امریکا کا وہ رعب دبدبہ نہیں جو20 سال پہلے تھا،مشاہد حسین سید

September 25, 2021

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے دفاع مشاہد حسین سید نے کہا ہے کہ امریکا کا وہ رعب دبدبہ نہیں جو20 سال پہلے تھا۔

میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کی نئی انتظامیہ نے آتے ہی عالمی سطح پر اپنی پالیسیاں بدلنا شروع کردی ہیں،چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے دفاع، مشاہد حسین سید نے کہا کہ امریکا کے خطے سے جانے کے باعث چین اور خطے کو فائدہ پہنچے گا۔

چین اس خطے میں سرمایہ کاری کے ساتھ آرہا ہے چین کے دو ہمسائیوں کا بی آر آئی میں بڑا کلیدی کردار ہے ۔

2016ء میں اشرف غنی جب صدر تھے تو انہوں نے چین کے صدر کو خط تحریر کیا تھاکہ افغانستان سی پیک کا حصہ بننا چاہتا ہے پھر ہندوستان کے دباؤ کے باعث وہ پیچھے ہٹ گئے۔امریکا کی گڑ بڑ کرنے کی صلاحیت اب کم ہوگئی ہے وہ شکست خوردہ طاقت ہے وہ کمزوری سے نکلا ہے امریکا کا وہ رعب دبدبہ نہیں جو20 سال پہلے تھا۔

وہ اب ہندوستان کو استعمال کرسکتا ہے لیکن براہ راست افغانستان میں مداخلت مشکل ہوجائے گی۔16 اور17جون کی جینیوا میں بائیڈن اور پیوٹن کی ملاقات کا صرف ایک مقصد تھاامریکا کی طرف سے روس اور چین کے اتحاداس میں خلفشار ڈالا جائے امریکا نے ناکام کوشش کی۔

اس خطے کے لوگوں کا رخ جو کہ امریکا کے اتحادی تھے یا وہ ماسکو کی طرف ہوگایا بیجنگ کی طرف ہوگا یا اگر ہم بھی اچھے کارڈز کھیلیں تو پاکستان کی طرف ہوگا۔

میزبان شاہ زیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ امریکا افغانستان سے نکل گیا اور امریکا کے حریف چین نے امریکا کی اس شکست کو امریکا کی لاپرواہ جارحیت کا سبق قرار دیا ہے مگر کیا امریکا کی افغانستان میں فوجی شکست پر چین کو خوش ہونا چاہئے یا پریشان یہ معاشی ترقی کے لئے ایک شاندار موقع ہے یا ممکنہ خطرے کی ایک علامت ہے ۔

یہ خطے کی موجودہ سیاست سے متعلق سب سے اہم اور بڑاسوال ہے ۔ کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ امریکی ناصح کو خوش نہیں بلکہ پریشان ہونا چاہئے کیونکہ امریکا کی توجہ افغانستان سے ہٹ جائے گی اور جن مسائل کااستعمال امریکاافغانستان میں کررہا تھااب وہ ان کا استعمال اپنی جیو پولیٹیکل ترجیحات پر کرے گا جس میں چین کے اثر کو کم کرنا سب سے اہم ہے۔

اس حوالے سے گزشتہ ہفتے ہی امریکا ،برطانیہ اور آسٹریلیا کی جانب سے تین ملکی سیکورٹی پارٹنر شپ کا اعلان کیا گیا ہے۔تینوں ممالک کے درمیانAukus نامی معاہدے کے تحت آسٹریلیا پہلی بار نیو کلیئرپاورڈ سب مرینز حاصل کر پائے گاجس کی ٹیکنالوجی امریکا فراہم کرے گا۔

اس معاہدے کے تحت تینوں ممالک کے درمیان دفاعی ٹیکنالوجی سمیت اہم سیکورٹی معلومات کا تبادلہ ممکن ہوگا۔

چین نے اس معاہدے کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خطے کے استحکام کو مجروح کرنے کے برابر ہے ساتھ ہی تینوں ممالک پر کولڈ وار، ذہنیت نظریاتی تعصب کا الزام عائد کیا ہے۔