سیاسی منظرنامہ، وزیر اعظم کی سندھ میں پی پی مخالف اتحاد بنانے پر نظریں

July 21, 2021

اسلام آباد( طاہر خلیل) آزاد کشمیر کے انتخابات میں تینوں بڑی پارٹیوں کی انتخابی مہم اپنے اختتام کو پہنچی ،یہاں 25 جولائی کو پولنگ ہوگی ،آزاد کشمیر الیکشن کمیشن پولنگ کے لیے حکومت کی تجویز کردہ الیکڑانک مشین استعمال نہیں کر رہا ،پرانے طریق کار کے مطابق بیلٹ پیپر کے ذریعے ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے،آزاد کشمیر الیکشن کی انتخابی مہم میں شریک تینوں بڑی پارٹیوں کےلیڈروں نے کسی بھی مرحلے پر مخالفین سے سیا سی ،نظر یاتی یا فکر ی اختلاف پر مکالمہ نہیں کیا بلکہ یہ انتخابی مہم سیا ستدانوں کے تضحیک آمیز لب ولہحے ،اخلاقی پستی اور بد زبانی کے ایسے نادر ریکارڈ قائم کر گئی جس کی آزاد کشمیر میں ماضی کی سیاسی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ،اظہار رائے کی آزادی کو غیر شائستہ گفتگو اور بد تہذیبی کی نئی روایات سے یوں آلودہ کیا گیا کہ آزاد کشمیر کی پارلیمانی وسیاسی تاریخ بھی شر مسار ہو کررہ گئی، اسکے باوجود دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ وہ جیتیں گےاور دھمکی دی گئی ہےکہ اگر انہیں شکست ہوئی تو پھر دمادم مست قلندر ہو گا،سیا سی منظر نامے کی ایک بڑی خبر وزیر اعظم کے مجوزہ دورہ سندھ سے متعلق ہے ،وزیر اعظم سندھ جا رہے ہیں اور اندرون سندھ سیا سی جلسے کرنے کا اعلان کیا گیا ہے ،وزیر اعظم نے ان دنوں سندھ میں پیپلز پارٹی مخالف سیا سی قوتوں اتحاد بنانے پر نظر یں جما رکھی ہیں،جس کا مقصد یہ ہےکہ آئندہ بلدیاتی الیکشن اور عام انتخابات میں پیپلز پارٹی مخالف سیا سی قوتوں کا اتحاد قائم کیا جا ئے گا ،پیپلزپارٹی سے مقابلے کےلیے نیا عوامی سیا سی اتحاد بنانے کا ابتدائی ہوم ورک مکمل کر لیا گیا ہے ،گزشتہ ہفتے پیپلز پارٹی کے گڑھ لاڑکانہ میں پیپلز پارٹی مخالف جما عتوںکی بیٹھک کا انعقاد سندھ کی سیا ست میں بھو نچال سے کم نہ تھا پہلی بار پی ٹی آئی اور جے یو آئی بھی پی پی پی مخالف اتحاد میں سیم پیج پر آگئیں،سابق سینیٹر صفدر عباسی کے مطابق پی پی پی مخالف سیا سی قوتوں کا اتحاد 10 اضلاع میں قائم کیا گیا ہے لاڑکانہ اجلاس میں جے یو آئی اور تحریک انصاف کے رہنما ایک ساتھ مل گئے ،جے یو آئی رہنما راشد سومرو ،ڈاکٹر صفدر عباسی اور وفاقی وزیر محمد میاں سومرو سندھ میں پی پی پی مخالف سیا سی اتحاد کے سر خیل قرار پائے ہیں،سندھ کی سیا ست کر وٹ بدل رہی ہے ،جس کے اثرات ملکی سیا ست پر بھی مرتب ہوں گے اور پھر یہ اتحاد صرف سندھ تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اسکی وسعت سیا سی منظر نامے کو نیا رخ دے گی ۔