عراقی فورسز نے تیل کی دولت سے مالا مال شمالی شہر کرکوک کے مغرب میں واقع قصبے الحویجہ میں داعش کے خلاف ایک نئی کارروائی شروع کردی ہے۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراقی وزیراعظم حیدر العبادی نے کرکوک سمیت کردستان کی آزادی کے لیے مجوزہ ریفرنڈم کے انعقاد سے صرف چار روز قبل اس فوجی آپریشن کا اعلان کیا ہے۔
کرکوک میں کردستان کے برعکس ترکمان اور عرب بھی آباد ہیں اور وہ آزادی ریفرنڈم کی مخالفت کررہے ہیں کیونکہ وہ بغداد سے الگ نہیں ہونا چاہتے۔ کرکو ک پہلے بغداد ہی کی عمل داری میں تھا لیکن 2014ء میں داعش کی چڑھائی کے بعد عراقی فورسز وہاں سے پسپا ہوگئی تھیں اور پھر کرد سکیورٹی فورسز(پیش مرگہ) نے اس شہر کی جانب پیش قدمی کرتے ہوئے داعش کو اس پر قبضے سے روک دیا تھا اور تب سے اس کرد ملیشیا ہی کا اس شہر پر کنٹرول ہے۔
عراقی دارالحکومت بغداد سے شمال میں واقع الحویجہ اور مغرب میں شام کی سرحد کے نزدیک واقع بعض علاقے ابھی تک داعش کے قبضے میں ہیں۔فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ آیا کردستان اور کرکوک میں ریفرنڈم سے امریکا کی حمایت سے الحویجہ میں عراقی فورسز کی داعش مخالف کارروائی متاثر ہوگی۔