• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’کارکے رینٹل پاور پلانٹ‘‘ معاہدہ حکومت کے گلے پڑگیا

Federal Government In Trouble On Karkey Rental Power Plant Contract

دوہزار آٹھ میں پاکستان اور ترکی کی پاور کمپنی کے درمیان ہونے والا کارکے رینٹل پاور منصوبہ حکومت کے گلے پڑ گیا، ورلڈ بینک کے ادارے نے ترکی کی کمپنی سے معاہدہ ختم کرنے پر پاکستان کے خلاف ایک ارب ساٹھ کروڑ ڈالر جرمانے کا حکم سنا دیا۔

پیپکو اور ترکی کی پاورکمپنی کارکے کے درمیان 231 میگاواٹ رینٹل پاور منصوبے پر دسمبر 2008 میں دستخط ہوئے، پانچ سالہ مدت کے معاہدے کی کل مالیت 56 کروڑ 46 لاکھ ڈالر تھی ،کراچی کے ساحل پر کھڑے بحری جہازوں پر لگے بجلی کے کارخانے کا یہ منصوبہ انتہائی مہنگا ثابت ہوا۔

پاکستان کو یومیہ فیول کی مد میں 94 لاکھ ڈالر ادا کرنےپڑ رہےتھے ، جبکہ بجلی کی پیداوار 30سے چالیس میگاواٹ سے زیادہ نہیں تھی اوربجلی کی اوسط قیمت 40روپے فی یونٹ سے زائدتھی، سابق وفاقی وزیر فیصل صالح حیات اور خواجہ آصف رینٹل پاور پراجیکٹس میں مبینہ کرپشن کا معاملہ سپریم کورٹ میں لے آئے، سپریم کورٹ نے ان درخواستوں پر 15دسمبر 2011کو از خود نوٹس لے لیا۔

سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے کیس پر 30مارچ 2012کو فیصلہ سنایا اور کارکے سمیت تمام رینٹل پاور منصوبوں کو غیر قانونی قرار دیکر انہیں بند کرنے کا حکم دیا، کارکے کمپنی نے حکومت پاکستان کے خلاف ورلڈ بینک کے ادارے انٹر نیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انوسٹمنٹ ڈس پیوٹس میں مقدمہ دائر کردیا۔

ذرائع کے مطابق کمپنی نے پاکستان کے خلاف 2ارب 10کروڑ ڈالر ہر جانے کا دعویٰ کیا تھا ، مقدمے کی سماعت کے بعد پاکستان پر ایک ارب 60کروڑ ڈالرزکا جرمانہ عائد کیاگیا ۔

ذرائع کے مطابق پاکستان نے رواں سال ترک حکومت کےذریعے کارکے کمپنی کو 70 کروڑ ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کی پیشکش کی ، جبکہ معاملے پر دونوں حکومتوں کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ ابھی بھی جاری ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان حکومت کی درخواست پر کارکے کمپنی سے متعلق مقدمےکے معاملے کو خفیہ رکھنے پر اتفاق ہواتھا۔

تازہ ترین