• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جے آئی ٹی کی تیسری پیشرفت رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش

Panama Case Jit Submits Third Quarterly Report In Sc

پانا ما پیپرز کی تحقیقات سے متعلق جے آئی ٹی نے اپنی تیسری پیش رفت رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی۔ سربمہر رپورٹ ججز کے حوالے کی گئی ہے۔

عدالت نے حکم دیا کہ جے آئی ٹی 10جولائی تک مکمل رپورٹ جمع کرائے جبکہ پاناما عملدر آمد کیس سے متعلق آئندہ سماعت 10جولائی کو ہوگی۔

عدالت کے مطابق جے آئی ٹی اپنا کام مقررہ وقت میں مکمل کرے۔ جے آئی ٹی درکار مواد کی فہرست عدالت میں جمع کرائے اور جےآئی ٹی سربراہ درکار ریکارڈ کی فہرست اٹارنی جنرل کو دیں۔

عدالت نے اپنا موقف دیا کہ اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ تمام ادارے تعاون کرینگے اور تصویر لیک رپورٹ پبلک کرنی ہے یا نہیں اس معاملے پر وفاقی حکومت اٹارنی جنرل کے ذریعے جواب جمع کرائے گی۔

سپریم کورٹ کے خصوصی عملدرآمد بنچ کے سربراہ جسٹس اعجاز افضل خان ہیں جبکہ جسٹس عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن بھی عملدر آمد بنچ کا حصہ ہیں ۔

پیش رفت رپورٹ کا جائز ہ لینے کے بعد مشاورت کی گئی جس کے دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ کیا ایس ای سی پی اور ایف بی آر نے مکمل ریکارڈ دیا ہے۔

سربراہ جے آئی ٹی واجد ضیا نے بنچ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ایس ای سی پی نے ریکارڈ دیاتھا جبکہ ایف بی آر نے متعلقہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا ہے۔

جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل صاحب جب ریکارڈ مانگا گیا تو کیوں نہیں دیا گیا ؟ جسٹس عظمت نے کہا کہ کیا ریکارڈ موجود بھی ہے یا نہیں؟ کیا پوچھا گیا ہے۔

واجد ضیا نےجواب دیا کہ جی ریکارڈ مانگا تھا ،اس پر جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ کیا آپ نے مخصوص ریکارڈ مانگا تھا۔

اٹارنی جنرل سے سوال کیا گیا کہ کیاایس ای سی پی کیخلاف ریکارڈ ٹیمپرنگ کی انکوائری کی گئی تھی۔ اٹارنی جنرل نے جواب میں کہا کہ جی اس سے متعلق انکوائری کی جارہی ہے۔

جسٹس عظمت نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کا حکم ہےکہ سب ادارے تعاون کریں جبکہ ایک سے زیادہ بار خط لکھا گیا تھا ، کیا ریکارڈ گُم یا چوری ہوگیا ہے؟

جسٹس اعجاز افضل نے اس بات پر کہا کہ یہ سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ سب ادارے تعاون کریں اور افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے ادارے متعلقہ ریکارڈ نہیں دے رہے جبکہ اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی تھی کہ تمام ادارے تعاون کرینگے۔

اعجاز افضل نے مزید کہا کہ ضرورت پڑی تو چیئرمین ایف بی آر کو بلائیں گے جبکہ اس بات پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ان کی ٹانگیں کھینچنے سے کچھ نہیں ہوگا۔

فواد چوہدری کہتے ہیں کہ ایف بی آر، ایف آئی اے اور آئی بی کے سربراہ توسیع پر ہیں تو جسٹس عظمت سعید کہتے ہیں کہ تینوں سربراہ اچھی ایکٹنگ کر رہے ہیں۔

واجد ضیا نے بتایا کہ سیکیورٹی خدشات پر تصویر لیک کے ذمہ دار کا نام نہیں بتایا۔ جسٹس اعجاز الاحسن کہتے ہیں کہ ہم اخبار پڑھ کر نہیں قانون، شہادتیں دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔

جسٹس اعجاز افضل نے تصویر لیک معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص نے تصویر لیک کی اس کا نام اٹارنی جنرل کو بتائیں، اٹارنی جنرل کو نام بتانے سے ملکی مفاد خطرے میں نہیں پڑے گا اور میڈیا جو مرضی لکھے خود ہی اپنی ساکھ خراب کرے گا۔

عدالت عظمی نے کہا کہ حتمی رپورٹ پیش کرنے سے قبل رکاوٹ یا معاملہ ہو تو جےآئی ٹی درخواست دے سکتی ہے اور ساتھ یہ حکم دیا کہ جے آئی ٹی ایف بی آر سے مطلوبہ دستاویزات کی فہرست کل تک عدالت میں جمع کرائے۔

 

اس سے پہلے پاناما پیپرز تحقیقات کرنے والے جے آئی ٹی کے ارکان اپنی تیسری رپورٹ پیش کرنے کے لیے سپریم کورٹ پہنچے تھے۔ اس موقع پر ایک صحافی کے سوال پر کہ عید پر چھٹی کرینگے؟ جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے کہا کہ صرف ایک دن عید پر چھٹی کرینگے۔

واضح رہے کہ جے آئی ٹی کے پاس تحقیقات مکمل کرنے کےلیے 15دن رہ گئے ہیں۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے اپنی پہلی پیش رفت رپورٹ 22مئی کوجمع کرائی جبکہ دوسری پیش رفت رپورٹ 7 جون کو جمع کرائی گئی تھی۔

تازہ ترین