مہنگائی کرکے ’احسان جتانے ‘کا فن

July 21, 2021

تحریک انصاف کی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں 73سال میںسب سے زیادہ مہنگی سطح پر لیجانے پر شرمندہ ہونے کی بجائے اس تاریخی ظلم پر بھی حسب ِروایت اسے اپنا احسان ہی قرار دیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ ’’آئل اینڈگیس ریگولیٹری اتھارٹی نے پٹرول کی قیمت میں 11.50 روپے فی لیٹر اضافے کی سفارش کی تھی تاہم عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کرنے کیلئے وزیراعظم نے صرف 5.40 روپے فی لیٹر اضافے کی منظوری دی‘‘واہ !!حکومت کے کیا کہنے،یعنی بجٹ کے بعد مسلسل تیسری مرتبہ اضافے کو بھی عوام کو ریلیف فراہم کئے جانےسے تعبیر کیا جارہاہے۔یہی اس حکومت کا طرہ امتیاز ہے کہ وہ عوام پر ڈھائے جانے والے ہر ظلم کویہ کہ کرجائز باورکرانےکی کوشش کرتی ہے کہ عوام تو اس سے زیادہ ظلم کے مستحق تھے لیکن یہ حکومت ہی ہے جس نے کم ظلم کرکے گویا احسان کیا۔دیگر فن کاریوں کی طرح حکومت اس فن میں بھی یکتاہے۔ظلم یہ ہےکہ16 جون سے اب تک یعنی صرف ایک ماہ میں پٹرول کی قیمت میں 9.53 روپے ، ڈیزل 5.77، مٹی کا تیل 7.14 اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 7.2 روپے فی لٹر اضافہ کیا گیا ۔اور یہ اضافہ ہر 15دن بعدکیا گیا ہے۔ 16جون کوپٹرول کی قیمت میں 2روپے 13پیسے ، ڈیزل ایک روپے 79پیسے ، مٹی کا تیل ایک روپے 89پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 2روپے3پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا ، یکم جولائی کوپٹرول 2 روپے ، ڈیزل ایک روپے 44 پیسے ، مٹی کا تیل 3 روپے 86 پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں 3 روپے 72 پیسے فی لیٹر اضافہ کیاگیا ،اور اب 16جولائی سے پٹرول 5 روپے 40 پیسے ، ڈیزل 2روپے54 پیسے ، مٹی کا تیل ایک روپے 39پیسے اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں ایک روپے 27پیسے فی لٹر اضافہ کیا گیا ہے۔دلچسپ امر یہ ہے کہ یہ حکومت پہلے ایک منطق تراشتی ہے اور پھر اس کے وزیر مشیر اُس کی بنیادپر ناجائز کو جائز ثابت کرنے کیلئے اپنی پروپیگنڈہ مشینری کوروبہ عمل لاتےہیں،جیسےحالیہ اضافے کے بعد یہ منطق بھی سامنے لائے ہیں کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی میں بڑھ رہی ہیں۔ جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے ۔اس کے باوجود اگر اسے سچ مان بھی لیا جائے کہ دیگر ممالک بھی تو عالمی منڈی ہی کے مہنگے نرخ پر یہ مصنوعات خرید رہے ہیں، توعرض یہ ہے کہ ایسے ممالک میں مہنگائی ہی کےتناسب سے اُجرت میں بھی اضافہ کیا جاتاہے،نیز وہاں کی ترقی میں اضافہ کی وجہ سے وہاں کے شہریوں کے معیارِ زندگی میں اضافہ ہوتارہاہے،یعنی مہنگائی اُن کی قوت خرید سے زیادہ نہیںہوتی،دوسری طرف کیا پاکستان میں عوام کی قوت خرید میں اضافہ ہواہے یا وہ دیوارسے لگ گئے ہیں؟پہلے ہی مہنگائی کی مجموعی شرح 12 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے ۔ظلم پر ظلم یہ ہے کہ حکومت نے اس پراکتفانہیں کیا بلکہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تاریخی اضافے کے اگلے روز کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے یوٹیلیٹی اسٹورز پر تین اہم اشیاء گھی ، چینی اور آٹے کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دیدی، چینی کی قیمت 68روپے فی کلوگرام سے بڑھا کر 85روپے فی کلوگرام، گھی کی قیمت 170روپے فی کلو گرام سے بڑھا کر 260روپے فی کلوگرام اور آٹے کے 20کلوگرام تھیلے کی قیمت 800روپے سے بڑھا کر 950روپے کر نے کی منظوری دی گئی۔اب جب یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے یک جنبش قلم چینی کی قیمت میں فی کلو17روپے، گھی فی کلو90اورآٹے کے 20کلوگرام تھیلے کی قیمت میں ڈیڑھ سوروپےاضافہ کردیا گیا ہے تو کھلی مارکیٹ میںجس کا عوام براہ راست سامنے کرتے ہیں،مہنگائی کااژدھا کس تیزی سے غریب عوام کا شکار کرنے لگے گا،یہ تصور ہی دل ہلادینے والاہے،اس کے باوجود حکمران عوام کوچین کے نغمے سناتے ہوئے ذرا بھی شرم محسوس نہیں کرتے۔دوسری طرف اپوزیشن کا حال یہ ہے کہ اقتدارتک رسائی کی اُمید پر اس نے حکومت کی بجٹ پاس کرنے میں مکمل مدد کی،جواز یہ بتایا کہ مزاحمت ہوتی تو بھی حکومت نے بجٹ پاس کرناتھا،یہ انتہائی مضحکہ خیز جواز ہے ،اگر اس کو بنیاد بنایا جائے تو پھر تو اپوزیشن کی موجودگی ہی کا جواز ختم ہوجاتاہے ۔پھراپوزیشن اُن تمام ایشوز سے بھی د ستبردارہوجائے جو اُس نے اُٹھارکھے ہیں کہ وہ کیونکر ان کی منشاکے مطابق حل ہوسکیں گے جب حکومت کو اکثریت حاصل ہے؟آج منظرنامہ یہ ہےکہ جہاں ایک طرف آئے روز مہنگائی میں اضافہ ہورہاہے،وہاں بے روزگاری بھی بڑھ رہی ہے ،روزگارکے نئے مواقع کیا پیداہونگے کہ پہلے سے برسرروزگارلوگوں کو بے روزگارکیا جارہاہے ، کورونا وباجہاں تاجروں، سرمایہ داروں اورحکمرانوں کیلئے اورمالداربننے کا ذریعہ بنی،وہاں اس نے یومیہ اجرت پر کام کرنےوالی ملکی اکثریتی آبادی کے خون کاآخری قطرہ بھی نچوڑلیاہے ،ایسے عالم میں ریلیف دینے کے نعرے چلتی پھرتی لاشوںپر پھبتی کسنا نہیںتو کیا ہیں؟