• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بااثر قیدیوں کے علاج کیلئےجناح اسپتال کے وی آئی پی وارڈ

Jinnah Hospital Vip Wards For Influential Prisoners
افضل ندیم ڈوگر....کراچی میں چائنا کٹنگ کے الزامات کے تحت نیب کے ہاتھوں گرفتار کے ڈی اے کے ڈائریکٹر ماسٹر پلان راشد عقیل بھی علاج کے لئے جیل سے جناح اسپتال میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

بااثر قیدیوں کے علاج کے لئے قائم جناح اسپتال کے وی آئی پی وارڈ میں جعلی ڈگری کیس کے مرکزی ملزم شعیب شیخ اور ڈاکٹر عاصم حسین سمیت زیرعلاج قیدیوں کی تعداد 10 ہوگئی ہے۔

کراچی کا جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر یعنی جناح اسپتال کا فیڈرل گورنمنٹ آفیسرز وارڈ ان دنوں ایسے سیاسی مریض قیدیون کے علاج کے لئے مخصوص کیا گیا ہے۔ یہ وارڈ وفاقی حکومت کے ملازمین کے علاج کے نام پر ہے مگر یہاں اصل اور مستحق مریض بہت کم ہیں، اس وارڈ کو سرکاری طور پر جیل کے عملے کے زیر کنٹرول رکھا گیا ہے۔ جہاں 24 گھنٹے 70 سے زائد سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔

وارڈ کا وی آئی پی روم نمبر ایک، پاکستان پیپلز پارٹی کے گرفتار رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کے زیراستعمال ہے انہیں بیماری کی تشخیص اور علاج کے لئے اس سال 20 جنوری کو داخل کیا گیا۔

ڈاکٹر عاصم حسین کی سیاسی سرگرمیوں کے دوران ماضی میں ایسی کوئی بیماری سامنے نہیں تھی لیکن گرفتاری کے بعد ان کا اور ان کے وکلاء کا سب سے زیادہ زور ان کے امراض اور علاج پر رہا ہے اور انہیں شدید قسم کی بیماریاں لاحق ظاہر کی جارہی ہیں اور وہ 4 مختلف ڈاکٹرز کے مریض کے طور پر داخل ہیں، جن میں 82 سالہ ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر ہارون، ڈاکٹر اقبال آفریدی، ڈاکٹر عاصم کے اسپتال ضیاءالدین کے سابق ملازم ڈاکٹر رضا کے رضوی اور جناح اسپتال وارڈ 5 کی انچارج ڈاکٹر رخسانہ ستار شامل ہیں۔

اسی طرح وی آئی پی روم نمبر 4 میں فشری میں دہشت گردوں کی معاونت اور انہیں مالی فوائد دینےکے الزام میں گرفتار سابق خود ساختہ فشری چیئرمین ڈاکٹر نثار احمد جان مورائی داخل ہیں۔ جو ماضی میں کبھی بیمار نہیں دیکھے گئے لیکن رینجرز کے ہاتھوں گرفتاری کے بعد سے انہیں مختلف بیماریاں لاحق ہونے کا انکشاف ہوا اور وہ عدالتی چارہ جوئی کرکے 23 جون 2016ء کو اس وارڈ میں داخل ہوئے، ڈاکٹر زاہد محمود اور ڈاکٹر رخسانہ ستار ان کی معالج ہیں۔ ملزم ڈاکٹر نثار مورائی کو برین ٹیومر اور کمر میں درد جیسی بیماریاں لاحق ظاہر کی گئی ہیں۔

وی آئی پی روم نمبر 5 میں جعلی ڈگری میگا اسکینڈل کے مرکزی کردار شعیب احمد شیخ ولد بشیر احمد داخل ہیں جو گرفتاری سے پہلے خوب ٹھاٹھ باٹھ کی زندگی گذار رہے تھے۔ ایگزیکٹ کے خلاف مقدمات بنائے گئے تو وہ قانونی چارہ جائی کے لئے بھرپور طریقے سے عدالتوں کے چکر کاٹ رہے تھے مگر گرفتاری کے بعد سے ہی ان کے ایجنٹ انہیں بیمار ظاہر کرکے اسپتالوں میں داخل کرانے کے چکروں میں تھے اور اس سال 2 فروری کو انہیں مریض ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے اور اُنہیں کمر میں درد سمیت مختلف امراض کے علاج کے لئے جناح اسپتال کے اسی وارڈ میں داخل کرا دیا گیا۔ شعیب شیخ ڈاکٹر اے آر جمالی اور ڈاکٹر رضا کے رضوی کے مریض ہیں۔

