رینجرز حکام کا کہنا ہے کہ کراچی میں اب بھی ٹارگٹ کلرز کو پیسے ملتے ہیں، پیسے جنوبی افریقا، تھائی لینڈ اور برطانیہ سے آتے ہیں۔
اس بات کا انکشاف رینجرز حکام نے سینیٹ کی انسانی حقوق کمیٹی میں بریفنگ دیتے ہوئے کیا، رینجرز حکام کا مزید کہنا ہے کہ ہے کہ دو سالہ آپریشن کے دوران گرفتار کیے گئے 848ٹارگٹ کلرز نے 7ہزار 224افراد کو نشانہ بنانے کا اعتراف کیا ہے۔