افغانستان، بیکٹرین ٹریژر کی تلاش کا کام شروع

September 17, 2021

کراچی (نیوز ڈیسک) افغانستان میں ثقافتی کمیشن کے نائب سربراہ احمد اللہ واثق نے نے کہا ہے کہ قومی میوزمیم ، آرکائیو ، قومی گیلری اور دیگر تاریخی و قدیم یادگاروں کی اشیاء اپنے مقامات پر محفوظ ہیں۔تاہم ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں موجود اہم اور دنیا کے سب بڑے سونے کے ذخائر ’’بیکٹرین ٹریژر‘‘ کی تلاش کا کام شروع کردیا گیا ہے ، انہوں نے کہا کہ اگر اسے افغانستان سے باہر منتقل کیا گیا ہے تو یہ ملک کے خلاف غداری ہے۔ کابل حکومت اس حوالے سے سنجیدہ اقدامات کرے گی۔ سابقہ حکومت نےسونے کے اس بڑے ذخیرے کو فروری میں صدارتی محل منتقل کردیا تھا ۔دنیا میں سونے کے بڑے ذخائر میں شامل بیکٹرین 40برس قبل شرغان سے برآمد ہوا تھا ۔واثق نے مزید کہا کہ قدیم اور تاریخی یادگاروں کے تحفظ کے حوالے سے جو بھی معاہدہ عالمی برادری کے ساتھ کیا گیا ہے وہ اپنی جگہ موجود رہے گا۔بیکٹرین ٹریژر افغانستان کا ایک اہم اثاثہ ہے جسے فروری 2021 میں سابق حکومت صدارتی محل میں لائی تھی اور لوگوں کے لیے نمائش کے لیے رکھا گیا تھا۔تاہم ، سابق حکومت کے خاتمے کے بعد ، اس کی حفاظت پر خدشات پیدا ہو گئے تھے۔کابل کے رہائشیوں نے بتایا کہ بیکٹرین ٹریژر ایک قومی اثاثہ ہے اور اسے ملک میں مناسب طریقے سے محفوظ کیا جانا چاہیے۔"انہیں اسے کیوں منتقل کرنا پڑا؟ یہ ہمارے ملک میں رہنا چاہیے ، ”کابل کے رہائشی حشمت نے کہا۔کابل کے رہائشی سہیل نے کہا: "قدیم اور تاریخی یادگاریں ملک سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کی حفاظت ہونی چاہیے۔