پاکستانیوں کوسوچنا ہوگا

April 17, 2021

تحریر:وسیم عباس ۔۔۔۔لندن
پہلا منظر برطانوی دارالحکومت لندن کا ہے جہاں چاروں طرف سے کیمروں میں گھرے وزیراعظم بورس جانسن لاک ڈائون کھولنے کے بارے میں عوام کو آگاہ کر رہے ہیں، بورس جانس بتا رہے ہیں کہ برطانیہ میں آدھی سے زیادہ آبادی کو کورونا ویکسین دی جا چکی ہے اور جلد ہی ساری آبادی کو ویکسین کی پہلی خوراک دے دی جائے گی جس کے بعد برطانیہ سے لاک ڈائون کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔ یونیورسٹیاں، مارکیٹس کھل رہی ہیں اور برطانوی عوام کورونا سے پہلے کے حالات کی طرف جا رہے ہیں۔ دوسرا منظر پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی شہر کو جدا کرنے والی مرکزی شاہراہ کا ہے جہاں ایک جانب پنجاب پولیس کے نوجوان اپنی پوزیشن سنبھالے ہوئے ہیں جب کہ دوسری جانب ایک جماعت کے لوگ دھرنا دیئے بیٹھے ہیں۔ حضرت محمدﷺخاتم النبیین ہیں ، آپﷺ اور آپ کے اہلبیتؓ پر میری جان بھی قربان ہے۔ محمد و آل محمدﷺ کی محبت میں میری جان چلی جائے اس سے بڑھ کر کوئی سعادت نہ ہوگی لیکن جو کچھ ناموس رسالت کے نام پر پاکستان میں ہو رہا ہے کیا وہ جائز ہے، کیا وہ اسلام ہے،لوگوں کو جب پولیس والوں پر ڈنڈے برساتے، عام لوگوں کی گاڑیوں کو آگ لگاتے دیکھتا ہوں تو بہت پریشان ہوجاتا ہوں،آپﷺ نے پتھر برسانے والوں کو دعا دی تھی، آپﷺتو کوڑا پھینکنے والی کی عیادت کرنے چلے گئے۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی آخر فرانسیسی سفیر کی پاکستان سے بے دخلی سے کیا ملے گا اور کیا یہ اتنا سادہ معاملہ ہے، ملکوں کے تعلقات جذبات پر قائم نہیں کئے جاتے بلکہ آج کی دنیا میں ہر ملک اپنا مفاد دیکھتا ہے، فرانس کے ایک اخبار میں گستاخانہ خاکوں کے بعد حکومت پاکستان فرانسیسی سفیر کو طلب کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کرا چکی ہے یہی آج کی دنیا کا دستور اور طریقہ ہے۔ اب یہ ممکن نہیں کہ یورپی یونین کے ایک اہم رکن ملک کے سفیر کو صرف اس لئے ملک بدر کر دیا جائے کہ ایک مخصوص گروہ اس کا مطالبہ کر رہا ہے۔ فرانس ایف اے ٹی ایف کا اہم رکن ہے اور آپ کو جون تک اس لسٹ سے نکلنے کے لئے تمام رکن ممالک کی حمایت درکار ہے ایسے میں کسی طور بھی یہ قدم ملک کے حق میں نہیں، دوسرا یہ کہ فرانس یورپی یونین کا ممبر بھی ہے تو آپ کے پاس کیا جواز ہو گا کہ آپ اس کے سفیر کو نکال رہے ہیں، گزشتہ کئی برس سے پاکستان اور فرانس کے سفارتی تعلقات مثالی نہیں رہے جس کی ایک وجہ بھارت اور فرانس کے بڑھتے ہو تعلقات بھی ہیں، پاکستان کیلئے سردست ایک بڑا چیلنج ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنا ہے۔ دوسری طرف آپ کی معیشت آئی ایم ایف سے لئے گئے قرضوں کے سہارے چل رہی ہے۔ یہ حقائق کی دنیا ہے یہاں جذبات کے بجائے زمینی حقائق کو مد نظر رکھنا ہوگا، سعودی عرب سے لے کر ملائیشیاتک مجال ہے کسی ملک میں مذہب کے نام پر بد امنی پھیلائی گئی ہو۔ ایسے موقع پر اسلام ممالک کی بنائی گئی تنظیم نے چپ سادھی ہوئی ہے،غریبوں کے رکشوں کو آگ لگا کر، پولیس والوں کو قتل کر کے، سڑکیں بلاک کر اسلام کا نام روشن کیا جارہا ہے۔ سوچنے پر مجبور ہوں پہلے منظر جہاں برطانوی وزیراعظم کورونا وبا پر قابو پانے کا روڈ میپ دے رہا ہے اور دوسرے منظر جہاں گاڑیاں جلائی جا رہی ہیں ان دونوں کے درمیان بظاہر چند ہزار میل کا زمینی فاصلہ ہے لیکن اصل میں اس شعور کو طے کرنے میں صدیوں کا فاصلہ ہے جو ہمیں ابھی طے کرنا ہے۔