FIA نے غلطی مان لی، ابصار عالم کیخلاف کیس بند

September 21, 2021

اسلام آباد (نمائندہ جنگ) ایف آئی اے نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے عدالت کو بتایا ہے کہ سابق چیئرمین پیمرا ابصار عالم کے ٹویٹ پر بنایا گیا کیس ڈیپارٹمنٹ کی قانونی رائے کے بعد بند کر دیا گیا ہے۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دئیے کہ آزادی اظہار رائے بہت اہم بنیادی حقوق کا معاملہ ہے ، ریاست کا کام تو آزادی اظہار رائے کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے سینئر صحافی ابصار عالم کی ایف آئی اے کے کال اپ نوٹس کے خلاف درخواست کی سماعت کی، اس موقع پر ابصار عالم ، جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی کی ایمان مزاری اور عثمان وڑائچ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل قاسم ودئود نے عدالت کو بتایا کہ قانونی رائے کے بعد اس کیس کو بند کر دیا گیا ہے ، پیکا ایکٹ کی سیکشن 20 کے تناظر میں ایس او پیز بھی آگئے ہیں۔

چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ کیا تفتیشی افسر نے جان بوجھ کر نوٹس جاری کیا تھا ، یہ غیر ضروری ہراساں کرنا ہے جس کے اثرات ہوتے ہیں ، ایک غلطی ہوئی ہے تو اچھی بات ہے کہ اس کو سدھارا بھی گیا ہے ، آئندہ کے لئے چیزوں کو درست ہونا چاہیے۔

ابھی اس کیس کو نمٹا نہیں رہے ، اس درخواست کو ایف آئی کے خلاف دیگر درخواستوں کے ساتھ 27 ستمبر کو دوبارہ سنا جائے گا، بعد ازاں ابصار عالم نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اللّٰہ کا شکر ہے کہ ایک لمبی جنگ میں چھوٹی سی فتح ملی ہے۔

آزادی اظہار رائے شہریوں کا بنیادی حق ہے، ڈارک فورسز کو پش بیک ملا ہے جو آئین میں دئیے گئے حقوق کے خلاف مسلسل جدوجہد کرتی رہتی ہیں،یہ عام شہریوں ، آئین میں دئیے گئے حق اور آئین کی فتح ہے۔

جرنلسٹ ڈیفنس کمیٹی کے رہنما عثمان وڑائچ ایڈووکیٹ نے کہا کہ نوٹس کی واپسی ہمارے اس موقف کی تائید ہے کہ ایف آئی اے کے نوٹس کو ہراساں کرنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