جعلی ڈگری کیس میں ایک درجن سے زائد ملزمان گرفتار ہوئے لیکن کیا کمال کہ ان میں بیمار صرف دو اعلیٰ عہدیدار ہی نکلے ان میں دوسرا ملزم شعیب شیخ کا قریبی رشتے دار اور ساتھی وقاص عتیق ہے۔ وقاص کو کئی امراض لاحق ظاہر کی گئیں جبکہ دیگر تمام ملزمان جیل میں تھے اور انہیں 20 مئی 2016ء کو جناح اسپتال کے اس وارڈ میں داخل کرادیا گیا اور وہ ڈاکٹر رضا رضوی کے مریض کے طور پر وی آئی پی روم نمبر 7 میں زیر علاج ہیں۔

پاک سر زمین پارٹی کے مرکزی رہنما انیس احمد قائم خانی کو عدالت میں پیشی کے دوران ضمانت منسوخ ہونے پر عدالت کے احاطے سے گرفتار کیا گیا تھا اس سے قبل تک ان کی کوئی بیماری یا اس کا علاج ریکارڈ پر نہیں تھا لیکن گرفتاری کے بعد انہیں بھی سنگین بیماریاں سامنے آگئیں اور انہیں جناح اسپتال کے مخصوص وارڈ کے وی آئی پی روم نمبر 8 میں 28 جولائی کو داخل کرکے ڈاکٹر رضا رضوی اور ڈاکٹر قربان شیخ کے مریض کے طور پر زیر علاج رکھا گیا ہے۔

ایک ملزم پرویز رحمان روم نمبر 18 میں 8 جون سے قربان شیخ کے مریض ہیں۔ گذشتہ ہفتے اس وارڈ میں آنے والے نئے بیمار قیدی کا نام راشد عقیل ہے جو کراچی میں چائنا کٹنگ کے الزامات کے تحت نیب کے ہاتھوں گرفتار ہوا اور کیس کی عماعت کے دوران جیل میں تھا اور علاج کے لئے انہیں جناح اسپتال کے اس وارڈ کے روم نمبر 23 میں میں داخل کیا گیا ہے۔

ملزم محمد شریف عرف دیپک کمار سندھ کا بدنام زمانہ ڈاکو اور قتل کی لاتعداد وارداتوں کا ملزم ہے وہ حیدرآباد میں پولیس مقابلے میں شدید زخمی حالت میں گرفتار ہوا اسے 26 مئی کو جناح اسپتال کے اس مخصوص وارڈ میں داخل کیا گیا۔

ایک اور قیدی سیف اللہ بلو کو 17 مارچ کو ڈاکٹر رخسانہ ستار اور ڈاکٹر نعیم احمد کے مریض کے طور پر جناح اسپتال کے اس مخصوص وارڈ میں داخل کیا گیا تھا بعد اذاں ڈاکٹر لال رحمان بھی ان کے معالج بن گئے۔

روم نمبر 24 میں قیدی حمودالرحمن 28 مارچ 2016ء کو ڈاکٹر رضا رضوی کے مریض کے طور پر داخل ہوئے تھے جنہیں 14 اگست کو جیل بھیج دیا گیا۔

متحدہ قومی موومنٹ سے تعلق رکھنے والے ایک قیدی فیصل مسرور روم نمبر 25 میں 10 جون کو ڈاکٹر شاہد رسول کے مریض کے طور پر اس وارڈ میں داخل ہوئے۔

کہنے کو تو فیڈرل گورنمنٹ آفیسرز وارڈ سب جیل ہے لیکن جیل نام کی یہاں کوئی چیز نہیں بلکہ وارڈ کے تمام ہی کمرے کسی پُرتعیش ہاسٹل کا منظر پیش کرتے ہیں جہاں ضروریاتِ زندگی کی تمام’سہولیات‘ دستیاب ہیں۔ کون کس کو کس وقت کیوں ملنے آتا ہے؟ کوئی پوچھنے والا نہیں۔

ڈاکٹر عاصم یا دیگر سیاسی قیدیوں سے عام ملاقاتیوں کا ایک رجسٹرڈ میں اندراج کیا جاتا ہے لیکن ملزم شعیب احمد شیخ اور دیگر کے لئے ایسی کوئی ضرورت محسوس نہیں کی جاتی، ان کی رضامندی ہو تو ان کے ادارے یا وابستہ افراد جب چاہیں منہ اُٹھا کر وی آئی پی روم میں داخل ہوسکتے ہیں۔ سکیورٹی اہلکاروں کو خاص طور پر پتہ ہے کہ اُنہیں کسی صورت نہیں روکنا جبکہ ملاقات کے خواہاں کسی دوسرے فرد کو اس طرف جانے کی اجازت نہیں۔

کہا جاتا ہے کہ ان قیدیوں کی نگرانی بعض’نامعلوم‘ افراد بھی کررہے ہیں جن کے اشارے پر’تمام معاملات‘ سرانجام دیئے جاتے ہیں۔ ان تمام قیدیوں کے اہل خانہ اور عزیزواقارب جب چاہیں جتنا چاہیں ان وارڈز میں رہائش بھی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
تازہ ترین