اک گردن مخلوق جو ہرحال میں خم ہے

October 06, 2021

جمعہ کے مبارک دن اپوزیشن کے رکنِ قومی اسمبلی اور جہاندیدہ سیاستدان خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں اپنے خطاب کے دوران ’’مدینے کی ریاست‘‘ کے حکمرانوں کو خداکا واسطہ دیتے ہوئےکہا کہ خدارا غریبوں کو زندہ درگورکرنے والی مہنگائی کا سدِباب کریں،اُنہوں نے پیٹرول کے نرخ میں 5روپے اور ایل پی جی کے نرخ میں29روپے اضافے کو مہنگائی بم قراردیا۔ دوسری طرف اپوزیشن نے مہنگائی کیخلاف پارلیمنٹ میں احتجاج بھی کیا، وطنِ عزیز میں بے حسی جس انتہاکو پہنچ چکی ہے، امکان بہت کم ہے کہ حکومت اس طرح کے بیانات یا کمزور احتجاج پر ٹس سےمس ہوگی۔سچ یہ ہے کہ حکومت سے لطف اندوز ہو رہی اشرافیہ پر نہ صرف اس مہنگائی کا کوئی اثر نہیں ہوتا وہاں اس سے اپوزیشن کی اشرافیہ کا بھی بھلا ہوتاہے،مہنگائی بڑھنے سے اپوزیشن عام انتخابات میں اس کو کیش کرسکے گی تو ودسری طرف چینی، آٹے کی قیمت بڑھتی ہے تو اس سے نہ صرف یہ کہ حکومت میں بیٹھے چینی وآٹے کے کاروبار سے وابستہ لوگ فائدہ اُٹھاتے ہیں بلکہ اس طرح کی ملیں اپوزیشن کے لوگوںکی بھی ہیں، ظاہر ہے اس سے وہ بھی بدنام ہوئے بغیر مزید دولت مند بن جاتے ہیں۔چونکہ ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی سے حکومت و اپوزیشن ہر دو یعنی حکمران طبقات کاہی مفاد وابستہ ہے، اس لئے بظاہر ایک دوسرے کے مخالف اس معاملے پر گویااندرونِ خانہ ملے ہوئے ہیں۔ راناثناءاللہ سے جب سوال کیا جاتاہے کہ وہ جہاں دیگر ایشوز پر سڑکوںپرآتے ہیں، غریب کش مہنگائی کیخلاف وہ احتجاج کیوںنہیں کرتے تو اس سوال سے محظوظ ہوتے ہوئے موصوف فرماتے ہیں کہ پہلے عوام کو ’’تبدیلی‘‘کا مزہ توچکھ لینے دیں۔ بنا بریں وہ عمران خان کی حکومت کو ڈس کریڈٹ کرنے کی خاطر یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ عوام نے تو ن لیگ کو بھی ووٹ دیا ہے،اور پھران کایہ دعویٰ بھی ہے کہ عوام نے تو مسلم لیگ کو مینڈیٹ دیاتھا لیکن ان سے یہ مینڈیٹ بزورچھین لیا گیا،اب اگر راناثناءاللہ یہ سمجھتے ہیں کہ مہنگائی کا شکار عوام کی اکثریت وہ ہے جو غریب ہے اور جنہوںنے تحریک انصاف کو ووٹ دیا ہے، اسی لئے وہ چاہتے ہیں کہ پہلے یہ اکثریت مہنگائی کی صورت تحریک انصاف کوووٹ دینے کا مزہ چکھ لے، یوں اُنہیں احساس ہوجائے کہ ہم نے تحریک انصاف کو ووٹ دیکرغلطی کی ہے،پھرہم (ن لیگ) والے ان کیلئے آواز اُٹھائیں گے، اس طرح یہ بات اس امرپر مہرتصدیق ثبت کرنے کے متراد ف ہے کہ ن لیگ کا واویلا لغوہے اور تحریک انصاف کا مینڈیٹ اصلی ہے،جبھی تو راناصاحب اس اکثریت کا مزہ چکھ لینے کے منتظر ہیں اور مہنگائی کیخلاف کوئی بھی قدم اُٹھانے سے گریزاں۔المیہ مگر یہ بھی ہے کہ مہنگائی کیخلاف ایک ن لیگ پر کیا موقوف جے یوآئی سمیت سب خاموش ہیں،جیسے پوری اپوزیشن اس انتظارمیں ہے کہ پہلے عوام مہنگائی کا مزہ چکھ لے۔فیض صاحب نے ایسے موقع پرستوںکی چیرہ دستیوں کے باوصف استحصالی عناصرکی زورآوری کے متعلق کہاتھا،

اک گردن مخلوق جو ہرحال میں خم ہے

اک بازوئے قاتل ہے جو خونریز بہت ہے

صورتِ حال یہ ہے کہ ستمبر 2021میں مہنگائی کی شرح میں ریکارڈ 2.12فیصد کا اضافہ ہواہے۔ پاکستان بیوروبرائے شماریات کی ہفتہ واررپورٹ کے مطابق 30ستمبرکو ختم ہونے والے ہفتہ کے دوران روزمرہ استعمال کی 20اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ادارہ برائے پائیدار ترقی کی جانب سے مہنگائی کے تقابلی جائزےکے اعداد وشمار میں بتایا گیا ہے کہ جنوبی ایشیائی ملکوں میں سب سے زیادہ مہنگائی پاکستان میں ہے۔جب پاکستان میں آٹے کی فی کلو قیمت 68 پاکستانی روپے تھی تو بھارت میں آٹے کی فی کلو قیمت 28بھارتی روپیہ، بنگلہ دیش میں41ٹکا تھی،جب پاکستان میں چینی کا ریٹ 105روپیہ تھا، بھارت میں چینی کا ریٹ 55بھارتی روپیہ، بنگلہ دیش میں 70ٹکا فی کلو تھا۔ عالمی اقتصادی فورم نے کچھ عرصے قبل اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ دس ہزار سال میں پہلی باردنیا میں غریبوں کی تعداد کم ہونے لگی ہے۔ دنیا کی آبادی کا 50فیصد یعنی 3ارب 80کروڑ افراد کا شمار مڈل کلاس یا صاحبِ ثروت خاندانوں میں ہونے لگا ہے۔ ماہرین نے اس رپورٹ میں 188ممالک کا سروے کیا۔ انتہائی غربت سے مڈل کلاس میں داخل ہونیوالے ہر دس میں سے نو خاندانوں کا تعلق چین، بھارت اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک (یعنی ہمارے پڑوسیوں اور آس پاس کے ممالک )سے ہے‘‘۔ دوسری طرف ہم ہیں کہ جہاں 8کروڑ سے زائد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ایسے عالم میں آپ مدینے کی ریاست کے دعویدار بنیں یاکسی کمیونسٹ ملک کے پیروکار،کارکردگی توآپ کی صفر ہی ہے!