کرکٹ: پاکستان ہی نشانہ کیوں؟

September 22, 2021

نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا پاکستان آ کر ٹی ٹونٹی میچ کیلئے محفوظ ترین ماحول میں چار روز تک بھرپور پریکٹس کرنا، پھر 17ستمبر کو ٹاس سے صرف چند منٹ پہلے سیکورٹی تھریٹ کے بہانے اچانک میچ منسوخ کر کے واپس چلے جانا اور اس کے کچھ روز بعد انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے سیکورٹی خدشات ہی کے بہانے اگلے ماہ کھیلے جانے والے کرکٹ میچوں کیلئے اپنی مینز اور ویمنز کرکٹ ٹیموں کو نہ بھیجنے کا اعلان اسی سازش کا حصہ دکھائی دیتے ہیں جس پر عملدرآمد کا آغاز 2009میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور میں بھارتی دہشت گردوں کے حملے سے ہوا تھا۔ آسٹریلیا کی ٹیم کا بھی جلد ہی پاکستان کے دورے پر آنا طے ہے لیکن قرائن بتا رہے ہیں کہ وہ بھی نہ آنے کیلئے اسی طرح کا کوئی بھونڈا جواز تلاش کرلے گی۔ صا ف نظر آتا ہے کہ یہ سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ہو رہا ہے اور اس کا محرک بھارت اور اس کے امریکی اور دوسرے مغربی دوست ہیں جو پاکستان کو چین سے دوستی اور افغانستان کی موجودہ صورتحال میں طالبان کی طرف جھکائو کی سزا دینے اور اسے عالمی تنہائی سے دوچار کرنے کی مذموم خواہش پوری کرنے کیلئے مرے جا رہے ہیں۔ لاہور میں سری لنکن ٹیم پر حملے کے نتیجے میں کئی سال تک دنیا کی کوئی کرکٹ ٹیم پاکستان نہیں آئی۔ پی سی بی کو پاکستان میں کرکٹ کو زندہ رکھنے کیلئے متحدہ عرب امارات میں میچ کرانے کی آزمائش سے گزرنا پڑا۔ یوں پاکستان میں کرکٹ کے کروڑوں شیدائیوں کو تفریح کا یہ وسیلہ مہیا کیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ حالات بھی تبدیل ہوئے اور پاکستان میں سپر لیگ شروع کی گئی جس کے مقابلے میں حصہ لینے کے لئے غیرملکی کھلاڑیوں کو پرکشش ترغیبات دینا پڑیں۔ جب دنیا نے دیکھا کہ سیکورٹی کے لحاظ سے یہ ملک بہت محفوظ ہے تو پہلے زمبابوے اور پھر سری لنکا کی ٹیمیں یہاں آئیں جو اس امر کی شہادت تھی کہ پاکستان میں کسی کو کوئی خطرہ نہیں۔ اسی تسلسل میں نیوزی لینڈ، انگلینڈ اور آسٹریلیا نے بھی اپنی کرکٹ ٹیمیں یہاں بھیجنے کیلئے شیڈول طے کئے مگر عین وقت پر انہیں یاد آ گیا کہ پاکستان میں تو ان کی ٹیموں کو بڑے خطرات لاحق ہیں۔ نیوزی لینڈ نے پاکستان چھوڑ کر جانے کے بعد نومبر میں بھارت کے دورے کا اعلان کر دیا ہے جس سے یہ بھی ظاہر ہو گیا ہے کہ نیوزی لینڈ کو سیکورٹی تھریٹ کے سگنلز کہاں سے ملے تھے اور پاکستان سے اس نے انہیں شیئر کیوں نہیں کیا۔ انگلینڈ کرکٹ بورڈ نے دورے کی منسوخی پر پی سی بی سے معافی مانگی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ اس کی ٹیم اگلے سال کے طے شدہ دورے پر پاکستان آئے گی۔ ایسا کرتے وقت اسے یہ یاد نہ آیا کہ گزشتہ سال کورونا کی بدترین صورتحال کی وجہ سے جب دنیا کی کوئی ٹیم انگلینڈ جانے کیلئے تیار نہیں تھی پاکستان کی کرکٹ ٹیم وہاں گئی اور اسے کروڑوں پونڈ کے نقصان سے بچایا۔ نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کی ٹیموں کے نہ آنے سے پاکستان کرکٹ بورڈ کو جو مالی نقصان اور پاکستان کے تماشائیوں کو ذہنی صدمہ پہنچا، اس کا ازالہ کون کرے گا؟ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل میں یہ مسئلہ اٹھانا چاہئے اور ان ملکوں سے ہرجانہ وصول کرنا چاہئے۔ پاکستان میں مسلح افواج اور قوم نے ہزاروں جانوں کی قربانی دے کر اپنے ملک کو دہشت گردی اور دشمنوں کی چالوں سے بچایا ہے اور امن و امان کی حالت یہاں ویسی ہی ہے جیسی ان ’’پُرامن‘‘ ملکوں میں ہے۔ پاکستان میں کرکٹ حکام، رائے عامہ کے نمائندوں اور کرکٹ کے شیدائیوں نے نیوزی لینڈ اور انگلینڈ کے ناروا فیصلوں کی شدید مذمت کی ہے اور تلقین کی ہے کہ ہماری ٹیم کو ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں شرکت کیلئے بھرپور تیاری کرنی چاہئے اور ان کی بدعہدیوں کا جواب کھیل کے میدان میں دینا چاہئے۔