دورے کی منسوخی کا سیکورٹی خدشات سے تعلق نہیں، برطانوی ہائی کمشنر

September 22, 2021

کراچی (ٹی وی رپورٹ) برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنرنے کہا ہے کہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا دورئہ پاکستان منسوخ ہونے پر افسوس ہے، یہ افسوسناک دن ہے مجھ سے زیادہ کوئی مایوس نہیں ہے، پاکستان نہ آنے کے فیصلے میں برطانوی ہائی کمشنر کا عمل دخل نہیں تھا ، یہ انگلش کرکٹ بورڈ کا اپنا فیصلہ تھا جو آزاد حیثیت میں کام کرتا ہے۔

دورے کی منسوخی کا سیکیورٹی خدشات سے کوئی تعلق نہیں ہے نہ ہی پاکستان کو نیچا دکھانا مقصود ہے، پاکستانی کھلاڑی اس افسوسناک دن کا بہترین جواب ورلڈکپ میں اپنی بہترین کارکردگی سے دے سکتے ہیں،فواد چوہدری میرے اچھے دوست ہیں میں اس شو پر ان سے اختلاف نہیں کرنا چاہتا۔

وہ جیوکے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کررہے تھے۔ پروگرام میں پی ٹی آئی کے رہنما فرخ حبیب ، ن لیگ کی رہنما شائستہ ملک اور پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفی نواز کھوکھر بھی شریک تھے۔

فرخ حبیب نے کہا کہ نواز شریف جرمانہ ادا کریں یا پھر ان کی جائیداد نیلام ہوگی،جن فلیٹوں میں یہ رہ رہے ہیں عدالت کا فیصلہ ہے وہ بھی بحق سرکار ضبط کیے جائیں،چیئرمین نیب کوتوسیع دینا ہے یا نہیں ابھی اس کا فیصلہ نہیں ہوا،چیئرمین نیب کی توسیع کیلئے آئین و قانون میں ترمیم آسکتی ہے۔

شائستہ ملک نے کہا کہ چیئرمین نیب اپنی مدت ملازمت میں توسیع کیلئے سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں،حکومت کو ایسا چیئرمین نیب نہیں مل رہا جس کے ساتھ کوئی ویڈیو اسکینڈل بھی ہو اور جسے یہ دبا سکیں۔

پیپلز پارٹی کے رہنما مصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا کہ عوام نواز شریف کیخلاف فیصلوں کو تسلیم کرتے تو ن لیگ کنٹونمنٹ بورڈز کے الیکشن نہیں جیتتی، پی ٹی آئی حکومت میں آنے سے پہلے ہائی مورال گراؤنڈ لیتی رہی، حکومت میں آنے کے بعد وہ سب کام کررہے ہیں جو نہ کرنے کا کہتے تھے، ہم ای وی ایم کے مخالف نہیں ہیں ۔

برطانوی ہائی کمشنر کرسچن ٹرنرنےکہا کہ انگلینڈ کرکٹ ٹیم کا دورئہ پاکستان منسوخ ہونے پر افسوس ہے، یہ افسوسناک دن ہے مجھ سے زیادہ کوئی مایوس نہیں ہے،انگلش کرکٹ ٹیم سولہ سال بعد پاکستان آرہی تھی میں ایک عرصہ سے اس لمحہ کا منتظر تھا، میں اس حوالے سے ایک عرصہ سے پی سی بی اور ای سی بی کے ساتھ کام کررہا تھا۔

نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ منسوخ ہونا ان کا اپنا فیصلہ تھا، اس حوالے سے وزرائے اعظم نے آپس میں بات بھی کی، پاکستان نہ آنے کے فیصلے میں برطانوی ہائی کمشنر کا عمل دخل نہیں تھا ، یہ انگلش کرکٹ بورڈ کا اپنا فیصلہ تھا جو آزاد حیثیت میں کام کرتا ہے۔

کرسچن ٹرنر کا کہنا تھا کہ اہم بات یہ ہے کہ ہم نے اس دورے کیخلاف سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر کوئی رائے نہیں دی، کسی سطح پر بھی ہمارے ہائی کمیشن یا حکومت کی جانب سے سیکیورٹی کا خدشہ ظاہر نہیں کیا گیا، ہم انگلش کرکٹ ٹیم کے دورئہ پاکستان کیلئے پرامید تھے، ہماری سفری ایڈوائزری میں ایسی کوئی تبدیلی نہیں کی گئی جس کے تحت ہم یہ فیصلہ کریں کہ ایسی کوئی تھریٹ ہے۔

کرسچن ٹرنر نے کہا کہ ای سی بی کے بیان سے لگتا ہے کہ دورئہ پاکستان پر کچھ کھلاڑیوں کو تحفظات تھے، انہوں نے دورے کی منسوخی کی بنیاد ی وجہ بھی کھلاڑیوں کی ویلفیئر بتائی ہے، انگلش کرکٹ بورڈ نے نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کی طرح اسے سیکیورٹی کا مسئلہ نہیں بتایا ہے۔

ای سی بی کا کہنا ہے کہ انگلش کھلاڑی اس خطے میں سفر کرنے کیلئے تیار نہیں تھے، اس کی وجہ شیڈول اور ورلڈکپ سے متعلق کھلاڑیو کی تیاری ہے جسے بورڈ یقینی بنانا چاہتا ہے، میں انگلش کرکٹ بورڈ کے اس فیصلے کا احترام کرتا ہوں لیکن ساتھ ہی واضح کردوں کہ میر ی یا میری ٹیم کی ان سے سیکیورٹی خدشات کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی۔

کرسچن ٹرنر کا کہنا تھا کہ فواد چوہدری میرے اچھے دوست ہیں میں اس شو پر ان سے اختلاف نہیں کرنا چاہتا، میں نے بطور ہائی کمشنر پہلے دن سے دنیا میں پاکستان کا امیج تبدیل کرنے کیلئے بہت کام کیا ہے۔