گرمی کی شدت سے کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں؟

April 08, 2021

موسم گرما کا آغاز ہوتے ہی ملک بھر میں درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ملک کے جنوبی علاقوں میں بھی گرمی کی شدت بڑھ گئی ہے۔ ایسے میں مختلف وجوہات کی بنا پر بعض اوقات موسم شدید گرم ہوجاتا ہے۔ ماہرین کے مطابق درجہ حرارت میںاضافے کو ہر وقت ’ہیٹ ویو‘ کا نام نہیں دیا جاتا۔ گرمی میں اضافہ عموماً ہواؤں کی سمت بدلنے کے باعث ہوتا ہے۔

گرمی کی لہر کے دوران ساحلی علاقوں میں دن کے اوقات سمندری ہوائیں معطل ہوجاتی ہیں اور یوں صبح سے دوپہر کے درمیان گرم اور خشک ہوائیں چلتی ہیں جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب کم اور شام کے وقت سمندری ہوائیں بحال ہونے کا امکان رہتا ہے۔ ماہرینِ موسمیات متفق ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے گرمی کی شدت میں اضافہ اب معمول بنتا جارہا ہے۔

بے ہنگم تعمیرات، درختوں کی کٹائی اور نئے درخت نہ لگانا، فیکٹریوں، صنعتوں اور گاڑیوں سے نکلنے والا دھواںاور دیگر عوامل کسی بھی شہر کو گرم ترین شہر بنادیتے ہیں۔ ہمارے ملک میںبھی گرمی کی شدت میں اضافہ گزشتہ دہائی سے زیادہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ایک وقت تھا کہ کراچی شہر کا موسم معتدل رہتا تھا اور ہر وقت سمندر کی ٹھنڈی ہوائیں چلا کرتی تھیں جبکہ ہر موسم میں بارشیں بھی ہوا کرتی تھیں۔

پھر اس شہر میں کنکریٹ کی تعمیرات اور ہریالی کے درمیان توازن بگڑ گیا۔ کسی بھی شہر کو رہنے کے قابل بنانے کے لیے ہر کام منصوبے کے تحت کرنا ضروری ہوتا ہے، چاہے وہ ذرائع آمدورفت کا نظام ہو یا پھر بجلی، گیس اور پانی کی بلاتعطل فراہمی۔ اسی طرح شہر میں عمارتوں کی تعمیر کے ساتھ ساتھ شجرکاری پر بھی توجہ دی جاتی ہے۔

مناسب طور پر شجرکاری کرنے سے پانچ سال بعد سایہ دار درخت شہر میں ٹھنڈک کا احساس دلاتے ہیں۔ یہ درخت آکسیجن کی فراہمی کے ساتھ فضا سے کاربن جذب کرتے اور بارش برسانے میں بھی معاون ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ مقامی طور پر اُگنے والے درخت اور پھول پودے لگانے سے ہی شجرکاری سے فائدہ حاصل کیا جاسکتا ہے۔ آپ اپنے آنگن ، چھت، بالکونی یا ٹیرس وغیرہ میں پھول پودے لگاسکتے ہیں۔ اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ گھر قدرتی طور پر ٹھنڈے رہتے ہیں، جس سے ائیرکنڈیشنر کا استعمال بھی کم ہوتا ہے۔

گرمی سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر

گرمی کی شدت میں اضافے سے جسم میں پانی کی کمی کی شکایت پیدا ہوسکتی ہے۔ ذیل میں درج باتوں پر عمل کرنے سے گرمی کی شدت سے بچا جاسکتا ہے۔

٭ جسم میں نمکیات کی کمی کو پورا کرنے کے لیے پانی کا استعمال بڑھادیں کیونکہ اس سے جسم کا درجہ حرارت معمول پر رہتا ہے۔ ماہرین کے مطابق عام افراد کو دن بھر میں8سے10 گلاس پانی پینا چاہیے۔ لیموں اور نمکیات والا پانی پینا بھی مؤثر سمجھا جاتا ہے۔

٭ صبح 11بجے سے سہ پہر4بجے تک دھوپ میں نکلنے سے گریز کریں۔ باہر نکلنے والے کام دھوپ تیز ہونے سے قبل یا شام کے اوقات میں نمٹالیں۔

٭ باہر نکلتے وقت سن اسکرین، دھوپ کا چشمہ اور ٹوپی استعمال کریں۔ سورج کی براہ راست تپش سے محفوظ رہنا بہتر ہے۔

٭فوراً نہانے یا پنکھے کے رُخ بیٹھنے سے جسم کا درجہ حرارت کم ہوتا ہے۔

٭ گہرے رنگ کے کپڑوں میں زیادہ گرمی محسوس ہوتی ہے، اس کے برعکس ڈھیلے ڈھالے اور ہلکے رنگ کے کپڑوں میں پسینہ جلدی سوکھ جاتا ہے اور انسان خود کو آرام دہ محسوس کرتا ہے۔

٭ گرمی کی شدت زیادہ معلوم ہو تو گردن، بغل، گھٹنوں اور پیٹھ پر ٹھنڈا پانی ڈالیں۔

٭ دن کے اوقات میں بچوں کو باہر لے جانے سے گریز کریں۔ تاہم اگر لے جانا ضروری ہو تو پھر ان کو بند گاڑی میں اکیلا نہ چھوڑیں کیونکہ یہ عمل ان کے لیے خطرے کے باعث بن سکتا ہے۔

تازہ کھانا کھائیں

گرمی کے دوران تازہ اور کم کیلوریز پر مشتمل غذاؤں کا استعمال کریں۔ گرمی میں چونکہ کھانا جلد خراب ہوجاتا ہے، ٰلہٰذا کوشش کریں کہ تازہ کھانا کھائیں۔ گرم موسم میں مسالے دار غذاؤں کا استعمال پسینہ کے اخراج میں اضافہ کرتا ہے، جس سے آپ کی توانائی میں کمی آتی ہے۔

ماہرین کے مطابق گرم موسم میں گرم مشروبات (چائے اور کافی)، کیفین اور الکوحل سے پرہیز کرنا چاہیے۔ اس کے برعکس پانی، لسّی اور دیسی مشروبات کا استعمال مفید رہتا ہے۔

مشہور کتاب گرین بک کی مصنفہ جیکی نیو جینٹ کے مطابق، موسم گرما میں بڑھتے درجہ حرارت اور گرمی کی شدت میں اضافے سے ڈی ہائیڈریشن جیسے مسائل سراٹھاتے ہیں۔ اس لیے آپ نے موسم گرما میں کم کیلوریز والی غذاؤں کا استعمال کرنے کے ساتھ ساتھ ڈی ہائیڈریشن سے نمٹنے کے لیے پانی کا زیادہ استعمال کرنا ہے۔