کیا ایک تولہ سونا، چاندی رکھنے والے پر بھی زکوٰۃ ہوگی؟

May 09, 2021

سوال: آج جتنی قیمت میں ایک تولہ سونا آتا ہے، اتنی ہی قیمت میں حضور نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے زمانۂ اطہر میں کئی تولے سونا مل جایا کرتا تھا، تو کیا اس وقت اور اس زمانے کے لحاظ سے ایک تولہ سونا رکھنے والے پر بھی زکوٰۃ ہوگی؟

جواب: شریعت مطہرہ نے زکوٰۃ کے وجوب کے لیے سونا، چاندی کو معیار قرار دیا ہے، نہ کہ اس کی قیمت کو، چنانچہ حضرت علی رضی اللّٰہ عنہ کی روایت ہے، ہر 40 درہم میں ڈھائی فیصد زکوٰۃ نکالو اور جب تک دو سو درہم نہ ہوجائیں، اس وقت تک تم پر کچھ بھی واجب نہیں، پھر جب دو سو درہم ہوجائیں تو اس میں 5 درہم واجب ہوں گے، اس میں جس قدر اضافہ ہوگا، اس لحاظ سے رقم بڑھتی جائے گی۔ (ابو داؤد)

اور تمہارے اوپر سونے میں اس وقت کچھ بھی واجب نہ ہوگا جب تک کہ وہ 20 دینار نہ ہو جائیں، جب 20 دینار ہو جائیں اور ان پر سال بھی پورا گزر چکا ہو تو اس میں آدھا دینار واجب ہوگا، پھر جو بھی اضافہ ہوگا، اسی حساب کے مطابق اس میں بھی اضافہ ہوگا۔ (ابو داؤد)

ان دونوں احادیث میں سونے، چاندی کو زکوٰۃ کے وجوب کا معیار بنایا گیا ہے، نہ کہ ان کی قیمت کو، اس لئے کہ قیمت تو گھٹتی بڑھتی رہتی ہے، اس کا کوئی اعتبار نہیں، سونے میں زکوٰۃ کا نصاب ساڑھے 7 تولے (87.480 گرام) ہے لہٰذا ہر زمانے میں ساڑھے 7 تولے سونے ہی پر زکوٰۃ فرض ہوگی، اس سے کم پر نہیں۔

چاندی کا نصاب شریعت نے ساڑھے 52 تولے مقرر کیا ہے لہٰذا ہر زمانے میں زکوٰۃ کے وجوب کیلئے یہی معیار برقرار رہے گا اور قیمت میں اسی زمانے کی قیمت کا اعتبار کیا جائے گا۔

کتاب و سنت کی روشنی میں اپنے مزید مسائل کے حل جاننے کے لیے وزٹ کریں:

https://ramadan.geo.tv/category/islamic-question-answers