• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چین کاگاؤں جہاں بچے خطرہ مول لے کراسکول پہنچتے ہیں

Village In China Where Children Arrive By Taking Risk
چین کے ایک گاؤں میں بچے اسکول جانے کے لیے 2624 فٹ بلندی کا سفر دشوار گزار راستوں اور خطرناک سیڑھیوں سے 2 گھنٹے میں مکمل کرتے ہیں اور 2 ہفتے وہیں رہتے ہیں۔

200 سال قدیم یہ گاؤں،چین کے جنوب میںصوبے سچواں کے پہاڑی علاقے میں واقع ہے۔اس میںکل 72 خاندان آباد ہیں۔

گاؤں میں ایک ہی پرائمری اسکول موجود ہے جو پہاڑی کے نیچے موجود ہے ۔یہاں پہنچنے کے لیے گاؤں کے 6 سے 15 سال کے بچے 2 سے زائد گھنٹے کا سفر خطرناک سیڑھیوں کے ذریعے کرتے ہیں۔ اس سفر کے دوران ان کے ساتھ صرف 3 بڑے موجود ہوتے ہیں۔

بھاری بھرکم بستوں کے ساتھ خطرناک راستوں کا سفر بچوں کے لیے شدید تھکن کا باعث بھی بنتا ہے اس لیے بچے ایک دفعہ اسکول پہنچ جاتے ہیں تو 2 ہفتے وہیں رہتے ہیں ۔

بڑے چونکہاس راستے کے عادی ہوتے ہیں اس لیےوہ یہ سفر ایک سے ڈیڑھ گھنٹے میں مکمل کرتے ہیں۔

اس خطرناک راستے سے متعدد افراد کی جان بھی جاچکی ہے خاص کر برف باری اور بارش کے دنوں میں اسکول کا سفر بچوں کے لیے انتہائی خوف ناک ہو جاتا ہے اس لیے اکثر لوگ اپنے بچوں کو صرف اس راستے کی وجہ سے اسکول بھیجنا نہیں چاہتے۔

دنیا سے الگ تھلگ اور ناقابل رسائی ہونے کے باوجود یہاں کی زمین زرخیز ہے جس وجہ سے یہاں رہنے والے لوگ خود کفیل ہیں۔ زیادہ تر خاندان گزر بسر کے لیے مرچوں کی کاشت کرتے ہیں۔

اس علاقے کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہاں مقیم لوگوں کو باآسانی قریبی آبادی میں منتقل کیا جا سکتا ہے لیکن اپنی زمینوں اور کھیتوں کے نہ ہونے سے یہ بے روزگار ہو جائیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس پُرخطر علاقے میں رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔

اس علاقے کو شہر کے دوسرے حصوں سے جوڑنے کے لیے سڑک بھی تعمیر کی جا سکتی ہے جس پر 60 ملین یوان لاگت آئے گی لیکن صرف چند خاندانوں کے لیے اتنی بڑی رقم خرچ کرنا ایک مشکل فیصلہ ہے۔

حکومت کی جانب سے مستقبل میں اسے سیاحتی مقام بھی بنانے کا اقدام زیر غور ہے۔
تازہ ترین