• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی امریکی بحری جنگی مشق مالابار میں جاپان بھی شامل

Japan Also Joined The Malabar Naval Exercise With India And Us

امریکا کے ایک جنگی طیارہ بردار بحری بیڑے نے بھارت کے ساتھ مل کر دونوں ملکوں کی تاریخ کی آج تک سب سے بڑی بحری جنگی مشقیں شروع کر دی ہیں۔ ان سمندری جنگی مشقوں میں شامل تیسرا ملک جاپان ہے۔

بھارتی ٹی وی کے مطابق یہ تین ملکی بحری جنگی مشقیں منگل کو شروع ہوئیں اور ان کا مقصد امریکہ،جاپان اوربھارت کی یہ سوچ ہے کہ انہیں ایشیا بحرالکاہل کے علاقے میں پائے جانے والے خطرات کا مل کر مقابلہ کرنے کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ بھارت کے ساحلی علاقے کے قریب کی جانے والی ان جنگی مشقوں کو ’مالابار‘ کا نام دیا گیا ہے اور یہ واشنگٹن اور نئی دہلی کے بحری دستوں کی طرف سے آج تک مل کر کی جانے والی سب سے بڑی جنگی مشقیں ہیں۔

امریکہ اوربھارت نے ان مشترکہ بحری مشقوں کا آغاز پچیس سال قبل 1992ء میں کیا تھا، اور اس عمل میں بعد میں جاپان کو بھی شامل کر لیا گیا تھا۔امریکی مسلح افواج کی بحرالکاہل کے خطے کے لیے اعلیٰ کمان کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ مالابار 2017ء ان فوجی مشقوں کے سلسلے کی تازہ ترین کڑی ہے، جن کی اہمیت اور پیچیدگی میں گزشتہ کئی برسوں کے دوران واضح اضافہ ہوا ہے۔

ان مشقوں کا مقصد ’انڈو ایشیا پیسیفک‘ کے سمندری علاقے میں سلامتی کے مشترکہ لیکن بڑے متنوع خطرات کے مقابلے کی اہلیت کو بڑھانا ہے۔عسکری ذرائع کے مطابق ان سہ فریقی بحری مشقوں میں امریکی طیارہ بردار بحری بیڑے ’یو ایس ایس نمٹز‘ اور بھارت کے واحد جنگی طیارہ بردار بیڑے ’وِکرم ادتیا‘ کے ساتھ ساتھ جاپانی نیوی کا سب سے بڑا جنگی بحری جہاز بھی حصہ لے رہا ہے۔

جاپانی بحریہ کے سب سے بڑے جنگی جہاز کا نام ’ایزْومْو‘ ہے، جو ایک ہیلی کاپٹر بردار بحری بیڑہ ہے اور ان مشترکہ بحری مشقوں کا مقصد ایشیا بحرالکاہل کے سمندری علاقے میں چین کی بڑھتی ہوئی طاقت کے خلاف توازن کو یقینی بنانا ہے۔ امریکا، بھارت اور جاپان تینوں ممالک کو اس بارے میں شدید تشویش ہے کہ چین مسلسل جارحانہ رویہ کے ساتھ بحیرہ جنوبی چین میں اپنی فوجی موجودگی میں بھی اضافہ کرتا جا رہا ہے۔

تازہ ترین