عہد حاضر کا عظیم مدبر

July 03, 2013

یہ بہت ہی معمولی اور چھوٹا سا کالم ایک بہت ہی غیر معمولی اور بڑے آدمی کیلئے ہے جسے مجھ جیسے کروڑوں لوگ عہد حاضر کا سب سے بڑا آدمی مانتے ہیں۔ عصر حاضر میں کوئی ایک شخصیت بھی ایسی نہیں جو اس کے ٹخنوں تک بھی پہنچتی ہو۔ بل کلنٹن نے کہا تھا …
”وہ جب کبھی ہمارے کمرے میں قدم رکھتا، ہمیں محسوس ہوتا کہ ہمارے قد بڑھ گئے ہیں، ہم اس کے احترام میں فوراً کھڑے ہو جانا چاہتے“۔
سابق سیکرٹری جنرل یونائیٹڈ نیشنز کوفی عنان نے کہا تھا۔
PEOPLE OFTEN ASK ME WHAT DIFFERENCE ONE PERSON CAN MAKE IN THE FACE OF INJUSTICE, CONFLICT, HUMAN RIGHTS VIOLATIONS MASS POVERTY AND DISEASE. I ANSWER BY CITING THE COURAGE, TENACITY, DIGNITY AND MAGNANIMITY OF NELSON MANDELA."
آج میں بہت خوش ہوں کیونکہ کسی بوزنے، بونے، بالشتیئے، بڑھک مار، دیہاڑی باز، کمیشن خور، منتقم مزاج، ہوس اقتدار کے مریض مقامی سیاستدان کے بارے میں ایک عالمی سطح کے تاریخ ساز مدبر اور بین الاقوامی بزرگ کے بارے میں چند باتیں عرض کررہا ہوں اور یاد رہے ”بزرگ“ بوڑھے کو نہیں عالیشان کو کہتے ہیں، انگریزی زبان میں ”گرینڈ“ ہی اس فارسی لفظ کا صحیح ترجمہ ہے۔
27سال جیل میں گذار دینے کے بعد بھی سرتاپا معافی یہ روشن ترین کالا آدمی اگر بستر علالت سے اٹھ کھڑا ہوا تو اسی سال 18 جولائی کو دنیا اس کی 95 ویں سالگرہ منا رہی ہوگی۔
نیلسن منڈیلا جس نے اپنی بہادری، استقامت، قوت ارادی اور اعلیٰ عقائد پر پختگی سے قائم رہ کر اپنے حریفوں بلکہ دشمنوں تک کے دلوں میں بھی محبت، عقیدت و احترام کے چراغ روشن کردیئے۔بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ نیلسن منڈیلا کا اصل نام ROLIHLAHLA ہے کہ یہی نام اسے اس کے باپ نے دیا تھا جس کا مطلب ہے ”درخت کی ٹہنی کھینچنا“ اسے … "TROUBLE MAKER" بھی کہا جاسکتا ہے جو ساؤتھ افریقہ کی ISIXHOSA زبان کا لفظ ہے۔نیلسن کا انگریزی نام نیلسن اس کو اس کی استانی MISS MDINGANE نے دیا اور یہ ننھے نیلسن کا سکول میں پہلا دن تھا۔"MADIBA" اس کا قبائلی نام ہے جو اس کے قبیلہ کا جدامجد سمجھ لیں، تھمبو چیف جو 18 ویں صدی میں TRANSKEI کا حکمران رہا۔ اس نام سے پکارا جانا ایسا ہی ہے جیسے عرب دنیا میں بیٹے کے حوالہ سے کوئی کسی کو پکارے۔ایک دنیا اسے "TATA" کے نام سے بھی پکارتی ہے جس کا مطلب ہے باپ۔ جیسے ہم قائداعظم کو ”بابائے قوم“ یا ترک مصطفے کمال کو اتاترک (ترکوں کا باپ) کہتے ہیں۔بہت سے چاہنے والے اسے "KHULU" بھی کہتے ہیں جس کا مطلب ہے ”بڑا آدمی“ یا ”دادا“ جو ایک اور لفظ کا اختصار ہے۔منڈیلا کا لفظ اس کیلئے تب استعمال ہوا جب وہ صرف سولہ سال کا ٹین ایجر تھا۔ اس کا مطللب ہے ”کاؤنسل کا بانی“ یا ”مکالمہ کا کنوینئر“ … لیکن ناموں میں کیا رکھا ہے کہ گلاب کو کسی بھی نام سے پکارو، اس کی خوشبو تبدیل نہیں ہوتی۔وہ کہتا ہے …”عظیم کام تب تک ناممکن دکھائی دیتے ہیں جب تک پایہٴ تکمیل کو نہ پہنچ جائیں۔“”آزادی کامطلب صرف اپنی زنجیروں سے نجات نہیں، دوسروں کی آزادی کا احترام بھی ہے“۔
”دنیا کو تبدیل کرنے کا موثر ترین ہتھیار تعلیم ہے“۔
" SITTING DOWN IN JAIL AND READING YOU DISCOVER THINGS WHICH YOU HAVE NEVER KNOWN, OUTSIDE, AND THAT IS THE ONE ADVANTAGE OF BEING IN PRISON, TO READ LITERATURE THAT OPENS YOUR MIND AND MAKES YOU REALISE THAT SOME OF YOUR IDEAS IN THE PAST WERE COMPLETELY WRONG"ہمارے پاس بھی جیلیں کاٹنے والوں کی کمی نہیں لیکن یہ تو وہ ہیں جو وہاں بیٹھ کر بھی غور و فکر نہیں کرتے بلکہ کتابوں کی بجائے بنکوں کی اکاؤنٹ سٹیٹمینٹس ہی پڑھتے ہیں۔میں بہت خوش ہوں کہ مدتوں بعد کسی سیاسی مسخرے کی بجائے ایک مدبر کا ذکر کرنے کا موقعہ ملا ورنہ اپنا حال تو افضل احسن رندھاوا کے اس مصرعہ جیسا ہے …”میں دریا واں داہانی ساں ترنے پے گئے کھال نی مائے“