• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روس اور بھارت میں سب سے زیادہ معاشی عدم مساوات

The Most Economic Inequality In Russia And India
صابر شاہ..... دولت کی غیرمساویانہ تقسیم اور مادی وسائل کا چند ہاتھوں میں ہونا ایک عالمی مخمصہ ہے۔ ’’دی انڈی پینڈنٹ‘‘ اور ’’سی این بی سی‘‘ جیسے امریکہ اور برطانیہ کے مٔوقر میڈیا ہائوسز نے رپورٹس دی ہیں جن میں ریورخ میں قائم ملٹی نیشنل فنانشل سروسز ہولڈنگ کمپنی کے ’’کریڈٹ سوئسی‘‘ کے حالیہ سروے کا حوالہ دیا گیا ہے۔ اس کمپنی کو 2015ء میں 23.38ارب سوئس فرانکس آمدنی ہوئی ہے۔

ستم ظریفی یہ ہے کہ ’’کریڈٹ سوئسی‘‘کی اس رپورٹ میں پاکستان کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ ’’انڈی پینڈنٹ‘‘ لکھتا ہے کہ 2008ء میں جو اقتصادی بحران آیا تھا اس کے بعد سے عالمی سطح پر اقتصادی بحالی کے ثمرات معاشرے کے تمام طبقات تک پہنچنے میں ناکام رہے اورعدم مساوات مسلسل بڑھتی جارہی ہے۔

’’کریڈٹ سوئسی‘‘ کی گلوبل ویلتھ رپورٹ 2016ء کے مطابق روس میں دنیا بھر میں سب سے زیادہ معاشی عدم مساوات پائی جاتی ہے جہاں 74.5 فیصد قوم کی دولت وہاں کے ایک فیصد امیر ترین لوگوں کے کنٹرول میں ہے۔ بھارت اور تھائی لینڈ میں 60 فیصد جبکہ انڈونیشیا اور برازیل میں 50 فیصد دولت ایک فیصد امیر ترین طبقے کے پاس ہے۔

برطانوی اخبار لکھتا ہے کہ کریڈٹ سوئسی کا کہنا ہے کہ اس صدی کے آغازسے2008ء تک دنیا میں معاشی حالات زیادہ مساوی تھے تاہم مالیاتی بحران کے بعد سے مساوات کا یہ رجحان تبدیل ہوگیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق دنیا کے تقریباً ہر حصے میں دولت کی عدم مساوات ایک بڑا ایشو ہے ہمارے اندازے کے مطابق دنیا کی مجموعی طور پرایک چوتھائی سے بھی کم آبادی کے پاس دنیا بھر کی دولت کا صرف ایک فیصد ہے۔ دوسری طرف امیر ترین 10 فیصد بالغ لوگ دنیا کی 89 فیصد دولت پر قابض ہیں۔

انڈی پینڈنٹ کا مزید کہنا ہے کہ کریڈٹ سوئسی کی گزشتہ سال کی رپورٹ میں امریکہ اور جاپان کو گھریلو دولت میں بہتری آئی ہے جبکہ سوئٹزرلینڈ کا نام ایک بار پھر فی کس آمدنی کے لحاظ سے پہلے نمبر پر ہے۔ اور سب سے زیادہ نقصان میں رہنے والا ملک کون سا ہے، بریگزٹ ووٹ اور اس کے نتیجے میں پائونڈ کی قدر میں مندی کے نتیجے میں گزشتہ سال برطانیہ کو گھریلو دولت میں بدترین نقصانات برداشت کرنے پڑے۔

کریڈٹ سوئسی کے اندازے کے مطابق یورپی یونین سے علیحدہ ہونے کے فیصلے کے نتیجے میں برطانیہ کی اجتماعی دولت میں ڈیڑھ ٹریلین پائونڈ کا صفایا ہوگیا۔

دریں اثناء’’ہندوستان ٹائمز‘‘ نے بھی 160سالہ پرانی کریڈٹ سوئسی کے اعداد و شمارے کا حوالہ دیا ہے جس کے افتتاحی پیراگراف میں سوئس ادارے نے بھارت کو دنیا کا دوسرا سب سے زیادہ عدم مساوات کا ملک قرار دیا ہے جہاں 60 فیصد کے قریب قومی دولت ایک فیصد امیر ترین لوگوں کے پاس ہے۔

انڈی پینڈنٹ کے مطابق ’’ہندوستان ٹائمز‘‘ لکھتا ہے کہ کریڈٹ سوئسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے اعشاریہ سات فیصد افراددنیا کی آدھی دولت کے مالک ہیں۔ بھارت کا معروف اخبار لکھتا ہے کہ اس وقت اندازاً دنیا کے 9 فیصد بالغ افراد مقروض ہیں۔

ہمارے اعداد و شمارکے مطابق بھارت اور افریقہ میں 80 فیصدبالغ افراد دولت کی عالمی تقسیم کے پچیس فیصد سے بھی کم دولت کے مالک ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بھارت اور چین گلوبل باٹم ہاف کی نمائندگی بہت مختلف ہے جبکہ ان کے 20فیصد سے بھی کم میں بڑا فرق ہے جس میں بھارت کی 31 فیصد جبکہ چین کی صرف 7 فیصد آبادی آتی ہے۔ بھارت میں ذاتی دولت پراپرٹی اور رئیل سٹیٹ کی صورت میں ہے جو اندازاً گھریلو اثاثہ جات میں 86 فیصد ہے۔

ہندوستان ٹائمز آخر میں کہتا ہے کہ بھارت میں دولت بڑھتی رہی ہے مگر اس گروتھ میں ہرکسی کا حصہ نہیں تھا۔ کریڈٹ سوئسی کی رپورٹ کے مطابق 96فیصد آبادی کی دولت 10ہزارامریکی ڈالر سے بھی نیچے ہے۔

اس کے برعکس بھارت میں یہ تناسب 68فیصد ہے۔ نئی صدی کے آغاز سے عالمی مالیاتی بحران کے عرصہ کو چھوڑ کر بھارت میں دولت میں بڑی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت، چین، روس اور برطانیہ میں فی فرد دولت میں کمی شرح مبادلہ میں تبدیلیوں کے باعث ہوئی ہے۔
تازہ ترین