شاہ محمود کی جوزپ بوریل سے ملاقات، پاک یورپ تعلقات سمیت دیگر امور پر گفتگو

June 18, 2021

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل کے درمیان ترکی میں ملاقات ہوئی ہے۔

ترکی میں جاری اناطولیہ ڈپلومیسی فورم کی سائیڈ لائن پر ہونے والی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے پاک۔یورپ تعلقات کے سارے دائرہ عمل کا احاطہ کرنے کے ساتھ ساتھ، افغان عمل اور بھارت کے غیر قانونی قبضے میں موجود مقبوضہ کشمیر سمیت عالمی اور علاقائی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ملاقات میں اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور یورپی یونین کے تعلقات اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان پر جون 2019 میں دستخط کے بعد مزید مظبوط ہوئے ہیں۔

دوطرفہ تجارت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے جی ایس پی پلس کے بارے میں کہا کہ یہ باہمی طور پر فائدہ مند اقدام تھا۔ جس نے دونوں فریقین کے درمیان تجارت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ نے جی ایس پی پلس پر عملدرآمد سے جڑے ہوئے 27 بین الاقوامی کنونشنز پر پاکستان کی جانب سے ان کے نفاذ سے متعلق پختہ عزم کا اعادہ بھی کیا۔

دونوں رہنماؤں نے عالمی وبائی مرض کوویڈ-19 کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔ اس حوالے سے یورپین یونین کی جانب سے حاصل حمایت کی تعریف کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اس مرض سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی جانب سے اٹھائے جانے والے اقدامات کو وضاحت کے ساتھ بیان کیا۔

وزیر خارجہ نے اس موقع پر یورپین خارجہ امور کے سربراہ کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (FATF) پلان کے جامع نفاذ کے حوالے سے پاکستان کی پیشرفت سے آگاہ کیا اور جائزہ لینے کے عمل میں یورپین یونین کا تعاون حاصل کرنے کی کوششوں پر بات کی۔

وزیر خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اسلاموفوبیا، نسل پرستی اور پیپل ازم میں اضافے کے اس دور میں عالمی برادری کو مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر زائنو فوبیا، عدم رواداری اور تشدد پر اکسانے کے خلاف مشترکہ عزم ظاہر کرنا چاہیے۔

علاقائی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر خارجہ نے افغان عمل میں پاکستان کی اہم شراکت کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ تنازعہ ایک افغان ملکیت اور افغان قیادت میں سیاسی عمل کے ذریعے ہی طے پاسکتا ہے۔

دونوں رہنماؤں نے اس حوالے سے مذاکرات میں شریک تمام افغان دھڑوں پر زور دیا کہ وہ موجودہ امن عمل کے ذریعے سامنے آنے والے تاریخی موقع کو سیاسی ذرائع سے حل کرنے کیلئے فائدہ اٹھائیں۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے عالمی برادری کی مسلسل انگیجمنٹ کی ضرورت پر زور دیا۔

دونوں فریقین نے اپنی گفتگو میں امن عمل کو آسان بنانے، افغان مہاجرین کی بحالی، گذشتہ دو دہائیوں میں افغانستان کے اندر حاصل کردہ سماجی و سیاسی فوائد کو محفوظ رکھنے اور انخلاء کے بعد افغانستان کی مسلسل حمایت کرنے میں تعاون پر بھی اتفاق کیا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق اس موقع پر پاکستانی وزیر خارجہ نے بھارت کے زیر کنٹرول کشمیر میں جاری انسانی حقوق اور سلامتی کی صورتحال اور بھارتی حکومت کی جانب سے اپنے غیر قانونی قبضے کو بر قرار رکھنے کے تازہ ترین اقدام کے بارے میں بھی یورپین رہنما کو تفصیلات سے آگاہ کیا۔

انہوں نے یورپین یونین پر زور دیا کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں تسلسل کے ساتھ ہونے والے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیں اور اقوام متحدہ کی مختلف کونسلوں میں پاس کردہ قراردادوں اور جموں و کشمیر کے عوام کی امنگوں کے مطابق اس تنازعے کے حل کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