پاکستانی نژاد برطانوی خاتون سامیہ شاہد کی پراسرار موت کا معاملہ سلجھنے کے بجائے مزید الجھ گیا ،سامیہ کا چہرہ خون جمنے کے باعث سرخ ہوچکا تھا،گردن پر نشان بھی تھا ،سامیہ کی لاش کے پاس پرس موجود تھا اور جوتے اترے ہوئے تھے۔
سامیہ کو قتل کیا گیا، خودکشی تھی یا موت کی کوئی اور وجہ ،یہ سب تو تحقیقات کے بعد ہی سامنے آ سکتا ہے ،مگر سامیہ کی موت کے فوری بعد کی تصاویر بھی ایک کہانی بیان کر رہی ہیں۔
سامیہ کا چہرہ خون جمنے کے بعد سرخ ہوچکا تھا،ناک سے جھاگ اور منہ سے خون نکل رہا تھا،لاش کے پاس پرس موجود تھا، جوتے کچھ یوں اترے پڑے تھے جو بظاہر مزاحمت کی تصویر تھے۔
جیو نیوز کی حاصل کردہ تصاویر واضح کر رہی ہیں کہ معاملہ اتنا سیدھا نہیں، سامیہ کے والد چوہدری شاہد نے پولیس کو بیان دیا تھا کہ اس کی بیٹی نے خود کشی کی ہے ۔
سامیہ شاہد 14 جولائی کو پاکستان آئی تھی ،21 جولائی کو واپس جانا تھا، واپسی سے ایک روز پہلے 20 جولائی کواس کی پُر اسرار موت ہوئی ،سوال یہ ہے کہ اگر سامیہ نے خود کشی کی تو اپنا پرس ساتھ کیوں رکھا ؟کیا وہ گھر سے کہیں جا تو نہیں رہی تھی؟اگر پھندا لیا ، تو رسی کہاں ہے؟جوتے جس انداز سے اترے پڑے ہیں وہ سامیہ کی مزاحمت کی عکاسی کیوں کر رہے ہیں؟
یہ تمام ایسے سوالات ہیں جو نہ صرف حل طلب ہیں، بلکہ ان کی مدد سے سامیہ شاہد کی پُر اسرار موت سے پردہ بھی اٹھایا جاسکتا ہے۔