پاک افغان سرحدی چوکی پر طالبان کا قبضہ، ٹرکوں کے اخراجات بڑھ گئے

July 30, 2021

چمن (اے ایف پی) پاک افغان سرحدی چوکی پر طالبان کا قبضہ، ٹرکوں کے اخراجات بڑھ گئے، باغی اور سرکاری اہلکاروں کے تاجروں پر الگ الگ ٹیکس، سامان گزرنے کیلئے ڈاکو رشوت کا مطالبہ کر نے لگے۔

تفصیلات کے مطابق طالبان کی جانب سے افغان پاکستان کی ایک اہم سرحدی چوکی پر قبضہ کرنے سے ٹرکوں کے اخراجات بڑھ گئے ہیں اور باغی اور سرکاری اہلکار تاجروں پر الگ الگ ٹیکس لگا رہے ہیں جبکہ سامان محفوظ طریقے سے گزرنے کی اجازت دینے کیلئے ڈاکو رشوت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

افغانستان کے دوسرے سب سے بڑے شہر قندھار کے لئے سامان لئے ہوئے جنوب مغربی پاکستان میں چمن سے روزانہ ہزاروں گاڑیاں دوسری جانب اسپن بولدک جاتی ہیں۔ واپسی پر وہ عام طور پر پاکستانی بازاروں یا بندرگاہوں کیلئے تیار زرعی پیداوار لے کر جاتی ہیں۔

طالبان کی جانب سے خاک آلود سرحدی قصبے کو قبضے میں لینے کے بعد اس ماہ کے آغاز میں سالانہ لاکھوں ڈالر مالیت کی دو طرفہ تجارت رک گئی تھی لیکن جنگجوؤں کے مضبوط انچارج نظر آنے کے ساتھ اس ہفتے دوبارہ شروع ہوگئی۔

غیر ملکی افواج کے انخلاء کے آخری مراحل سے فائدہ اٹھانے کے لئے سلسلہ وار کارروائیوں کا آغاز کرنے کے بعد انہوں نے مئی کے شروع سے ہی ملک کے وسیع و عریض حصے پر قبضہ کرلیا ہے۔

اگرچہ انہوں نے ابھی تک کوئی صوبائی دارالحکومت نہیں لیا ہے ، انہوں نے پاکستان، ایران، تاجکستان اور ترکمانستان کے ساتھ کلیدی سرحدی چوکیوں پر قبضہ کرلیا ہے جو زمین سے گھرے ملک میں پہنچنے والے سامان پر کسٹم ڈیوٹی سے اہم آمدنی فراہم کرتی ہیں۔

چمن میں ٹرک سوار ہدایت اللہ خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ انہوں نے قندھار سے انگور بھرے اور راستے میں ان سے کم از کم تین بار بھتہ لیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات وہ 3 ہزار روپے لیتے ہیں، کہیں 2 ہزار روپے اور کہیں 1 ہزار روپے لیتے ہیں۔

پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس کے نائب صدر عمران کاکڑ نے قندھار کے لئے تیار کردہ کراچی سے کپڑے لے جانے والے ٹرک کی ایک مثال دی۔ انہوں نے بتایا کہ اسپن بولدک میں طالبان نے ڈرائیور سے ڈیڑھ لاکھ روپے وصول کیےلیکن جب گاڑی قندھار پہنچی تو سرکاری اہلکار بھی انتظار کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اس سے بھی زیادہ کسٹم ڈیوٹی ادا کرنا پڑی کیونکہ وہ طالبان کو دی جانے والی ادائیگیوں کو نہیں مانتے۔