پاکستانی سائنسدانوں کیلئے عالمی ایوارڈ

June 25, 2021

دنیا کا شاید ہی کوئی ایسا شعبہ ہوگا جس میں پاکستانیوں نے اپنی لیاقت، دانش اور اہلیت کو نہ منوایا ہو۔ سائنس اور ٹیکنالوجی میں اگرچہ ہمارے قابل افراد کو ملک میں ہمیشہ سہولیات اور مواقع کی کمی کا سامنا رہا ہے اس کے باوجود ان کی ذہانت کا اعتراف عالمی سطح پر یوں کیا گیا ہے کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی اور اقوامِ متحدہ کی آرگنائزیشن برائے خوراک و زراعت نے پاکستان کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے پاکستانی انسٹیٹیوٹ برائے زراعت، بائیولوجی اور سائنسدانوں کو مجموعی طور پر تین ایوارڈ دینے کا اعلان کیا ہے۔ اسی شعبے میں ٹیم کی بہترین کارکردگی کا ایوارڈ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے چار سائنسدانوں کو دیا گیا جبکہ نوجوان سائنسدان کا تیسرا ایوارڈ بھی پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے سائنسدان کو پلانٹ میوٹیشن بریڈنگ اور متعلقہ ٹیکنالوجی میں کام پر دیا گیا۔ ان ایوارڈز کے سرٹیفکیٹ ستمبر 2021میں انٹرنیشنل اٹامک انرجی کمیشن کی 65ویں جنرل کانفرنس میں دیے جائیں گے۔ مذکورہ خبر سے عیاں ہے کہ پاکستانی سائنسدان طب، زراعت، صنعت اور جوہری توانائی کی پیداوار میں کارہائے نمایاں انجام دیتے ہوئے ملک کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کر رہے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ اس قدر اہلیت کے باوصف ہم وہ کمالات کیوں نہیں کر پائے یا کر پا رہے، جن کی بنا پر مغرب ہم سے بہت آگے ہے، وجہ یہی دکھائی دیتی ہے کہ اس طرف حکومتوں کی خاطر خواہ توجہ نہیں رہی۔ یہ حقیقت ہے کہ سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی کے بغیر مستقبل سنوارنے کی خواہش محض خیال خام ہی ہے، حکومت نہ صرف ان سائنسدانوں کی پذیرائی کرے جن کو عالمی ایوارڈز سے نوازا گیا بلکہ اس حوالے سے سہولیات کی فراہمی اور مواقع پیدا کرنے میں بھی کوئی کسر اٹھا نہ رکھے۔ سائنس و ٹیکنالوجی کیلئے ملک بھر میں تحقیقی مراکز قائم کیے جائیں تا کہ ہم اس حوالے سے بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکیں۔