’’ہیکل مقاصد‘‘ 1200 سال قدیم درخت پر بنا گرجا گھر

March 27, 2021

مہوش لطیف

بچو!درخت تو آپ دیکھتے ہی ہوں گے، ایم اے جناح روڈ اور فیرئیر گارڈن میںکئی سو سال قدیم درخت گے ہوئےہیں۔ لیکن آج ہم آپ کوایسے درخت کے بارے میں بتا رہے ہیں جسے دیکھ کر لوگ شش و پنج میں پڑ جاتے ہیں اور وہ اندازہ نہیں لگا پاتے کہ یہ درخت ہے یا گرجاگھر؟ جی ہاں، فرانس کے علاقے نارمنڈی کے ایک دیہی قصبے، ’’ایلو ویلے بیلے‘‘ میں شاہ بلوط کا بارہ سو سالہ قدیم درخت موجود ہے جس کی چوٹی پر عیسائیوں کی مذہبی عبادت گاہ بنی ہوئی ہے۔اس درخت کی اونچائی 15میٹر یعنی 45 فٹ جب کہ تنے کا قطر 16 میٹر یعنی 48فٹ ہے۔

1696ء میں جب اس درخت کی عمر 500برس تھی، بارش کے دوران اس پر آسمانی بجلی گری جس سے یہ بری طرح جل گیا۔ اس کا تنا درمیان میں سے کھوکھلا ہوگیا۔ قصبے کے روحانی پیشوا ’’ڈیودیٹرائٹ ‘‘ اور پادری ’’ڈیو کرسیو‘‘نے قصبے کے باسیوں سے کہا کہ اس درخت پر آسمانی بجلی گرنے کا مطلب یہ ہے کہ خداوند تعالیٰ اس کا استعمال مذہبی مقاصد کے لیے کروانا چاہتا ہے۔علاقے کے بااثراور ذی حیثیت افراد نے ان دنووں مذہبی رہنماؤں کے ساتھ مل کردرخت کے تنےکے نچلے حصہ میں ایک کمرہ بنوایا جسے"Hermit's Room" کا نام دیاگیا۔

بالائی حصے پر گرجا گھر کی تعمیر ہوئی ، جسے ,"Our Lady Of Peace" یا ’’ہیکل مقاصد‘‘ کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ گرجا گھر تک پہنچنےکے لیے درخت کی جڑ سے تنے کے بالائی حصے تک لوہے کی سیڑھیا ں بنائی گئی ہیں۔ہر سال لاکھوں سیاح فرانس کی سیر کے لیے آتے ہیں، ان میں سے بیشتر افراد شاہ بلوط کے اس عجیب و غریب درخت اور اس پر بنے گرجا گھر کو دیکھنے کے لیے نارمنڈی میں’’ایلو ویلےبیلے ‘‘ قصبے ضرور آتے ہیں۔