ہمارے16ارکان بکے، پیسہ چلا، اسمبلی سے نکلا تو بھی چوروں کو نہیں چھوڑوں گا، عمران خان

March 05, 2021

اسمبلی سے نکلا تو بھی چوروں کو نہیں چھوڑوں گا، عمرانخان

اسلام آباد(ایجنسیاں‘ٹی وی رپورٹ) وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ ہفتہ کو قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لیں گے‘پارٹی ارکان کو اختیار دیتا ہوں کہ وہ تحریک عدم اعتماد کے دوران میرے سامنے ہاتھ اٹھاکر کہہ دیں کہ میں اہل نہیں ہوں ‘ میں اپوزیشن میں بیٹھ جاؤں گالیکن یہ نہ کریں کہ مجھے کہیں ووٹ آپ کو دیں گے اور پیسہ لیکر ووٹ کسی اور کو دے دیں ‘اپنی آخرت تباہ نہ کریں۔

سینیٹ الیکشن میں پیسہ چلا ‘ہمارے 16ارکان بکے ‘اسمبلی سے نکل بھی گیاتو چوروں کو نہیں چھوڑوں گا‘ان کے دور میں پاکستان گرے لسٹ میں گیا‘پی ڈی ایم کے لیڈر یاد رکھیں میں حکومت میں رہوں یا نہ رہوں ملک کے غداروں کا مقابلہ کرتا رہوں گا۔

جب تک زندہ ہوں قانون کی بالادستی کیلئے جدوجہد جاری رکھوں گا‘ مجھے اقتدار جانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا‘ میں نے کون سی فیکٹریاں لگائی ہیں ‘رشتہ داروں کو نوازا ہے یا مے فیئرمیں گھر خریدا ہے ‘مجھے خدا کا خوف ہے‘اپنا خرچہ خوداٹھاتاہوں کیونکہ ملک میں بھوک ہے ‘جو شخص کروڑوں روپے خرچ کرکے سینیٹر بنے گاوہ حاتم ہے ‘وہ ادھر سے ریکورکرے گا۔

اسلام آباد کی سینٹ کی نشست پر یوسف رضا گیلانی کو جتوانے کیلئے پیسہ استعمال کیا گیا‘ گیلانی کا ماضی دیکھ لیں ‘اس کا بیٹابھی پیسہ لگارہاہے ‘میثاق جمہوریت میں سینیٹ انتخابات اوپن کرانے پر اتفاق کرنے والوں نے سپریم کورٹ میں اس کی مخالفت کی‘میں پہلے نہیں سمجھا کہ اوپن بیلٹ کی مخالفت کیوں کی گئی۔

ان کا مقصد یوسف رضا گیلانی کو پیسے سے کامیاب کرا کر میرے اوپر عدم اعتماد کی تلوار لٹکانا تھا‘الیکشن کمیشن سینیٹ انتخابات میں ہارس ٹریڈنگ کا ذمہ دارہے ‘ الیکشن کمیشن نے ملک میں جمہوریت کو نقصان پہنچایا اور ہمارے بکنے والے 16ارکان کو بھی بچالیا۔

15 سو بیلٹ پیپرزپر بارکوڈلگانے میں کیامسئلہ تھا ‘اگر ایسا ہوجاتاتو ہمیں ووٹ بیچنے والوں کا پتہ چل جاتا‘ ہمارے یہاں بدعنوانوں پر پھول پھینکے جاتے ہیں ‘بڑے بڑے صحافی ایک سزایافتہ مجرم کی تقریر نشرکرانے عدالت چلے گئے۔

عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے چوروں کا ساتھ دینا ہے یا ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہے، صرف قوانین کرپشن ختم نہیں کر سکتے بلکہ اس کیلئے پوری قوم کو جدوجہد کرنا ہو گی‘جب تک معاشرہ ذمہ داری نہ لے میں کچھ نہیں کرسکتا ۔

جمعرات کو قوم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ سینیٹر پیسے دے کر ووٹ لیتے ہیں یہ کون سی جمہوریت ہے،ہم اس حوالہ سے سینٹ میں قانون لائے تاہم ہمیں ان جماعتوں کی حمایت نہ ملی، پھر ہم یہ معاملہ سپریم کورٹ لے گئے، اس دوران ووٹ خریدنے اور بیچنے کی ویڈیو سامنے آ گئی۔

معلوم نہیں کہ سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن کیوں اوپن بیلٹ کے خلاف گیا، میں یہ سوال پوچھتا ہوں کہ پی ڈی ایم کی جماعتیں پہلے اوپن بیلٹنگ کے حق میں تھیں پھر اچانک کیوں خفیہ بیلٹنگ کے حق میں ہو گئیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے الیکشن میں انہوں نے پوری کوشش کرنا تھی کہ پیسہ لگا کر جیتیں اور یہ واویلا کریں کہ عمران خان کی قومی اسمبلی میں اکثریت ختم ہو گئی ہے، ان کا اب اگلا قدم عدم اعتماد لانا تھا تاکہ میرے اوپر عدم اعتماد کی تلوار لٹکائیں ۔

