آٹے کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ

September 21, 2021

پنجاب ملک میں گندم کی پیداوار کا مرکز ہے اور مختص کوٹے کے مطابق یہ ملک کے دوسرے صوبوں اور افغانستان کو بھیجی جاتی ہے جس کی وجہ سے پنجاب میں متعین کی جانے والی قیمتوں کا اثر ملک کے دوسرے حصوں پر بھی پڑتا ہے۔ چند برسوں سے گندم اور چینی کے معاملے میں مڈل مین کا کردار اس قدر بڑھا ہے کہ متعلقہ محکموں کے حکام بھی عوام کو اس سے پیدا شدہ مہنگائی سے بچانے میں بے بس دکھائی دیتے ہیں اس کی ایک مثال 15اگست سے 15ستمبر کے دوران آٹے کی قیمتوں میں ہونے والا 9بار اضافہ ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق اس وقت دس کلو آٹے کا تھیلا 620روپے تک پہنچ چکا ہے، سفید پوش افراد اور غریب عوام اسے 430روپے میں خریدنے کیلئے دور دراز سستے بازاروں میں لمبی قطاریں بنانے پر مجبور ہیں۔ دوسری طرف سرکاری کوٹے سے گندم کے اجرا میں تاخیر کے باعث بیشتر فلور مل مالکان مارکیٹ میں من مانی قیمتوں پر آٹا سپلائی کر رہے ہیں۔ ادھر نان بائیوں نے سخت انتظامی دبائو کے باعث روٹی کی قیمت 15روپے مقرر کی تھی اب مطلوبہ منافع اِس کے وزن میں کمی کرکے پورا کر رہے ہیں یہ بوجھ بھی غریبوں کی جیب پر پڑتا ہے جو حالات سے مجبور ہو کر پیٹ بھر کر روٹی نہیں کھا سکتے۔ اگر دیکھا جائے تو اس ساری صورتحال کے پیچھے ابھی تک جنوری 2019کا بحران غالب ہے حالانکہ وزیراعظم عمران خان نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا تھا اس کی رپورٹ بھی منظر عام پر آئی تھی لیکن چینی کی طرح ذمہ دار افراد کو آج تک قانون کے کٹہرے میں نہیں لایا گیا۔ اگر انہیں قرار واقعی سزائیں ملی ہوتیں تو آج انتظامیہ کو شاید گندم اور چینی درآمد کرنے کی ضرورت نہ پڑتی۔ وفاقی و صوبائی حکومتوں کو اوپر کی بجائے نیچے کی سطح پر یہ معاملہ حل کرنا چاہئے تاکہ آئندہ فصل ربیع کی بوائی سے پہلے گندم کی امدادی قیمت کا کسی دبائو کے بغیر تعین کیا جا سکے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998