• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مانچسٹر دھماکا، امداد میں پاکستانی برادری پیش پیش

Manchester Blast Pakistani Community Come Forward For Aid
مانچسٹر دھماکے کے فوری بعد شہر میں ٹیکسی سروس، جس میں زیادہ تر افراد کا تعلق پاکستانی برادری سے ہے،انہوں نے متاثرہ افراد کو بلامعاوضہ ان کے گھروں تک پہنچانے کا کام سرانجام دیا۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کی ایک رپورٹ کے مطابق جس جگہ دھماکا ہوا، اس سے کچھ ہی فاصلے پر چیتھم ہل کا علاقہ ہے جہاں پاکستانی اور کشمیری نژاد باشندوں کی بہت بڑی تعداد آباد ہے۔

اس علاقے میں مقیم متعدد افراد نے دھماکے کے بعد افراتفری کی وجہ سے اپنے اہل خانہ سے بچھڑ جانے والے افراد کو اپنے گھروں میں ٹھہرانے کا بندوبست بھی کیا۔

رپورٹ کے مطابق ماضی میں دہشت گردی کا کوئی واقعہ پیش آتا تھا تو پاکستانی برادری کو کسی حد تک شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا تاہم صورت حال رفتہ رفتہ بدل چکی ہے اور اب ایک طویل عرصے سے کسی دہشت گردانہ واقعے میں کسی پاکستانی کا نام نہیں آیا۔

قریشی کا کہنا ہے کہ مانچسٹر میں آباد پاکستانی کئی دہائیوں سے وہاں آباد ہیں اور اب نئی نسل برطانیہ ہی کو اپنا اصل گھر اور ملک سمجھتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ ایسے کسی واقعے کی صورت میں ان کا ردعمل کسی دوسرے برطانوی شہری سے مختلف نہیں ہوتا۔

مقامی سوشل ورکر شمس رحمٰن نے بھی بات چیت میں کہا کہ اس واقعے کے بعد خوف کی ایک لہر ہے تاہم مانچسٹر کے باسی اپنے طرز زندگی کو کسی بھی صورت ایسے بزدلانہ حملے سے متاثر نہیں ہونے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مقامی پاکستانی اور کشمیری برادری کا اس سانحے کے بعد ردعمل نہایت مثبت تھا جو یہ بتاتا ہے کہ یہ افراد ایسے واقعات کو مسترد کرتے ہیں۔

شمس رحمٰن کا کہنا تھا کہ ایسے واقعات میں گو کہ زیادہ تر کے درپردہ مذہبی شدت پسندی کارفرما ہوتی ہے تاہم اصل میں دہشت گردی کا کسی بھی مذہب یا نظرئیے سے تعلق نہیں اور یہ صرف اور صرف نفرت کے جذبات پر مبنی ہے۔

مانچسٹر ہی کی ایک کاروباری شخصیت عبدالقیوم نے اس واقعے پر گہرے صدمے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ میں مقیم ایشیائی برداری اس واقعے کے متاثرہ افراد کے غم میں برابر کی شریک ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ واقعے کے بعد جس طرح مانچسٹر میں آباد پاکستانی اور کشمیری برادری نے متاثرہ افراد کی مدد کی ہے، وہ واضح کرتی ہے کہ دہشت گردی کے خلاف تمام افراد متحد ہیں۔

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر بھی مانچسٹر دھماکوں اور امداد کے حوالے سے مختلف پوسٹس اور امداد کی پیشکشوں پر مبنی پوسٹس دکھائی دیں جبکہ ٹوئٹر پر بھی واقعے کے متاثرین کے ساتھ ہمدردی اور ان کی مدد کے حوالے سے کئی ہیش ٹیگ ٹرینڈ کر رہے ہیں۔
تازہ ترین