنیوا، کراچی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک) میانمار میں فوجی بغاوت کیخلاف مزاحمت مزید شدت اختیار کرگئی ،اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کے ادارے کا کہنا ہے کہ ان کے پاس قابل بھروسہ معلومات ہیں کہ اتوار کے روز فورسز کے کریک ڈائون میں مزید 18مظاہرین ہلاک اور 30زخمی ہوگئے،درجنوں مظاہرین گرفتار،ہلاکتیں میانمار کے بڑے شہروں ینگون ، دیوائے، منڈالے، میاک ، باگو اور پوکوکو میں اس وقت ہوئیں جب فورسز کی جانب سے مظاہرین کوآنسو گیس کی شیلنگ ، واٹر کینن اور لاٹھی چارج سے منتشر کرنے میں ناکامی کے بعد فورسز نے مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کردی،کئی مقامات پر مظاہرین کو بے ہوش کرنے کیلئے اسٹنٹ گرنیڈز بھی استعمال کئے گئے ، اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر روینا شمس دانی نے ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جمہوریت کی بحالی کیلئے پرامن مظاہرہ میانمار کے شہریوں کا حق ہے ، فرانسیسی خبررساں ادارے نے اپنے ذرائع بشمول امدادی کارکنوں کے حوالے سے بتایا کہ اتوار کے روزفورسز کی مظاہرین پر فائرنگ سے 8مظاہرین ہلاک ہوئے ، برطانوی میڈیا کے مطابق مظاہرین پر پولیس کی پرتشدد کارروائی میں بھی شدت آگئی ، پولیس نے مظاہرین پر ربٹر کی گولیوں اور آنسو گیس کے شیلز کا استعمال بھی کیا ، ینگون، منڈالے اور داوائے میں پولیس کارروائی کے باوجود فوجی بغاوت مخالف بڑے مظاہروں ہوئے جن میں ہلاکتوں کی اطلاع ہے، اتوار کو ملک کے سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین پولیس کی لاٹھی چارج سے بچنے کے لیے دوڑ رہے ہیں، شاہراؤں پر عارضی رکاوٹیں لگا دی گئی ہیں اور متعدد زخمیوں کو خون میں لت پت لے جایا جا رہا ہے، ملک کے سب سے بڑے شہر ینگون میں پولیس نے مظاہرین کو آنسو گیس اور سٹن گرینیڈز کا استعمال کر کے منشتر کرنے پر ناکامی کے بعد گولیاں چلائیں ہیں، سوشل میڈیا پر آنے والی ویڈیوز میں شہر کی سڑکوں پر خون دیکھا جا سکتا ہے جبکہ زخمیوں کو ساتھی مظاہرین کی مدد سے لے جایا جا رہا ہے، ایک ڈاکٹر نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ایک شخص سینے میں گولی لگنے کے باعث اسپتال میں دم توڑ گیا،مظاہرین اب بھی سڑکوں پر موجود ہیں اور انھوں نےکچھ رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں، احتجاج میں شریک نیان ون شین نے برطانوی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ʼاگر وہ ہمیں دبائیں گے ہم پھر کھڑے ہو جائیں گے، اگر وہ ہم پر حملہ کریں گے تو ہم اپنا دفاع کریں گے ہمیں کبھی فوجوں بوٹوں کے آگے نہیں جھکیں گے، مظاہرے میں شریک ایمی کیاؤ نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ʼ جیسے ہی ہم وہاں پہنچنے پولیس نے ہم پر گولیاں چلانی شروع کر دیں، انھوں نے ہمیں ایک بار بھی خبردار نہیں کیا، کچھ لوگ زخمی ہو گئے ہیں اور چند استاد اب بھی ہمسایوں کے گھروں میں چھپے ہوئے ہیں، چند مظاہرین کو پولیس گرفتار کر کے بسوں میں ساتھ لے گئی ہے،میانمار کے جنوب مشرقی شہر دیوائے میں سکیورٹی فورسز نے ایک ریلی پر دھاوا بولا ، یہاں پولیس کی جانب سے گولیاں چلانے کی اطلاعات ہیں،دی دیوائے واچ میڈیا کا کہنا ہے کہ اس جھڑپ میں کم از کم ایک شخص ہلاک اور ایک درجن سے زائد زخمی ہوئے ہیں،ایک ایمرجنسی ورکر نے برطانوی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ تین افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے،پولیس منڈالے میں بھی بڑے پیمانے پر کارروائی کر رہی ہے، جہاں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن اور ہوائی فائرنگ کی ہے،ملک کے شمال مشرقی شہر لاشو میں بھی فوجی بغاوت کے خلاف مظاہرے جاری ہیں،ملک میں مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہونے سے لے کر اب تک گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے، سیاسی قیدیوں کی نگرانی کرنے والی تنظیم نے یہ تعداد 850 بتائی ہے لیکن لگتا ہے اس ویک اینڈ پر سیکڑوں مزید افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، میانمار کی سیاسی رہنما آنگ سان سوچی کو فوجی بغاوت کے وقت حراست میں لیے جانے کے بعد سے عوامی سطح پر نہیں دیکھا گیا۔ میانمار میں یکم فروری کو ہونے والی فوجی بغاوت، جس میں آن سانگ سوچی سمیت ملک کی اعلیٰ منتخب سیاسی قیادت کو اقتدار سے معزول کر کے زیر حراست رکھا گیا ہے، سے بڑے پیمانے پر مظاہروں اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔مظاہرین کا کہنا ہے کہ جمہوریت کی بحالی اور آنگ سان سوچی کی رہائی تک ان کا احتجاج جاری رہے گا۔ یورپی یونین کے سفارتی چیف جوزف بورل نے میانمار میں مظاہرین کیخلاف فوجی کریک ڈائون کی مذمت کرتے ہوئے یورپی اتحاد کی جانب سے میانمار پر پابندیوں کی تصدیق کردی ، انہوں نے کہا کہ تشدد سے غیر قانونی طور پر حکومت پر کیا گیا قبضہ قانونی نہیں ہوگا ، غیر مسلح شہریوں پر فائرنگ کرکے میانمار کی فورسز نے عالمی قانونی کی سنگین خلاف ورزی کی ہے اور اس کا احتساب لازمی کیا جانا چاہئے۔