27رمضان المبارک اور پاکستان

May 10, 2021

کھلاتضاد…آصف محمود براہٹلوی
اللہ تبارک و تعالیٰ نے ماہ رمضان میں اپنی خصوصی رحمت سے برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کو الگ وطن عزیز سے نوازا اور وہ بھی ماہ مقدس کی27ویں رات میں، جسے عموماً لیلتہ القدر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے، یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ رمضان، قرآن اور پاکستان کا حقیقت میں بڑا گہرا اور مضبوط تعلق ہے۔ رمضان میں ہمیں آزادی ملی، جس کے لیے برصغیر پاک و ہند کے مسلمان قائداعظم محمدعلی جناح کی قیادت میں کوششیں کررہے تھے، جس میں حضرت امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری رحمتہ اللہ علیہ سمیت ہزاروں مشائخ عظام و علما کرام بھی ان کے ہم قدم تھے۔ اس پاک وطن کے حصول کے لیے ہر سطح پر مسلمانوں نے بڑی قربانیاں دیں، یوں اللہ کے فضل و کرم اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نظر عنایت کے باعث ہم ایک الگ وطن حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ مسلمانوں کو پوری امید تھی کہ پاکستان میں دو قومی نظریہ کے مطابق مسلمانوں سمیت سب ہی اقلیتوں کو زندگی گزارنے کی پوری طرح آزادی ہوگی مگر ماہ مقدس میں حاصل ہونے والی پاک سرزمین پر حصول آزادی کے بعد سے لے کر آج تک اسلامی قوانین و احکامات کا مکمل نفاذ ممکن نہیں ہوسکا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ رمضان المبارک کی برکت کے ناتے ہم دین اسلام اور وطن عزیز کے تعلق کو مضبوط کرتے جو بوجوہ نہ ہوسکا اور ہم نے اتنی قربانیاں، جدوجہد اور کاوشوں کے بعد حاصل ہونے والے وطن کی جڑوں کو خود ہی کھوکھلا کرنا شروع کردیا، بحیثیت قوم ہم کبھی بھی وطنیت کے اس معیار پر پورا نہ اتر سکے جس کے لیے اس پاک سرزمین کو حاصل کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ ہمارے ازلی دشمن بھارت، منکرین ختم نبوت نواز طبقہ اور دیگر پوشیدہ و ظاہر دشمنوں کے نرغے میں آنے کے باعث پاکستان میں امن و امان کی صورت حال بھی بڑی خراب رہی، خصوصاً گزشتہ تین، چار دہائیوں میں ہونے والی دہشت گردی نے ہمیں ہلاکر رکھ دیا تھا۔ اس کے علاوہ ہر روز بڑھتی ہوئی مہنگائی، لوٹ مار، بیروزگاری کے ساتھ ساتھ مافیاز کے چنگل میں پھنسے پاکستان کو ہم خود ہی دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ یہاں پر جس کا بس چلتا ہے، وہ کم نہیں کرتا اور لوٹ مار میں اپنا حصہ ضرور ڈالتا ہے مگر سات دہائیاں گزر جانے کے بعد بھی اس سرزمین کا وجود مٹانے کے درپے قوتیں اگر کامیاب نہیں ہوسکیں تو ہمیں یہ یقین کرلینا چاہیے کہ پاکستان یقینی طور پر رب العالمین کی طرف سے ایک معجزہ کے طور پر وجود میں آیا ہے، جب ہی تو اتنے سنگین حالات ہونے کے باوجود یہ آج تک قائم و دائم ہے اور انشاء اللہ قیامت تک قائم و دائم رہے گا کیونکہ تاریخی شواہد کے مطابق قدرت اس پاک سرزمین سے ضرور کوئی اہم کام لے گی۔ بحیثیت مسلمان ہمیں چاہیے کہ ہم ستائیس رمضان کی پاکستان کی آزادی کے ساتھ مناسبت کو خصوصی طور پر قدرت کا تحفہ سمجھتے ہوئے خصوصی عبادات کریں اور رب کریم کے حضور گڑگڑاکر اسلام کے نام پر وجود میں آنے والی اس اسلامی ریاست کے لیے خصوصی دعائوں کا اہتمام کریں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو رمضان، قرآن اور پاکستان کے خصوصی تعلق سے آگاہ کریں تاکہ ہماری نئی نسل کو بھی معلوم ہو کہ پاکستان سال کی سب سے بہتر رات کو وجود میں آیا تھا۔ اس حوالے سے علما کرام سے خصوصی طور پر گزارش ہے کہ ستائیس رمضان کو جہاں جہاں نزول قرآن اور ختم قرآن محافل منعقد ہوں تو ان محافل میں اسلام کے نام پر بننے والے وطن عزیز کا خصوصی تذکرہ کریں اور پاکستان کے استحکام اور اس کو درپیش مسائل سے چھٹکارا پانے کے لیے خصوصی دعائوں کا اہتمام کریں۔