عید کے کپڑے نہ بنانے پر جھگڑا، باپ نے 4 بچے نہر میں پھینک دیئے

May 05, 2021

عید کے کپڑے نہ بنانے پر جھگڑا، باپ نے 4 بچے نہر میں پھینک دیئے

فیصل آباد،جڑانوالہ، شیخوپورہ(نمائندگان جنگ)عید کے کپڑےنہ بنانے پرجھگڑا، باپ نے 4بچے نہر میں پھینک کر ماردیئے،پہلے بچے لاہور رشتہ دار کے گھر چھوڑنے پھر لاپتہ ہونے کا بہانہ بنایا،گرفتاری پر اعتراف جرم،DPOنے تحقیقات کیلئے ٹیم تشکیل دے دی، تفصیلات کے مطابق نواحی علاقے بنڈالہ میں بیروزگاری اور غربت کے باعث محنت کش نے عید کے کپڑے نہ بنوا سکنے پر اپنے چار بچے نہر میں پھینک دیئے ۔ پولیس ذرائع کے مطابق کھرڑیانوالا کے نواحی گاؤں بنڈالہ کے رہائشی محسن کا بیروزگاری کے باعث اکثر اپنی بیوی مصباح سے جھگڑا رہتا تھا ۔ 23 اپریل کو عید کیلئے بچوں کے کپڑے نہ بنانے پر دونوں میاں بیوی میں جھگڑا ہوا جس پر مصباح ناراض ہو کر اپنے والدین کے پاس چلی گئی ۔ جھگڑے پر مشتعل ملزم محسن اسی روز اپنے چار کمسن بچوں ڈیڑھ سالہ عروہ ، چار سالہ حوریہ ، چھ سالہ نمرہ اور سات سالہ بیٹے ذوالقرنین کو عید کے کپڑے لے کر دینے کے بہانے اپنے ساتھ شیخوپورہ روڈ پر لے گیا اور انہیں گاؤں بھکھی کے قریب نہر میں پھینک کر واپس آ گیا ۔ بعد میں بچوں کی والدہ مصباح اور دادا نصیر کے پوچھنے پر ملزم محسن پہلے بچوں کو لاہور اپنے رشتے دار کے گھر چھوڑنے کا بہانہ بناتا رہا اور پھر لاپتا ہونے کا ڈرامہ رچا دیا ۔ بچوں کی والدہ مصباح نے تھانہ کھرڑیانوالا پولیس کو بچوں کی پراسرار گمشدگی کی اطلاع دی جس پر پولیس نے شک کی بنا پر مکوآنہ میں روپوش بچوں کے والد محسن کو حراست میں لے کر تفتیش کی تو اس نے اپنے بچوں کو شیخوپورہ کے علاقے میں واقع بھکھی نہر میں پھینک کر مارنے کا اعتراف کر لیا ۔ شیخوپورہ سے ہمارے نمائندہ کے مطابق کیس کا ایک نیا پہلو سامنے آگیا ،ملزم نے اپنی بیوی پر سنگین الزامات بھی عائد کیے،ڈی پی او غلام مبشر میکن نے اس کیس کی تفتیش کے لیے ایڈیشنل ایس پی صدر اور ڈی ایس پی اینٹی آرگنائز کرائم سیل کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دے دی ہے اور بچوں کی تلاش کے لیے ریسکیو 1122 کے غوطہ خوروں کی خدمات حاصل کر لی ہیں ، نہر میں اس وقت پانی کا شدید پریشر ہے اور خیال کیا جا رہا ہے کہ چاروں بچوں کی لاشیں کسی دور دراز کے علاقہ میں پہنچ گئی ہوں گی نہر کو بند کروانے کے لیے محکمہ انہار کو آگاہ کر دیا گیا ہے رات کی بجائے صبح کو ڈے لائٹ میں بچوں کی تلاش شروع ہوگئی۔