• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی سائنسدان نے اپنا ہی ڈی این اے ہیک کرلیا

امریکا میں خلائی تحقیق کے ادارے ناسا کے سابق محقق اور بایو فزکس کے 36؍ سالہ ماہر جوسیا زینر دنیا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اپنے ہی ڈی این اے کو ہیک کرنے والے پہلے بایو ہیکر بن گئے ہیں۔ اپنے بلاگ پر انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نےدوسری مرتبہ اپنے ڈی این اے کو تبدیل (Gene Editing) کیا ہے۔

سائنس، آرٹ اینڈ بیوٹی نامی اپنے بلاگ پر براہِ راست ویڈیو اسٹریمنگ کے ذریعے انہوں نے اپنے ویڈیو آرٹیکل میں ناظرین کو یہ بتانے کی کوشش کی کہ اپنا ڈی این اے تبدیل کرنا کتنا آسان ہے۔

معلومات کی معروف ویب سائٹ ویکی پیڈیا کے مطابق جوسیا زینر نے یونیورسٹی آف شکاگو سے 2013ء میں بایو فزکس میں پی ایچ ڈی کیا اور اس کے بعد انہوں نے ناسا کے ایمز ریسرچ سینٹر میں دو سال تک محقق کی حیثیت سے خدمات انجام دیں جہاں وہ ایسے بیکٹیریا تیار کر رہے تھے جو مریخ پر انسانوں کو زندہ رہنے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔

ناسا میں تحقیق کے دوران انہوں نے چَیٹنگ کے مختلف سافٹ ویئرز، ٹوئیٹر اور آن لائن کتب میں اسپیچ کے نمونوں پر بھی تحقیق کی اور یہ معلوم کرنے کی کوشش کی کہ لوگوں کے لکھنے اور بولنے کے انداز میں کیا فرق ہے۔

ناسا چھوڑنے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ ایجنسی میں کام اس حد تک جدید نہیں تھا جتنی جدت وہ لانا چاہتے تھے۔ ایجنسی سے ملازمت چھوڑنے کے بعد انہوں نے عوامی حمایت کے ساتھ جین ایڈٹنگ کے حوالے سے مہم شروع کی اور ڈی این اے تبدیل یا اس میں ترمیم کیلئے ضروری سمجھے جانے والے طبی آلات مفت تقسیم کیے اور اس وقت سے وہ جین ایڈٹنگ ٹیکنالوجی (CRISPR) پر کام کر رہے ہیں۔

جوسیا زینر نے اپنے بلاگ میں بتایا ہے کہ اسی کرسپر ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے انہوں نے پہلے اپنے بازو سے Myostatin نامی پروٹین نکالا اور اس میں ترمیم کی۔ یہ پروٹین مسلز کی نشونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ڈی این اے میں تبدیلی کے نتیجے میں آئندہ کچھ عرصہ میں ان کے مسلز میں اضافہ متوقع ہے۔

اس عمل میں ڈی این اے کے ایک حصہ کو استعمال کیا گیا جس میں Cas9نامی پروٹین اور ایک رہنما آر این اے (gRNA) شامل ہوتا ہے جو اس پروٹین کی رہنمائی کرتے ہیں کہ کیا کرنا ہے۔ جب تبدیل شدہ ڈی این اے کو جوسیا زینر نے اپنے جسم میں شامل کیا تو اس پروٹین اور جی آر این اے نے مایو اسٹیٹن جین کو ہدف بناتے ہوئے اسے بازو سے مٹا دیا (ڈیلیٹ کردیا)۔ بلاگ پر انہوں نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ تبدیل شدہ ڈی این اے کے اثرات کچھ عرصہ میں سامنے آ جائیں گے۔

سائنس میگزین کا کہنا ہے کہ یہ دیکھنا باقی ہے کہ جوسیا زینر خود کو سُپر ہیومن بنانے میں کامیاب ہوجائیں گے یا نہیں۔ زینر کا کہنا ہے کہ یہ تکنیک عام ہونے کے بعد لوگ خود اپنی مدد آپ کے تحت طبی وجوہات کی بنا پر، سائنسی مقاصد کیلئے یا پھر کھیل کود میں زیادہ بہتر کردار ادا کرنے کیلئے اپنا ڈی این اے تبدیل کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔

زینر کا کہنا ہے کہ وہ سائنس کو زیادہ سے زیادہ جمہوری بنانا چاہتے ہیں جہاں یہ آسانی سے انسان کی رسائی میں ہو۔ وہ خود کو بایو سائنسدان کی بجائے بایو ہیکر کہلوانا زیادہ پسند کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کی تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہے کہ جین میں تبدیلی کے نتیجے میں انسان اس جینیاتی کوڈ کا غلام نہیں رہے گا جو وہ اپنے ساتھ لے کر پیدا ہوتا ہے اور جس میں اکثر اوقات موروثی بیماریوں کا کوڈ شامل ہوتا ہے۔

تازہ ترین