پرائس مجسٹریٹ سسٹم

September 28, 2021

پیداواری اور باربرداری اخراجات میں اضافے سے قطع نظر اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی سے پیدا شدہ (مصنوعی) مہنگائی نے ملک کے طول و عرض میں عوام الناس کا جس طرح جینا دوبھر کر رکھا ہے اس سے حکومت بھی عاجز ہے۔ شہر شہر مقامی سطحوں پر قائم مارکیٹ اور پرائس کنٹرول کمیٹیاں محض نام کی رہ گئی ہیں۔ اس تناظر میں وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ جب سے پرائس مجسٹریٹ کا نظام ختم ہوا ہے نچلی سطح کے اہل کاروں اور گراں فروشوں کو من مانی کرنے کی کھلی چھوٹ مل گئی ہے۔ وزیر خزانہ کے بقول حکومت یہ سسٹم دوبارہ لانے پر غور کر رہی ہے۔ مزید برآں احساس پروگرام کے ذریعے لوگوں کو آٹا، چینی، دالوں اور گھی کیلئے پیسے دئیے جائیں گے۔ گھی پر نافذ ٹیکسوں میں کمی کی گئی ہے۔ جس سے اس کی ریٹیل قیمت میں 50روپے فی کلو گرام کمی آئے گی۔ اس کے علاوہ ایک کروڑ 25لاکھ افراد کو نقد امداد دی جائے گی۔ پرائس مجسٹریٹ نظام کے دوبارہ نفاذ سے متعلق دو سال قبل بھی پی ٹی آئی حکومت نے عندیہ دیا تھا اور اس کے بعد اب تک اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں جو ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، اسے ہزار کوشش کے باوجود کنٹرول نہیں کیا جا سکا۔ اس کی ایک وجہ بلدیاتی اداروں کا فعال نہ ہونا ہے۔ یہ طے شدہ حقیقت ہے کہ موثر بلدیاتی نظام نچلی سطح پر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں کنٹرول کرنے میں کامیاب ثابت ہوا ہے جس کی ایک مثال 1960کے عشرے تک پرائس مجسٹریٹوں کی جانب سے مصنوعی مہنگائی اور تجاوزات نہ ہونے دینا تھا اس وقت مارکیٹوں میں صفائی ستھرائی کی حالت بہتر تھی۔ اب جہاں ملک بھر میں کنٹونمنٹ بورڈز کے انتخابات ہو چکے ہیں۔ ضروری ہو گا کہ جلد ہی بلدیاتی اداروں میں بھی یہ عمل مکمل کرتے ہوئے سیاسی مداخلت سے پاک پرائس مجسٹریٹ سسٹم پھر سے فعال کیا جائے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998