• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی درست تصویر دنیا کے سامنے نہیں ،ناصر جنجوعہ

Pakistan Is Misunderstood National Security Adviser Tells Islamabad Summit
مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نےکہا کہ پاکستان کی درست تصویر دنیا کے سامنے نہیں ،ہمیں غلط اور کمزور سمجھا گیا ۔پاکستان نے کبھی ڈبل گیم نہیں کھیلا، افغان طالبان کواپنی سرزمین استعمال کرنےسےروکا توانہوں نےپاکستانی طالبان بنادی اورپاکستان سےجہادکافتویٰ دےدیا،چار دہائیوں سےپاکستان قربانیاں دے رہاہے۔

مشیر قومی سلامتی نے لیڈرز ان اسلام آباد بزنس سمٹ سے خطاب میں کہاہےکہ پاکستان کو مسلمان ملک اور ایک خطرناک ملک سمجھا جاتا ہے ،دنیا سمجھتی ہے کہ ہم افغانستان میں دخل اندازی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کہا جاتا ہے ہم طالبان کے حوالے سے ڈبل گیم کر رہے ہیں ،ہم نے کبھی ڈبل گیم نہیں کھیلی ، ہم درست اور لچک دکھانے والا ملک ہیں ۔ ہم نے افغانستان کی بقاء کی لڑائی لڑی ، ہمیں غلط اور کمزور سمجھا گیا ۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم دنیا کے امن کے لیے فرنٹ لائن کے طور پر کھڑے ہیں۔ ہماری معیشت تباہ حال ہے۔ کہا جاتا ہے پاکستان ایٹمی ملک ہے اور اس کے ایٹمی اثاثے محفوظ نہیں۔

ناصر جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان امریکا اور دنیا کے ساتھ مل کر نائن الیون ذمہ داروں کے خلاف لڑتے رہا۔ یہ بدقسمتی ہے کہ پاکستان کے بارے میں حقائق جانے بغیر الزام تراشی کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی سرحد انتہائی پیچیدہ ہے، سرحدوں کے آر پار جانے کے کئی راستے ہیں، ایسے گاؤں ہیں جن کا آدھا حصہ پاکستان اور آدھا افضانستان میں ہے، خیبر پختونخوا میں 128 راستوں سے افغانستان سے پاکستان آیا جاسکتا ہے۔ بلوچستان میں دو سو غیر قانونی راستوں سے افغان پاکستان آتے ہیں۔

مشیر قومی سلامتی نے کہا کہ کراچی دنیا کے خطرناک شہروں کی فہرست میں چھٹے نمبر سے 40 نمبر پر آگیا ہے۔ بلوچستان میں اصل مسئلہ سب نیشنل ازم کا تھا، بلوچستان میں امن قائم ہے، وہاں پاکستان کا سب سے بڑا پر چم بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان سے سابق سویت یونین چلا گیا مگر وہاں اقتدار کے لیے جاری خانہ جنگی کا کیا پاکستان ذمہ دار تھا۔

ناصر جنجوعہ نے کہا کہ سعودی عرب نے فوجی اتحاد کے ممبرز خود چنے، ہمیں بھی اس وقت معلوم ہوا جب اس اتحاد کا اعلان ہوا۔ جنرل ریٹائرڈ راحیل شریف سعودی عرب سنی کمانڈر کے طور پر نہیں جارہے۔ وہ ایران کے بھی اچھے دوست ہیں۔ پاکستان سعودی عرب اور ایران میں ایک توازن قائم کرے گا۔

مشیر سلامتی نے جیو نیوز سے غیر رسمی بات چیت میں کہا کہ ہم نے پاکستان کو شامل نہ کرنے سے متعلق سعودی عرب کو منانے کی کوشش کی مگر وہ نہیں مانے۔ سعودی عرب کو راحیل شریف کے سوا کسی اور حاضر سروس یا ریٹائرڈ جنرل کا بھی کہا، سعودی عرب راحیل شریف کے سوا کسی آپشن کو نہیں مانا۔

انہوں نے کہا کہ جو گیم ہو رہی ہے ہمیں اس کا اندازہ ہے، امت مسلمہ کی فرقہ وارانہ فالٹ لائن کو استعمال کیا جارہا ہے، باغیوں کو اسلحہ سے نوازا جا رہا ہے، بنیادی طور پر پاکستان غیر جانبدار رہنا چاہتا ہے، راحیل شریف اس بات سے بخوبی آگاہ ہیں کہ مسئلہ سیاسی طورپرحل کریں۔
تازہ ترین