کیا نور مقدم یرغمال تھی؟ اُس سے تاوان لیا گیا؟ نیا انکشاف، بڑے سوالات

July 26, 2021

سابق سفیر کی صاحبزادی نور مقدم قتل کیس میں بہت ہی بڑا انکشاف سامنے آیا ہے۔

قتل ہونے سے ایک دن پہلے نور مقدم نے اپنے ڈرائیور کے ذریعے 7 لاکھ روپے ظاہر جعفر کے گھر منگوائے۔

ڈرائیور نے ظاہر جعفر کے گھر 3 لاکھ روپے پہنچائے، رقم ظاہر جعفر کے خانساماں نے وصول کی۔

مقتولہ کے ڈرائیور خلیل نے جیو سے گفتگو میں اہم انکشافات کردیے، نور مقدم قتل سے متعلق تازہ انکشافات نے نئے سوالات کھڑے کردیے ہیں۔

کیا ظاہر جعفر نے نور مقدم کو یرغمال بنا رکھا تھا؟ کیا اُس سے تاوان وصول کیا جارہا تھا؟

پولیس نے نئی معلومات سامنے آنے کے بعد کیس کی تحقیقات نئے زاویوں سے شروع کردی ہے۔

اب تک کی تفتیش کے مطابق نور مقدم نے اپنی زندگی کے آخری دن، صبح کے وقت والدہ کے نمبر پر 3 منٹ بات بھی کی تھی۔

تحقیقاتی ذرائع کے مطابق نور مقدم 18 جولائی کو رات سوا 9 بجے گھر سے نکلی تھی اور وہ 10 بجے ظاہر جعفر کے گھر پہنچ گئی۔

ذرائع کے مطابق نور مقدم کا قتل سے پہلے تک اپنی والدہ سے رابطہ تھا، مقتولہ نے 20 جولائی کی صبح 10 بجے والدہ سے ٹیلیفون پر بات بھی کی۔

ڈرائیور خلیل نے جیو نیوز کو بتایا کہ نور مقدم نے مجھے فون کال کی اور کہا کہ 7 لاکھ روپے فی طور پر چاہئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ میں نے نور مقدم کے کہنے پر 3 لاکھ روپے کا انتظام کیا اور 19 جولائی کی دوپہر ظاہر جعفر کے گھر پہنچ گیا۔

ڈرائیور نے یہ بھی بتایا کہ میں نے ظاہر جعفر کے گھر پہنچ کر نور مقدم کو فون کیا تو انہوں نے کہا کہ پیسے خانساماں کے حوالے کردو۔

خلیل کے مطابق نور مقدم نے فون پر یہ بھی کہا کہ میں رقم لینے باہر نہیں آسکتیں، تو میں نے 3 لاکھ روپے خانساماں کو دے دیے۔

ڈرائیور نے کہا کہ میں نے پولیس کے سامنے ملزم ظاہر جعفر کے اُس خانساماں کو شناخت کرلیا ہے، جسے پیسے دیے تھے۔

انہوں نے کہاکہ نور مقدم نے پہلی بار فون کیا تو کہا تھاکہ والدین کو بتاؤ کہ میں لاہور جارہی ہوں، میں گھر گیا تو نورمقدم کے والدین نور کے لاہور جانے پر بات کر رہے تھے۔

قتل کیس کے ملزم ظاہر جعفر کا پولیس نے اسلام آباد کی عدالت سے مزید 2 دن کا جسمانی ریمانڈ لے لیا۔

سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم سے پستول برآمد کرلیا گیا۔ موبائل برآمد کرنا ہے۔