وزیراعظم نے کہا کہ سینٹ الیکشن کے حوالہ سے اپوزیشن کے قول و فعل میں تضاد سمجھ سے باہر ہے، جب سے ہماری حکومت آئی ہے کرپٹ مافیا خوفزدہ ہو چکا ہے‘پی ڈی ایم بنانے کا مقصد کرپٹ ٹولے کے مفادات کا تحفظ ہے۔اپوزیشن جماعتوںنے فیٹف جیسے حساس معاملہ پر ملک و قوم کی بجائے اپنے مفادات کو ترجیح دی۔

اگر خدانخواستہ ملک بلیک لسٹ ہو جاتا تو ہماری معاشی مشکلات مزید بڑھ جاتیں، کرپٹ ٹولے نے ایوان میں ہماری اکثریت ختم کرنے کی پوری کوشش کی‘اسلام آباد کی سینٹ کی نشست پر یوسف رضا گیلانی کو جتوانے کیلئے پیسہ استعمال کیا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے ہاتھوں بلیک میل ہوں گا نہ این آر او دوں گا، سیاست میں پیسہ بنانے نہیں بلکہ ملک و قوم کی خدمت کے جذبہ سے آیا ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ سینٹ الیکشن میں کروڑوں روپے دے کر ارکان اسمبلی کو خریدا گیا، صاف شفاف انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی بہت بڑی آئینی ذمہ داری ہے‘ سینیٹ الیکشن کا سیکرٹ بیلٹ سے انعقاد جمہوری نظام کیلئے تباہ کن ہے۔

انہوں نے الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ کمیشن نے سینٹ انتخابات کیلئے بیلٹ پیپرز پر بار کوڈنگ کیوں نہیں کی، انہوں نے کیوں کہا کہ سینٹ میں انتخاب خفیہ بیلٹ سے ہو،اگر ووٹ قابل شناخت ہوتا تو ہمارے جو اراکین بکے تو ہمیں معلوم ہو جاتا کہ وہ کون ہیں،الیکشن کمیشن نے مجرموں کو بچا لیا، اس سے جمہوریت کو نقصان پہنچا۔

کرپشن ختم کرنے کیلئے قانون نہیں بلکہ معاشرے اور قوم کا اہم کردار ہوتا ہے‘جب تک معاشرہ کرپٹ ٹولے کو قبول کرتا رہے گا کرپشن ختم نہیں ہو سکتی، ساری قوم نے دیکھا کہ ایک کرپٹ آدمی کو پیسے سے سینیٹر منتخب کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ میڈیا کے کچھ لوگ نواز شریف کی تقریر براڈ کاسٹ یا نشر کرانے کیلئے سپریم کورٹ چلے گئے، وہ سپریم کورٹ سے سزا یافتہ اور اربوں روپے کی کرپشن میں ملک سے بھاگا ہوا مجرم ہے، اس کے بیٹے کیا بکنگھم پیلس میں پیدا ہوئے، جو کہتے ہیں کہ وہ برطانوی شہریت رکھتے ہیں۔ جیل سے اربوں روپے کرپشن کرنے والا باہر نکلتا ہے تو اس پر پھول نچھاور کرتے ہیں‘یہ ہمارے معاشرے میں بدعنوانی کو ظاہر کرتا ہے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہمیں اپنی آنے والی نسل کی فکر نہیں، قوم سے پوچھتا ہوں کہ کیا وہ ان کو قبول کریں گے،انہوں نے کہا کہ وہ عوام سے سوال کرتے ہیں کہ وہ فیصلہ کریں ملک کو اوپر لے جانا چاہتے ہیں یا ان چوروں کا ساتھ دیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اپوزیشن کا خیال تھا کہ میرے اوپر عدم اعتماد کی تلوار لٹکائیں گے اور این آر او لیں گے، میں نے ہفتہ کو خود ایوان سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے، اگر ارکان اسمبلی نے عدم اعتماد کیا تو اپوزیشن میں بیٹھ جائوں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ عدم اعتماد کی تحریک کے دوران اپنے ارکان کو یہ اختیار دیتے ہیں کہ وہ کھل کر یہ کہہ سکتے ہیں کہ ہم عمران خان کے ساتھ نہیں ہیں میں ان کی عزت کروں گا لیکن خفیہ طور پر پیسے لے کر اپنی آخرت تباہ نہ کریں۔

انہوں نے پی ڈی ایم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر مجھ سے اقتدار چلا جاتا ہے تو کیا فرق پڑتا ہے، میرے کون سے رشتے دار حکومت میں ہیں، میرا صرف سفر اور سکیورٹی پر سرکاری خرچ آتا ہے، باقی سب خود برداشت کرتا ہوں، میں نے بیرون ملک کون سے محل بنانے ہیں، قوم کی خدمت کے جذبہ سے سیاست میں ہوں۔

وزیراعظم نے کہا کہ اقتدار میں نہ بھی ہوں تو میری نجی زندگی میں کوئی فرق نہیں پڑے گا، میں حکومت میں رہوں یا اپوزیشن میں، میں نے ان میں سے کسی نہیں چھوڑنا، میں قوم کا پیسہ واپس لائوں گا۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ عوام کو باہر نکال کر دکھائیں گے‘اﷲ کی مدد سے یہ ملک عظیم بنے گا، ایسا تب ہی ممکن ہو گا جب یہ بڑے بڑے ڈاکو جیل میں ہوں گے۔